بوسٹن دھماکوں کے ملزم کیلئے سزائے موت کی درخواست

واشنگٹن ، 31 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) امریکی اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ وفاقی استغاثہ بوسٹن بم حملوں کے ملزم جوہر زرنائیف کیلئے سزائے موت کی استدعا کرے گا۔ اپریل 2013ء میں بوسٹن میراتھن کے دوران بم دھماکوں میں تین افراد ہلاک جبکہ 260 زخمی ہوئے تھے۔ اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے جمعرات کو کہا کہ جوہر زرنائیف کو جس جرم میں ملوث قرار دیا جا رہا ہے، وہ سنگین نوعیت کا ہے۔ انہوں نے اس بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’اس حملے کی نوعیت اور اس کے نتیجے میں ہونے والے نقصان نے ہمیں ایسا فیصلہ کرنے پر مجبور کیا ہے۔‘‘

چیچن مسلم گھرانے سے تعلق رکھنے والے 20 سالہ جوہر پر مجموعی طور پر 30 الزامات عائد کئے گئے ہیں، جن میں سے 17 ایسے سنگین الزامات بھی ہیں، جن کے ثابت ہو جانے پر اسے سزائے موت سنائی جا سکتی ہے۔ تاہم جوہر نے تمام تر الزامات کی صحت سے انکار کر رکھا ہے۔ ادھر میساچوسٹس میں وفاقی استغاثہ کارمین اُْورٹز کے جاری کردہ ایک بیان میں جوہر کیلئے سزائے موت کی استدعا کی حمایت کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم اس فیصلے کی حمایت کرتے ہیں اور قانونی ٹیم اس کیس کو آگے بڑھانے کیلئے تیار ہے۔‘‘ انھوں نے تصدیق کی ہے کہ اس کیس کی باقاعدہ سماعت سے قبل کے مرحلے میں ابتدائی معاملات طے کئے جائیں گے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارہ ’اے ایف پی‘ نے بوسٹن سے موصولہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ متوقع طور پر اس مقدمے کی باقاعدہ سماعت موسم خزاں میں شروع ہوگی، جو پانچ ماہ چلے گی۔ یہ امر اہم ہے کہ میساچوسٹس میں سزائے موت 1982ء میں ختم کر دی گئی تھی۔ تاہم جوہر پر الزامات وفاقی قانون کے تحت عائد کئے گئے ہیں۔ امریکہ میں وفاقی سطح پر تقریباً پانچ سو ملزمان کیلئے سزائے موت کی استدعا کی گئی ہے، جن میں سے صرف 70 افراد کی سزا پر عمل کیا گیا ہے۔ 1988ء میں سزائے موت کے خلاف شروع کردہ تحریک کے بعد صرف تین مجرمان کو موت کی سزا دی گئی ہے۔