بودھن میں قلت آب کا مسئلہ سنگین ہونے کا اندیشہ

آبی ضرورتوں کی تکمیل والے بلال تالاب کی سطح آب میں تشویشناک حد تک کمی ‘ فوری توجہ ضروری

بودھن 3 مارچ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) بودھن شہر کی آبی ضرورتوں کی تکمیل کرنے والے بلال تالاب کی سطح آب میں ان دنوں تشویشناک حد تک کمی واقع ہوئی ۔ محکمہ آبی سربراہی کے عہدیداروں کے مطابق تالاب میں موجود پانی بودھن کے عوام کو بمشکل 60 دنوں تک کافی ہوگا ۔ تفصیلات کے مطابق شہر میں 10569 گھروں کو نل کے ذریعہ پانی سربراہ کیا جاتا ہے جبکہ شہر کی جملہ آبادی تقریباً 80 ہزار نفوس پر مشتمل ہے ۔ اسطرح روزانہ شہری آبادی کی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے 0.43, MCFT پانی چاہئے اسطرح ہر فرد کو اوسط 129 لیٹر پانی فراہم کیا جا رہا ہے ۔ اگر اس مقدار میں روزانہ شہری آبادی کے لئے پانی سربراہ کیا جائے تو ماہ اپریل تک محفوظ پینے کے پانی کا ذخیرہ ختم ہوجائیگا ۔ جب کبھی بھی بلال تالاب میں پانی کی قلت محسوس ہوئی تب نظام ساگر سے پانی حاصل کیا گیا لیکن اب صورتحال مختلف ہوچکی ۔ گذشتہ موسم باراں میں ناکافی بارش کے سبب نظام ساگر اور سنگور پروجکٹس میں پانی کی سطح میں اطمینان بخش اضافہ نہ ہو سکا اب بودھن کی عوام کو علی ساگر تالاب سے پانی حاصل کرنا ہوگا اور علی ساگر میں لفٹ کے ذریعہ گوداوری ندی سے پانی پہونچایا جاتا ہے ۔ علی ساگر تا بلال تالاب کے درمیان تقریباً آٹھ تا 10 کیلو میٹر کا فاصلہ ہے ۔ علی ساگر سے نہر کے ذریعہ بلال تالاب تک پانی پہونچانے کے دوران راستے میں ہی بعض افراد زرعی اغراض کے لئے غیر مجاز طریقہ سے پانی روک لیتے ہیں چونکہ ماضی میں بلدیہ بودھن کو اسطرح کے تجربہ سے گذرنا پڑا ۔ اگر اب بلدی انتظامیہ ایک دن کے وقفہ سے شہریان بودھن کو پانی چھوڑ چاہتے ہیں تو تالاب میں موجود پانی 50 تا 60 دنوں تک کافی ہوگا فی الفور تالاب میں 214 MCFT پانی موجود ہے جس میں 128.MCFT پانی (Deadstore) ناقابل استعمال رہتاہے اور اس طرح زرعی اغراض کے لئے 21.43MCFT رکھ دیا جائے تو صرف 31.MCFT پانی قابل استعمال رہے گا ۔ اور روزانہ حسب معمول 0.43 MCFT پانی بودھن کی ضرورت چھوڑا جائے تو ماہ مئی اور جون میں سال 2016 کی طرح شہریان بودھن کی محفوظ پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑیگا ۔ اب جبکہ موجودہ بلدی کونسل کی معیاد ختم ہونے کو ہے کونسل کے ارکان اپنے اپنے بلدی حلقوں میں زیر التواء ترقیاتی کاموں کی تکمیل کروانے کوشاں ہے ۔ ایسے میں انہیں اپنے بلدی حلقوں میں موجود عوام کو محفوظ پینے کے پانی کا موثر انتظام کرنے ضلعی انتظامیہ کی فوری توجہ مبذول کروانا ناگزیر ہوگیا ۔ ورنہ معیاد کے اختتام میں قائدین کو عوامی برہمی کا سامنا کرنا پڑیگا ۔