بلوچستان میں علحدگی پسند تنظیم کا اعلیٰ سطحی قائد ہلاک

پاکستانی یونیورسٹی وائس چانسلرکی برطرفی کی سفارش ‘طالبان حملہ کی تحقیقاتی رپورٹ ‘پشاور کے فوجی اسکول پر حملہ کی یادیں تازہ
کراچی۔31جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) ممنوعہ علحدگی پسند تنظیم کا ایک اعلیٰ سطحی قائد اور چار عسکریت پسند شورش زدہ پاکستانی صوبہ بلوچستان میںفوج اور عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلہ میں ہلاک ہوگئے ۔ بلوچستان کے ریاستی وزیر داخلہ میر سرفراز بگتی نے کہا کہ کمانڈر بلوچستان نجات دہندہ فوج کے عبدالمنان جو ڈاکٹر سے عسکریت پسند بن گئے تھے اور فوج پر کئی حملوں میںملوث تھے ‘ ہلاک ہوگئے ۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ عبدالمنان اور دیگر چار عسکریت پسند کل کنک ضلع مستنگ کے علاقہ میں فوج کے ساتھ فائرنگ میں ہلاک ہوگئے ۔ وہ صوبہ میں شورش پسندی کے ایک نامور قائد تھے اور بلوچ قومی تحریک کے سربراہ بھی تھے ۔ یہ تنظیم علی الاعلان عسکریت پسندوں کی تائید کرتی ہے ۔عبدالمنان کئی مجرمانہ سرگرمیوں اور فوج  و سرکاری تنصیبات پر حملوں میں بھی ملوث تھے ۔ آئی جی پی بلوچستان احسن محبوب نے کہا کہ فوج نے کلی دتو علاقہ میں تلاشی کی ایک مہم شروع کردی تھی جس کے دوران فوج اور عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں عبدالمنان اور دیگر چار عسکریت پسند ہلاک کردیئے گئے ۔ بگتی نے کہا کہ مجرمانہ سرگرمیاں عروج پر ہیں ۔ 46 ارب امریکی ڈالر مالیتی چین ۔ پاکستان معاشی راہداری پراجکٹ کو ناکام بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔اسلام آباد سے موصولہ اطلاع کے بموجب سنگین صیانتی کوتاہیاں باچا خان یونیورسٹی پر طالبان کے مہلک حملہ کی ذمہ دار تھیں ۔

ایک تحقیقاتی کمیٹی نے یہ انکشاف کرتے ہوئے پاکستان کی یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور شعبہ صیانت کے سربراہ کی  برطرفی کی سفارش کی ہے ۔ خیبرپختونخواہ کی صوبائی حکومت نے ایک تین رکنی کمیٹی 20جنوری کو یونیورسٹی پر حملہ کی تحقیقات کیلئے مقرر کی تھی ۔ یہ یونیورسٹی افسانوی  شخصیت خان عبدالغفار خان سے موسوم ہے اور چار سدہ میں واقع ہے ۔ اس حملہ میں 21افراد بشمول 19طلبہ ہلاک ہوگئے تھے ۔ کمیٹی نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر فضل الرحیم  مروات اور شعبہ صیانت کے سربراہ اشفاق احمد کو صیانتی انتظامات میں سنگین کوتاہیوں کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ان کی برطرفی کی سفارش کی ہے۔ کمیٹی نے  صیانتی پہلو کو زیر غور رکھتے ہوئے ان کی ناکامی کو اُجاگر کیا ہے ۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ یونیورسٹی کی قیادت اپنے طلبہ اور ملازمین کو ہر سطح پر مایوس کرتی رہی ہے ۔ رپورٹ کے بموجب حالانکہ انسداد صیانتی اقدامات بشمول نگرانکار چوکیاں قائم کی گئی تھیں اور سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے تھے لیکن مرکزی کنٹرول روم طویل مدت سے کیمروں کی فلم کا جائزہ نہیں لے رہا تھا ۔ کمیٹی نے پتہ چلایا کہ نصب کئے ہوئے کمرے ایسے مقامات پر تھے جہاں سے دہشت گرد یونیورسٹی کے احاطہ میں داخل ہوئے ۔ وہ دیوار چڑھ کر غلط سمت میں  چل پڑے تھے ۔یونیورسٹی کا صیانتی عملہ بیت یافتہنہیں تھا اور ان میں سے بیشتر کو روزآنہ اجرت پر مقرر کیا گیا تھا ۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ ارکان عملہ کی زبانی اور تحریری بیانات کی بنیاد پر اور دستیاب معلومات اور شواہد کی بنیاد پر مرتب کی ہے ۔حملے سے ڈسمبر 2014ء کے طالبان حملہ کی ہولناک یادیں تازہ ہوگئی تھیں جب کہ قریبی شہر پشاور میں فوج کے زیر انتظام اسکول پر طالبان حلمہ سے 150 افراد بشمول 144 بچے ہلاک ہوگئے تھے ۔ طالبان عسکریت پسند اکثر پاکستان کے تعلیمی اداروں کو حملہ کا نشانہ بنانے کی دھمکی دیتے رہے ہیں ۔