بلدیہ کا بجٹ حقیقت سے بعید ، عوام کو گمراہ کرنے کا الزام

حیدرآباد ۔ 30 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : بلدی عہدیدار حقیقت سے بعید بجٹ پیش کرتے ہوئے عوام کو گمراہ کررہے ہیں ۔ گذشتہ 5 برسوں کے دوران مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے شہر میں ترقیاتی کاموں پر صرف 3304 کروڑ روپئے خرچ کئے ہیں جب کہ اعلانات کا جائزہ لینے پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان 5 برسوں کے دوران بلدیہ نے 10 ہزار 432 کروڑ کے ترقیاتی کاموں و بجٹ کی تخصیص کے اعلانات کئے ہیں ۔ سی پی ایم گریٹر حیدرآباد سنٹرل سٹی کمیٹی نے آج ایک یادداشت بلدی عہدیداروں کو حوالے کرتے ہوئے اس بات کی خواہش کی کہ جی ایچ ایم سی حقیقی بجٹ و اخراجات پیش کرے تاکہ عوام گمراہ نہ ہوں ۔ مسٹر ایم سرینواس ، جناب سید اشرف علی اور مسٹر جے کمار سوامی نے آج حوالے کردہ یادداشت میں گزشتہ 5 برسوں کے بجٹ کی تفصیل پیش کرتے ہوئے اس کا انکشاف کیا کہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد درحقیقت ترقیاتی عمل میں پیچھے ہے اور صرف بجٹ کے اعداد و شمار میں بڑا اضافہ پیش کرتے ہوئے غلط باور کروا رہی ہے ۔ سی پی ایم کی جانب سے دئیے گئے میمورنڈم میں موجود تفصیل کے مطابق مالی سال 2009-10 کے دوران جی ایچ ایم سی نے 3159 کروڑ کے بجٹ کا اعلان کیا جب کہ صرف 1627 کروڑ خرچ کئے گئے اسی طرح 2010-11 بجٹ میں 2637 کروڑ کی تخصیص کا اعلان کیا گیا لیکن اخراجات صرف 1605 کروڑ کے ہی ہوئے ۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے مالی سال 2011-12 کے دوران شہر کے ترقیاتی منصوبہ کے لیے 3311 کروڑ کے بجٹ کو منظوری دی لیکن صرف 1668 کروڑ ہی خرچ کئے گئے ۔ 2012-13 مالی سال کے دوران 3600 کروڑ کے بجٹ کو منظوری دی گئی مگر اس میں بھی 1878 کروڑ ہی خرچ کئے گئے ۔ سال 2013-14 میں بلدیہ نے 3800 کروڑ کے بجٹ کو منظوری دی جس میں 2398 کروڑ خرچ کیے ۔ 2014-15 کے دوران بلدیہ کی جانب سے 4599 کروڑ کی تخصیص عمل میں لائی گئی لیکن ابھی اخراجات کی تفصیل جاری کی جانا باقی ہے اور اس سال یعنی 2015-16 کے لیے بلدیہ نے 5550 کروڑ کے بجٹ کا اعلان کیا ہے ۔ لیکن ذرائع آمدنی کے متعلق کوئی وضاحت نہیں ہے ۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے منصوبہ بجٹ کی بھی یہی صورتحال ہے ۔ جس میں اخراجات اور تخصیص میں کافی فرق پایا جاتا ہے ۔ مسٹر ایم سرینواس نے بتایا کہ ریاست میں سب سے بڑی بلدیہ اور دارالحکومت کے انتظامیہ کی جانب سے عوام کو گمراہ کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ بلدی عہدیدار حقیقت سے بعید بجٹ کی پیشکشی سے نہ صرف عوام بلکہ حکومت کو بھی گمراہ کررہے ہیں ۔ مسٹر ایم سرینواس نے کہا کہ گزشتہ 5 برسوں کے بجٹ کی منظوری و اخراجات کے اعداد و شمار سی پی ایم نے جی ایچ ایم سی سے قانون حق آگہی کے تحت حاصل کیے ہیں ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بلدیہ آمدنی و اخراجات میں یکسانیت کی برقراری میں بھی ناکام ہورہی ہے ۔ جس سے شہر کی حالت ابتر ہوتی جارہی ہے ۔ سلم علاقوں کی ترقی اور سلم علاقوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لیے منظورہ بجٹ کا بڑا حصہ خرچ کرنا ضروری ہے لیکن مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے سال گزشتہ صرف 60 کروڑ روپئے سلم علاقوں کی ترقی کے لیے خرچ کئے گئے جس سے بلدی عہدیداروں کی شہر کی ترقی سے متعلق دلچسپی کا اظہار ہوتا ہے ۔ سی پی ایم قائدین نے شہر کی ترقی کے اقدامات کو تیز تر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک حکومت کی جانب سے حقیقی بجٹ پیش کرتے ہوئے شہر کی ترقی کے لیے بنیادی سطح پر اقدامات نہیں کئے جاتے اس وقت تک شہر کی ترقی ممکن نہیں ہے ۔۔