بلدیہ سے صداقت ناموں کی اجرائی کیلئے رشوت کا بازار گرم

سٹیزنس سرویس و می سیوا کی خدمات اکارت ثابت، استفادہ کنندگان پریشان حال
حیدرآباد۔30 ڈسمبر(سیاست نیوز) بلدیہ سے رشوت اور بدعنوانیوں کے خاتمہ کو ممکن بنانے کے لئے حکومت کی جانب سے بلدی خدمات کو سٹیزن سروس سنٹر اور می سیوا وغیرہ کے ذریعہ فراہم کرنے کے اعلان کئے گئے اور اس سلسلہ میں اقدامات بھی کئے جا چکے ہیں لیکن اس کے باوجود بلدیہ میں درمیانی آدمی کلچر کو ختم نہیں کیا جاسکا ہے ۔بلدیہ اور محکمہ مال کی جانب سے جاری کئے جانے والے صداقتناموں کے لئے ان سٹیزن سروس مراکز کا رخ کرنے والوں کو بھی درمیانی آدمی کی خدمات کے حصول کے بغیر اسناد حاصل ہونا ناممکن بنتا جار ہاہے۔مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے کئے جانے والے ان اقدامات کے متعلق کہا جانے لگا ہے کہ اب صرف درمیانی آدمی کا طریقہ بدل چکا ہے اور وہ ہائی ٹیک ہوچکے ہیں لیکن اب بھی اخراجات وہی لگنے لگے ہیںبلکہ بعض معاملات میں اضافی رقومات خرچ کرنی پڑ رہی ہیں۔اس مراکز سے استفادہ کرنے والوں کا کہنا ہے کہ مراکز پر موجود افراد واضح طور پر یہ کہہ رہے ہیں کہ انہیں اوپر بھی رقم ادا کرنی پڑتی ہے اور ان رقومات کی ادائیگی کے لئے وہ اضافی رقم حاصل کر رہے ہیں۔باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق شہر حیدرآباد میں صداقتنامہ پیدائش و اموات کے سلسلہ میں وصول کی جانے والی اضافی رقومات کا سلسلہ اب بھی جاری رہنے کی بنیادی وجہ ان امور کو محدود رکھا جانا ہے۔اگر حکومت اور مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے ان امور کی انجام دہی کے سلسلہ میں راست عوام کو درخواست کے ادخال کی سہولت فراہم کی جاتی ہے اور اگر انہیں آن لائن درخواست داخل کرنے کے متعلق شعور اجاگر کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں درمیانی آدمی کلچر کا مکمل خاتمہ یقینی ہو سکے گا۔بلدی عہدیداروں نے بتایا کہ عوام میں شعور کی کمی کے سبب عوام اضافی رقم ادا کرتے ہوئے یہ صداقتنامہ حاصل کر رہے ہیں جبکہ بلدیہ کی جانب سے ہر خدمات کی فیس کے متعلق واضح ہدایات موجود ہیں اس کے باوجود اگر عوام اضافی رقومات ادا کرتے ہیں تو اس میں بلدیہ کا کوئی قصور نہیں ہے۔