بشارالاسد کیخلاف فوجی کارروائی کرنے سعودی کا انتباہ

ریاض 30 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب کے وزیرخارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ شامی صدر بشارالاسد کو جانا ہوگا،نہیں تو وہ طاقت کے ذریعے اقتدار سے ہٹنے کے لیے تیار ہوجائیں۔انھوں نے شامی صدر کی حمایت سے متعلق روس کی نئی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔وہ نیویارک میں سعودی عرب کے اتحادی ممالک کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔انھوں نے بشارالاسد کے داعش کے مقابلے میں دفاع کے لیے روس کی جانب سے ایک نیا اتحاد تشکیل دینے کی تجویز مسترد کردی ہے۔انھوں نے خبردار کیا ہے کہ دوسرے ممالک کو شام کے اعتدال پسند باغیوں کی حمایت میں اضافہ کرنا چاہیے تاکہ بشارالاسد کے پاس اقتدار چھوڑنے کے سوا کوئی چارہ کار ہی نہ رہ جائے یا پھروہ فوجی متبادل کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوجائیں۔انھوں نے روس کے مجوزہ اتحاد میں ایران کی شمولیت پر تنقید کی ہے اور شام میں تہران کو ایک قابض قوت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پورے خطے میں دہشت گردی اور انتہاپسندی کو فروغ دے رہا ہے۔سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ ”میں روسیوں اور دوسرے کو بڑے ادب سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ شام میں بشارالاسد کا کوئی مستقبل نہیں ہے”۔انھوں نے کہا کہ شامی بحران کے حل کے لیے دو متبادل ہی رہ گئے ہیں۔ایک یہ کہ سیاسی عمل کے ذریعے ایک عبوری کونسل تشکیل دی جائے اور یہ ترجیحی متبادل ہے۔دوسرا متبادل بشارالاسد کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے فوجی طاقت کا استعمال ہے۔یہ زیادہ طویل المیعاد اور تباہ کن عمل ہوسکتا ہے لیکن ان میں سے کسی ایک متبادل  کا انتخاب قطعی طور پر بشارالاسد پر منحصر ہے۔عادل الجبیر نے واضح طور پر یہ نہیں کہا ہے کہ فوجی متبادل کیا ہوگا لیکن انھوں نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ سعودی عرب پہلے ہی بشارالاسد کے خلاف اعتدال پسند باغیوں کی حمایت کررہا ہے۔