بالا پور کی قیمتی اوقافی اراضی کے تحفظ میں وقف بورڈ کو کامیابی

صدر نشین محمد سلیم کی خصوصی دلچسپی، غیر مجازحصار بندی نکال دی گئی، پولیس میں ایف آئی آر درج

حیدرآباد۔/18 مئی، ( سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ نے بالا پور میں واقع ایک قیمتی اوقافی اراضی پر ناجائز قبضوں کو برخاست کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ مقبرہ روشن الدولہ بالا پور منڈل ضلع رنگاریڈی میں قطب شاہی دور کے مقبرے سروے نمبر 51/3 کے تحت موجود ہیں جس کی 6 ایکر18 گنٹے وقف اراضی ہے جس کا ریکارڈ اے پی گزٹ نمبر 6-A مورخہ 9 فروری 1989 میں درج ہے۔ وقف اراضی پر بعض خانگی افراد نے اپنی دعویداری پیش کی جس کے سبب یہ معاملہ وقف ٹریبونل اور ہائی کورٹ میں زیر دوران ہے۔ دو دن قبل بعض غیر سماجی عناصر نے اراضی سے متعلق عدالت کے فیصلہ کا دعویٰ کرتے ہوئے 6 ایکر 18 گنٹے اراضی کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ اراضی کی لوہے کے ٹینوں کے ذریعہ مکمل حد بندی کرتے ہوئے وہاں خانگی اراضی کا بورڈ آویزاں کردیا گیا تھا۔ اس بارے میں صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم کو اطلاع ملتے ہی انہوں نے متعلقہ ریونیو اور پولیس عہدیداروں سے ربط قائم کیا اور وقف بورڈ کے ریکارڈ کے مطابق اراضی کے تحفظ کی مانگ کی۔ انہوں نے وقف بورڈ کے عہدیداروں اور ٹاسک فورس ٹیم کو فوری بالا پور روانہ کرتے ہوئے غیر مجاز قابضین کے خلاف پولیس میں ایف آئی آر درج کرایا۔ وقف بورڈ کی ٹیم نے پولیس اور ریونیو حکام کے تعاون سے کل رات حصار بندی کے تمام ٹین نکال دیئے اور اراضی کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ محمد سلیم نے کہا کہ وقف کردہ اراضی تا قیامت وقف رہتی ہے اور اسے کسی بھی صورت میں خانگی اراضی قرار نہیں دیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ بالا پور کی مذکورہ اراضی کے تحفظ کیلئے وقف بورڈ قانونی جدوجہد کررہا ہے۔ صدر نشین وقف بورڈ محمد سلیم اور چیف ایکزیکیٹو آفیسر شاہنواز قاسم نے ریونیو اور پولیس عہدیداروں کے نام مکتوب روانہ کرتے ہوئے اراضی کے وقف ہونے کی تفصیلات بیان کی۔ محمد سلیم کی ہدایت پر وقف بورڈ کی ٹیم غیر مجاز قبضوں کو ختم کرنے میں کامیاب رہی اور کروڑہا روپئے مالیتی اوقافی اراضی کا تحفظ کرلیا گیا۔ وقف بورڈ کی ٹیم نے رات بھر کارروائی کرتے ہوئے غیر مجاز قبضوں کو برخواست کیا ہے۔ صدرنشین محمد سلیم نے اسٹاف کی ستائش کی اور کہا کہ جہاں کہیں بھی غیر مجاز قبضے ہوں گے ان کے خلاف وقف بورڈ اسی طرح سختی سے کارروائی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ غیر مجاز قابضین نے عدالت میں مقدمہ زیر دوران ہونے کے باوجود قبضہ کی سازش کرتے ہوئے عدالت کی توہین کی ہے۔