’’ایک شام اسلم فرشوری کے نام‘‘کے پرمسرت موقع پر بزم چراغ ادب حیدرآباد کا مشاعرہ

ولی محمد زاہد ہریانوی
شاعری جہاں نازک خیالات کو الفاظ کا پیرہن عطا کرنے کا نام ہے ، وہیں حقیقت آمیزی کو قبولیت کی خاطر کڑواہٹ بھری ہونے کے باوجود مٹھاس عطا کرنے کا مشکل ترین فن بھی ہے ، جو قدرت کا خوبصورت تحفہ بھی ہے اور دل و دماغ کو سکون عطا کرنے کا باعث بھی ۔ یہی وجہ ہے کہ شاعری ہمیشہ سے قبولیت پاتی رہی اور مشاعرے اس کی وجہ سے شہرت پاتے رہے ۔ آج اردو زبان گو اتنی معروف نہیں جتنی آزادی سے پہلے تھی مگر اس کی شاعری اپنی گوناگوں خصوصیات کے باعث زبان و ادب کا قیمتی سرمایہ بن کر ابھری اور پسند کی جاتی ہے ۔روزانہ حیدرآباد مں شعری محفلوں کا انعقاد ہوتا ہے ، اور شعرائے کرام کو اپنی تخلیقات پیش کرنے کا موقع بھی ملتا ہے ۔ یہ ایک بہت ہی خوش آئند بات ہے ۔ پچھلے دنوں بزم چراغ ادب حیدرآباد جو ایک نوخیز بزم ہے نے اردو زبان و ادب کی ممتاز و معروف شخصیت عالمی شہرت یافتہ شاعر  ، ادیب ، ناظم مشاعرہ اور ملک گیر سطح پر جانے پہچانے ماہر نشریات جناب اسلم فرشوری کی ادبی ، سماجی اور معاشرتی خدمات کو تہنیت پیش کرنے کے لئے ’’ایک شام اسلم فرشوری کے نام‘‘کا اہتمام کیا تھا جس کے ادبی ، تہنیتی اجلاس کی صدارت پروفیسر سید عبدالشکور صاحب ڈائرکٹر ؍ سکریٹری تلنگانہ ریاستی اردو اکیڈیمی نے فرمائی ۔ جناب محمد قمر الدین ، سابق ریاستی انجینئر ان چیف مہمان خصوصی تھی ۔ اس پرمسرت موقع پر ایک خصوصی نوعیت کے مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا تھا جس کی صدارت جناب اسلم فرشوری نے فرمائی ۔ جبکہ جناب ضیا عرفان حسامی ، بصیر خالد (محبوب نگر) ، تاج مضطر (ورنگل) مہمان خصوصی تھی ۔ اس محفل شعر کی نظامت کے فرائض ولی محمد زاہد ہریانوی نے انجام دیئے ۔ جناب زعیم زومرہ نے مہمانوں کا استقبال کیا ۔ اس مشاعرے میں درج ذیل شعراء نے کلام سنایا ۔ باذوق قارئین کے استفادہ کیلئے نمونۂ کلام پیش ہے ۔
تمہارے جور و ستم کا حساب لکھنا ہے
سوال جو بھی اٹھیں گے جواب لکھنا ہے
یہ بات سوچ کر تھرارہا ہے میرا قلم
نہ جانے کتنوں کو عالی جناب لکھنا ہے
اسلم فرشوری
وادی محبت میں چاند جب نکلتا ہے
دل کسی سے ملنے کو خود بخود مچلتا ہے
یوسف روش
دل میں اگر خلوصِ بشر ختم ہوگیا
سمجھو کہ زندگی کا سفر ختم ہوگیا
تاج مضطر
سبب سے دین سے دوری کا میاں قیصر
ملازم آپ کا داماد بن گیا شیکھر
شاہد عدیلی
دائمی گھر کی کچھ فکر کر
عارضی ہے یہ دنیا کا گھر
زعیم زومرہ
کئی عجیب خواب کی تعبیر دے گیا
اک شخص مجھ کو درد کی جاگیر دے گیا
ڈاکٹر ناقد رزاقی
آپ کا پیکر خوشبو خوشبو ، آپ کی باتیں جادو جادو
صبح کا منظر عارض عارض شام کا منظر گیسو گیسو
بصیر خالد
مال و دولت نہ مجھے عیش کے ساماں ہونا
مجھ کو کافی ہے فقط میرا مسلماں ہونا
سید عبدالرزاق حسینی
جو بھی ہو گوہرِ نایاب نکالا جائے
اپنے اندر کے سمندر کو کھنگالا جائے
صابر اچل پوری
کوئی منزل کوئی رستہ نہ کوئی در دیکھوں
مجھ کو مل جائے مدینہ میں نظر بھر دیکھو
نصرت ریحانہ آصف
زندگی بھر جان و دل جن پر فدا کرتے رہے
وہ نہ جانے ہم سے اکثر کیوں دغا کرتے رہے
زاہد ہریانوی
چراغ دل کا لہو سے جلانا پڑتا ہے
شبوں کا قرض ہے آخر چکانا پڑتا ہے
تشکیل انور رزاقی
چارمینار کو دیکھا تو خیال آنے لگا
حیدرآباد محبت کا نگر لگتا ہے
گووند اکشے
پھر نہ کہنا گیا قرار کہاں
وقت کرتا ہے انتظار کہاں
حامد رضوی
مسلسل چلتا رہتا ہے کبھی گھائل نہیں ہوتا
مسافر زندگی کا طالب منزل نہیں ہوتا
سہیل عظیم
ملت کے جواں سن کر ہوجائیں عمل پیرا
مسجد میں ترا واعظ خطبہ ہو تو ایسا ہو
قابل حیدرآبادی
زمیں روشن زماں روشن ، مکیں روشن مکاں روشن
محمدؐ مصطفی کے نور سے ہیں دوجہاں روشن
وسیم الہامی