ایک سے زائد اذان کا جواب

سوال :  کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ آج کل شہر میں مساجدکی الحمد للہ کثرت ہے اور ایک محلہ کی مختلف  مساجد میں ایک ہی نماز مختلف اوقات میں ہوتی ہے اور اس نماز کیلئے اذان حسب عادت کہیں 15 منٹ کہیں 30 منٹ قبل نماز دی جاتی ہے مذکورہ صورت میں سوال یہ ہیکہ اذان کاجواب چونکہ واجب ہے تو کیا ہر مسجد کی اذان کا جواب ضروری ہے جبکہ اس سے بڑا حرج واقع ہوسکتا ہے ۔ مثلاً کوئی تلاوت قرآن میں مشغول ہے تو کیا وہہر دس پندرہ منٹ کے وقفہ سے ہونے والی اذان پر تلاوت قرآن موقوف کرے یا تلاوت جاری رکھیں۔ برائے کرم مسئلہ سے واقف کرائیں۔
نام مخفی
جواب :  اذان کا جواب واجب ہے ۔ فقھا اکرام نے اذان کے جواب کے باب میں کسی قدر تفصیل ذکر کیا ہے ۔ اذان کا جواب کی دو قسم ہے ایک عملی جواب دوسرا قولی جواب ۔ عملی جواب یہ ہے کہ اذان کے سنتے ہی بندہ اپنا کام کاج چھوڑ کر فوراً نماز کی تیاری شروع کردے۔ دوسرا قولی جواب یہ کہ اذان کے ہر ہر کلمہ کا جواب کلمات کو دہراکر دیں۔ ظاہر ہے پہلی صورت میں انسان عملی طور پر کسی ایک مسجد ہی کو جاسکے گا ۔ ہر مسجد کو جانا اس پر واجب نہیں ۔اگر کسی ایک مسجد میں نماز ادا کرلیتا ہے تو ماباقی اس سے ساقط ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح قولی جواب بھی اگر کسی ایک اذان کا وہ جواب دے لیں تو اس کے بعد اس کے ذمہ سے دوسری اذانوں کا جواب ساقط ہوجاتا ہے تو ایسی صورت میں تلاوت قرآن یا کسی اور عمل کو موقف کرنے کی ضرورت نہیں۔

خواتین کی نماز پنجگانہ میں شرکت
سوال :  عورتوںکا باجماعت نماز کی ادائیگی کیلئے نماز پنجگانہ میں شرکت کا شرعاً کیا حکم ہے ؟ نیز تراویح کے لئے کیا حکم ہے ؟
نور احمد ، ملے پلی
جواب :  نماز باجماعت کا اہتمام مردوں کیلئے مشروع ہے‘ عورتوں کے لئے نہیں۔ عورتوں کو گھروں میں نماز کی پابندی کا اہتمام کرنا شرعاً ضروری ہے۔ عورتوں کے باہر نکلنے سے چونکہ معاشرہ میں بگاڑ و فساد کا اندیشہ ہے اسلئے جماعت میں ان لوگوں کا حاضر ہونا مکروہ ہے۔ فرص نمازوں کی ادائیگی کیلئے جب فساد زمانہ کی وجہ عورتوں کو مساجد میں آنے اور شریک جماعتِ فرض ہونے میں شرعاً کراہت ہے تو سنت و نوافل (نماز تراویح) کی جماعت میں عورتوں کی شرکت کس طرح پسند کی جاسکتی ہے ۔ عالمگیری جلد اول ص : 89 میں ہے ۔ وکرہ لھن حضور الجماعۃ الا للعجوز فی الفجر و المغرب والعشاء والفتوی الیوم علی الکراھۃ فی کل صلوت لظھورالفساد کذا فی الکافی۔
صورت مسئول عنہا میں عورتوں کو مسجد میں نماز کیلئے نہیں جانا چاہئے۔

چڑھاوے اور جوڑے کی رقم
سوال :  اگر بیوی خلع کا مطالبہ کرے اور شوہر اس کو قبول کرلے تو بیوی زر مہر کے علاوہ سامان جہیز وغیرہ میں سے کیا پانے کی مستحق ہے ؟ اور اگر شوہر طلاق دے تو سامان جہیز ‘ چڑھاوے اور جوڑے کی رقم سے متعلق شرعاً کیا  حکم ہوگا ؟
محمد سبحان شریف، کریم نگر
جواب :  زوجین میں نااتفاقی ہوجائے اور شریعت کے احکام کے مطابق زندگی گزارنا دشوار ہو تو بیوی کو یہ حق ہے کہ وہ شوہر کو کچھ معاوضہ دے کر خلع کی درخواست کرے ۔شوہر خلع قبول کرلے تو بیوی پر ایک طلاق بائن واقع ہوگی اور معاوضہ کی ادائی بیوی پر لازم ہوگی ۔اگر درخواست خلع میں معاوضہ کا ذکر نہ ہو تو زر مہر شوہر کے ذمہ سے ساقط ہوجائے گا ۔ فتوی عالمگیری جلد اول باب الخلع ص : 488  میں ہے ۔ اذاتشاق الزوجان و خافا ان لا یقیما حدود اللہ فلا بأس بأن تفتدی نفسھامنہ بمال یخلعھا بہ فاذا افعلا ذلک وقعت تطلیقۃ بائنۃ و لزمھا المال کذا فی الھدایۃ اور شرح وقایہ کتاب الطلاق باب الخلع میں ہے والمھر یسقط من غیر ذکرہ۔
بعد صحبت اگر شوہر طلاق دے تو شوہر پر کامل مہر کی ادائی واجب ہے ۔ والمھر یتاکد بأحد معان ثلاثۃ الدخول والخلوۃ الصحیحۃ و موت أحد الزوجین سواء کان مسمی أو مھر المثل حتی لا یسقط منہ شئی بعد ذلک الا بالابراء من صاحب الحق کذا فی البدائع۔ عالمگیری جلد اول ص : 303 ۔
بیوی کا سامان جہیز‘ بیوی کی ملک ہے اور بوقت عقد لڑکے والے جو کچھ زیورات وغیرہ بطور چڑھاوا اس کو دیئے تھے وہ بھی بیوی کی ملک ہوچکے ۔ اسی طرح لڑکی والوں نے جوڑے کی جو رقم دی تھی وہ لڑکے کی ملک ہوچکی‘ اب ایک دوسرے کو واپس لینے کا حق نہیں۔ و ھذا یوجد کثیراً بین الزوجین یبعث الیھا متاعا و تبعث لہ ایضا و ھو فی الحقیقۃ ھبۃ ۔ فتاوی شامی ‘ اور ہدایہ کے کتاب الہبہ میں ہے ۔ وان وھب لذی  رحم محرم منہ لایرجع فیھا و کذلک ما وھب احد الزوجین للآخر۔

گانے باجے والی شادی میں شرکت
سوال :  باجے گاجے والی شادی میں شرکت جائز ہے یا نہیں ؟ بعض علماء کہتے ہیں ہم دعوت کھانے آئے ہیں گانا سننے نہیں۔ بعض علماء فرماتے ہیں‘ شرکت جائز نہیں ہے رہنمائی فرمائیں۔
نوٹ : عدم شرکت پر قریبی رشتہ داری میں دراڑ پیدا ہوتی ہے۔ زمانۂ دراز تک قطع تعلق رہتا ہے۔
نام مخفی
جواب :  پہلے سے معلوم ہو کہ جہاں غیر شرعی امور ہوتے ہیں تو اس محفل میں نہ جانے سے کوئی برا مانے تو بھی احتراز درست ہے۔ فقہائے کرام نے لکھا ہے کہ کھانے کی جگہ گانا بجانا نہ ہو تو ایسی دعوت میں شریک ہوکر کھانا کھاکر چلے جائیں۔ گانے کی جگہ نہ جائیں۔ اہل علم ‘ مذہبی رہنما ‘ مقتدیٰ حضرات کو خرافات اور غیر شرعی حرکات کی محفل میں شرکت سے احتراز کرنا چاہئے۔

لوح قرآنی
سوال :   کہا جاتاہے کہ لوح قرآنی کے دیکھنے والوں کی سب مشکلیں آسان ہوجائے گی انشاء اللہ ۔ قرآن و حدیث شریف کی روشنی میں معلوم کیجئے ۔
محمد شفیع قریشی، نامپلی
جواب :  لوح قرآنی میں حروف مقطعات ہوتے ہیں جو قرآن مجید کے جز ہیں اور قرآن مجید کا پڑھنا ‘ سننا اور دیکھنا باعث اجر و ثواب ہے ۔ لوح قرآنی میں مذکور حروف مقطعات کو دیکھنے سے مشکلات دور ہوتی ہیں‘ اس طرح کسی کتاب میں پڑھنے میں نہیں آیا۔

ماہ شعبان میں زکوٰۃ نکالنا
سوال :  ہر سال ماہ رمضان میں زکوٰۃ نکالی جاتی ہے بجائے ماہ رمضان میں زکوٰۃ نکالنے کے ہر سال ماہ شعبان میں زکوٰۃ نکالنے سے زکوٰۃ ادا ہوگی یا نہیں ؟
(2  کسی مستحق کو بغیر بولے کے زکوٰۃ کی رقم دینے سے زکوٰۃ ادا ہوگی یا نہیں ؟
محمد احمد خان، قلعہ گولکنڈہ
جواب :  زکوٰۃ کی ادائیگی رمضان میں محدود نہیں بلکہ جب بھی مالِ نصاب پر ایک سال گزر جائے صاحب نصاب پر زکوٰۃ ادا کرنا لازم ہے۔ اگر کسی کے مال پر شعبان میں ایک سال ہوتا ہو تو شعبان میں زکوٰۃ ادا کرنا چاہئے ۔ تاہم ایک سال سے قبل اور ایک سال کے بعد زکوٰۃ ادا کی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔  عامتہ المسلمین رمضان میں عبادات کے اجر و ثواب میں غیر معمولی اضافہ کے سبب رمضان میں زکوٰۃ دینا پسند کرتے ہیں۔ اگر کوئی شخص زکوٰۃ کا مستحق ہے تو اس کو زکوٰۃ کی رقم کہے بغیر زکوٰۃ دی جاسکتی ہے ۔

شعبان کے آخری دن روزہ رکھنا
سوال :  کیا  15 شعبان کے روزے کے بعد ختمِ شعبان تک روزہ رکھنا منع ہے ؟ کیونکہ میں نے سنا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے نصف شعبان کے بعد روزے رکھنے سے منع کیا ہے ؟
محمد فرید الدین، پنجہ گٹہ
جواب :  جو شخص ماہ شعبان میں روزے رکھنے کا عادی ہے وہ سارا مہینہ روزہ رکھ سکتا ہے ۔ حدیث شریف میں ’’یوم الشک‘‘ روزہ کی ممانعت ہے ۔ یعنی صرف 30 شعبان کو اس نیت سے روزہ رکھنا کہ اگر چاند ہوگیا تو فرض رمضان کا ‘ چاند نہ ہو تو روزہ نفل شعبان کا ۔ اس کو شک کے دن کا روزہ کہتے ہیں۔ اس سے پرہیز کریں۔

جادو سے بچنے کیلئے وظیفہ
سوال :  میری بہن کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے ۔ وہ ہمیشہ ہر وقت بیمار رہتی ہے۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ کسی نے غلط چیزیں ان پر کرادی ہیں۔ جیسے جادو ‘ ٹونا وغیرہ۔ برائے مہربانی کچھ قرآن کی آیتیں عنایت فرمائیں تاکہ ہم ہماری بہن کی حفاظت کرسکیں۔ برائے مہربانی جتنا جلد ممکن ہوسکے بھیجئے ۔
نام …
جواب :  مریضہ ہمیشہ با وضو رہنے کی کوشش کرے۔ نماز پابندی سے پڑھے اور نماز فجر کے بعد اول آخر گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ ’’ لا یفلح الساحر حیث اتی‘‘ (یعنی جادوگر جہاں کہیں سے آئے وہ کامیاب نہیں ہوگا)  ایک تسبیح پڑھ کر دم کرلے۔

بے وضو قرآن کمپیوٹر پر پڑھنا
سوال :  برائے مہربانی مجھ کو معلومات فراہم کیجئے ۔ کیا ہم قرآن بغیر وضو کے کمپیوٹر پر نظر آنے والا پڑھ سکتے ہیں۔ میں آپ کے قیمتی معلومات ملاحظہ کرنا چاہتا ہوں ؟
محمد عثمان قادری، قادری چمن
جواب :   بے وضو قرآن مجید پڑسکتے ہیں۔ چھونا منع ہے اور غسل کی حاجت ہو تو پڑھنا بھی منع ہے۔

مکان کا کسی کے نام منتقل کرنا
سوال :  زید نے اپنا مکان اپنی بیوی کے نام منتقل کرنے کے بعد انتقال کیا، زید کی  بیوی نے اپنے چھوٹے لڑکے کے نام مذکورہ مکان منتقل کیا، اس کے بعد ان کی وفات ہوگئی۔ مذکورہ لڑکے کے علاوہ مرحوم زید کے دو لڑکے دو لڑکیاں ہیں، مذکورہ مکان کس کی ملک ہوگا اور مرحوم کے چھوٹے لڑکے کے علاوہ دیگر دو لڑکوں  اور لڑکیوں کا اس مکان میں حصہ ہوگا یا نہیں
محمد فرقان، کشن باغ
جواب :  صورت مسئول عنہا میں زید نے اپنا مکان اپنی بیوہ کے نام منتقل کرنے کے ساتھ کامل قبضہ یعنی اپنے ساز و سامان وغیرہ کو مکان مذکور سے کہیں اور منتقل کر کے خود بھی اس سے علحدہ ہوگیا تھا تو وہ مکان زید کی بیوی کا متصور ہوگا اور اس صورت میں زید کی بیوی مالکہ قرار پائے گی اور اس کا تصرف یعنی اپنے چھوٹے لڑکے کے نام مذکورہ مکان کا منتقل ہونا درست سمجھا جائے گا ۔ بشرطیکہ وہ بھی مذکورہ صراحت کے مطابق قبضہ میں دیا گیا ہو۔ اور اگر صرف زید نے اپنی بیوی کے نام منتقل کیا ، بیوی نے اپنے چھوٹے لڑکے کے نام منتقل کیا، مذکورہ صراحت کے مطابق قبضہ میں دیدینا نہیں پایا گیا تو وہ مرحوم زید کی ملک میں باقی رہے گا جو ان کی وفات کی وجہ ان کا متروکہ ہوگا اور بعد تقدیم ماتقدم علی الارث اس کے جملہ آٹھ حصے ہوں گے اور مرحوم کے تین لڑکوں سے ہر ایک کو دو دو لڑکیوں سے ہر ایک کو ایک ایک حصہ ملے گا۔