ایکسوپچیس سال سے وقت دکھانے والی چارمینار کی گھڑیال

وقت کی قدر کا کھلا پیام، تاریخی گھڑیوں کی دیکھ بھال سب سے اہم، چار میں سے صرف ایک گھڑی گھنٹہ بجاتی ہے
حیدرآباد ۔ 30 اگست (ابوایمل) سلطان محمد قلی قطب شاہ نے جب حیدرآباد فرخندہ بنیاد بسایا تھا اور اس کے وسط میں چارمینار جیسی عظیم الشان فن تعمیر کی شاہکار عمارت تعمیر کروائی تھی، اس وقت یقیناً اسی نیک دل بادشاہ نے ضرور سوچا ہوگا کہ وقت کسی کا ساتھ نہیں دیتا، وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا بلکہ سب بڑی بے چینی کے ساتھ وقت کا انتظار کرتے ہیں۔ وقت جہاں کامیابی کی کلید ہے وہیں اس کی ناقدری کرنے والوں کیلئے وہ تباہی و بربادی کا باعث بنتا ہے۔ اسی لئے سلطان محمد قلی قطب شاہ نے اپنی دورحکمرانی میں ہمیشہ وقت کی قدر کی۔ نتیجہ میں آج بھی چارمینار پوری آب و تاب سے کھڑا دنیا کو دعوت نظارہ دیتا ہے۔ اپنی خوبصورت فن تعمیر، عقل کو حیران کرنے والے نقش و نگار، حیدرآباد کی عظمت و شوکت کا اعلان کرتے اس کی چار بلند و بالا میناروں، گنبدوں اور حسین کاریگری کا منہ بولتا ثبوت بیل بوٹوں کے ذریعہ یہ اعلان کرتا ہیکہ اس شہر نے ہمیشہ وقت کی قدر کی ہے۔ ہم نے بار بار وقت کی تکرار اس لئے کی کہ آج ہم آپ کو تاریخی چارمینار کی چار گھڑیوں کے بارے میں واقف کروا رہے ہیں۔ آصفجاہی حکمراں نواب میر محبوب علی خاں صدیقی محبوب علی پاشاہ کے دور میں فرانسیسی کمانڈر بسئی نے 4 ڈسمبر 1889ء کو چارمینار کی پہلی منزل کی چاروں سمت میں یہ گھڑیاں نصب کروائیں تھیں اب ان گھڑیوں کی عمر 125 سال ہونے والی ہے۔ چارمینار نے جہاں ہمارے شہر کے ہر انقلاب کا مشاہدہ کیا ہے وہیں اس کی چار گھڑیوں نے بے شمار حکمرانوں، سیاستدانوں اور اپنے سامنے دوسروں کو حقیر سمجھنے والوں کو ان کی اوقات دکھا دی ہے۔ واضح رہے کہ فرانسیسی کمانڈر بسئی چارمینار کے فن تعمیر سے اس قدر متاثر ہوا تھا کہ اس نے اسے اپنے صدر دفتر میں تبدیل کرلیا تھا۔ سقوط حیدرآباد کے بعد متعصب ذہنوں نے ان گھڑیوں کو بھی نشانہ بنایا اور تقریباً 14 سال تک یہ گھڑیاں بند رہیں۔ 1962 میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی عقل ٹھکانے آئی۔ تب ان گھڑیوں کی دیکھ بھال کیلئے ماہر گھڑی سازوں کی تلاشی شروع کردی گئی۔ اے ایس آئی نے یہ کام واحد واچ کمپنی لاڈ بازار کے مالک جناب رسول خاں کے تفویض کیا اورانہوں نے نہ صرف ان گھڑیوں کی مرمت کی بلکہ تین سال کی گیارنٹی بھی دے دی۔ سب سے اہم کام یہ کیا گیا کہ گھڑیوں کے کانٹے ایسے نصب کئے گئے جن میں سے ہوا باآسانی گذر سکے۔ بتایا جاتا ہیکہ جناب رسول خاں اور ان کے فرزند جناب سکندر خاں نے اس شرط پر 100 سال کی گیارنٹی دی کہ ان گھڑیوں کی نگہداشت ان کے سپرد کردی جائے اور ایسا ہی ہوا۔ اب بھی ان گھڑیوں کی نگہداشت واحد واچ کمپنی ہی کرتی ہے۔ اسٹیل اور پیتل کی آمیزش سے بنی دھات سے تیار کردہ اس طرح کی گھڑی اب صرف گرامر چرچ عابڈس پر ہی نصب ہے۔ گھڑیاں نصب کردینا اتنا اہم نہیں جتنی اس کی دیکھ بھال اہم ہے۔ جناب سکندر خاں یہ کام بخوبی انجام دے رہے ہیں۔ ان گھڑی کو دو دن میں ایک مرتبہ چابی بھری جاتی ہے جبکہ 15 دن میں ایک مرتبہ گھڑیوں میں وقت ترتیب دیا جاتا ہے۔ چارمینار کی چار گھڑیوں میں سب سے اہم بات یہ ہیکہ اس میں سے صرف گلزار حوض کی سمت والی گھڑی ہی میں گھنٹہ بجتا ہے۔ بہرحال ان گھڑیوں کے کانٹے مسلسل اپنے دورانیہ کی تکمیل کرتے ہوئے عوام کو پیام دے رہے ہیں کہ برائے مہربانی وقت کے ساتھ چلئے۔ وقت کی قدر کریں ورنہ وقت آپ کا نہیں کسی اور کا ہوجائے گا۔ abuaimalazad@gmail.com