این ڈی اے حکومت کے خلاف شدید احتجاجی تحریک

سیاسی پارٹیوں کے شعبہ نوجوانان کے قومی احتجاجی محاذ کا قیام
نئی دہلی۔28 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) این ڈی اے حکومت پر روہت ویمولہ کی خودکشی اور جے این یو کے واقعات کو اپنی ناکامی سے توجہ ہٹانے کیلئے استعمال کررہی ہے ۔ کیونکہ وہ اپنے انتخابی وعدوں کی تکمیل سے قاصر رہی ہے ۔ بائیں بازو کی پارٹیوں اور دیگر پارٹیوں کے نوجوانوں کے شعبہ نے فیصلہ کیا ہے کہ مرکز کے خلاف احتجاج میں شدت پیدا کرنے کیلئے نوجوانوں کا ایک متحدہ محاذ تشکیل دیا جائے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے طلبہ پر عائد غداری کے الزام سے دستبرداری اختیار کی جائے اور دہلی پولیس کے سربراہ بی ایس بسی کے خلاف کارروائی کی جائے جو کل اپنے عہدہ سے سبکدوش ہوجائیں گے ۔ روہت ویمولہ ( ایچ سی یو ) اور کنہیا کمار ( جے این یو) کے طلبہ کے واقعات کو این ڈی اے حکومت عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے استعمال کررہی ہے کیونکہ وہ اپنے انتخابی وعدوں کی تکمیل سے قاصر رہی ہے ۔ رکن پارلیمنٹ وہ صدر ’’جمہوری نوجوانوں کا وفاق ‘‘ ایم بی راجیش نے پریس کلب نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی ۔ وہ پالکڑ علاقہ کے سی پی آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ ہیں جو نوجوانوں کی دیگر تنظیموں جیسے آل انڈیا یوتھ فیڈریشن ( اے آئی وائی ایف) ‘ آل انڈیا یوتھ لیگ ‘ جے ڈی یو اور آر جے ڈی کے شعبہ نوجوانان کے ساتھ شامل ہوگئے ہیں جو مرکزی حکومت سے غداری کے الزامات سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے نمائندگی کرنے والے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے احتجاج جاری رکھنے کی اپیل کی ہے ۔ 27فبروری سے ( جو شہید چندر شیکھر آزاد کی شہادت کا دن ہے ) اور 23مارچ ( بھگت سنگھ کی شہادت کا دن ) سے احتجاج میں مزیدشدت پیدا کی جائے گی ۔ اس سلسلہ میں مختلف ریاستوں کے دارالحکومتوں میں احتجاج کیا جائے گا ۔ 23مارچ سے 31مارچ تک بڑے پیمانے پر انسانی زنجیریں ملک گیر سطح پر مختلف شہروں میں بنائی جائیں گی ۔ اے آئی وائی ایف کے قومی جنرل سکریٹری نے کہا کہ بائیں بازو اور دیگر جمہوری محاذ متحد ہوگئے ہیں ۔