این آر سی مسودہ میں ناموں کی عدم موجودگی پر بھی ووٹ دینے کا حق ہوگا: الیکشن کمیشن

فہرست رائے دہندگان میں ناموں کی موجودگی ضروری، 28 مارچ تک ووٹر لسٹ کی قطعی فہرست داخل کرنے کی ہدایت
نئی دہلی13 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) الیکشن کمیشن نے آسام کے این آر سی کے مسودہ میں شامل نہیں کئے گئے 40 لاکھ سے زیادہ لوگوں کے خدشات کو دور کرتے ہوئے گزشتہ منگل کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس سے لوک سبھا انتخاب میں ووٹ دینے کا ان کا حق متاثر نہیں ہوگا، بشرطیکہ رائے دہندگان کی فہرست میں ان کا نام ہونا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے یہ واضح کرنے کے لئے کہا تھا کہ اگر کسی آدمی کا نام 31 جولائی کو شائع ہونے والی آخری آسام این آر سی میں شامل نہیں ہوا لیکن رائیدہندگان کی فہرست میں ہوگا تو ایسی حالت میں کیا ہوگا۔چیف جسٹس رنجن گوئی، جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ جنوری، 2017، 2018 اور 2019 کے لئے نظرثانی کیے گئے رائے دہندگان کی فہرست میں شامل کئے گئے یا نکالے گئے ناموں کی تفصیل 28 مارچ تک مہیا کرائے۔اس سے پہلے سماعت شروع ہوتے ہی بنچ نے کمیشن کے سکریٹری، جو عدالت کی ہدایت پر ذاتی طور پر پیش ہوئے تھے، سے جاننا چاہا کہ ایسے افراد کی کیا حالت ہوگی جن کا نام این آر سی کے مسودہ میں نہیں ہے لیکن رائے دہندگان فہرست میں شامل ہے۔سپریم کورٹ نے ایک مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کے دوران8 مارچ کو کمیشن کے سکریٹری کو ذاتی طور پر پیش ہونے کی ہدایت دی۔اس عرضی میں الزام لگایا گیا تھا کہ کئی زمروں کے لوگوں کو آئندہ لوک سبھا انتخاب میں رائے دہندگی کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔

کمیشن کے سکریٹری نے جواب دیا کہ این آر سی میں نام شامل نہیں کئے جانے کی وجہ سے ایسے لوگوں کا ووٹ دینے کا حق متاثر نہیں ہوگا۔کمیشن کی طرف سے سینئر وکیل وکاس سنگھ نے کہا کہ کمیشن نے 2014 میں ہی یہ واضح کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کو گوپال سیٹھ اور سشانت سین کی عرضی پر غور نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ان کے دعووں کے برعکس ان کے نام پچھلے تین سال میں کبھی بھی رائے د ہندگان فہرست سے کاٹے نہیں گئے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کی عرضی پر عدالت کا کوئی بھی تبصرہ الیکشن کمیشن کے خلاف زبردست تشہیر کی طرح ہوگا جیسے وہ کچھ غلط کر رہا تھا۔بنچ نے کہا اس عرضی پر 28 مارچ کو آگے سماعت کی جائے گی۔غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر این آر سی کا پہلا مسودہ 31 دسمبر، 2017 اور ایک جنوری، 2018 کی درمیانی رات میں شائع ہوا تھا۔ اس مسودہ میں 3.29 کروڑ امید واروں میں سے 1.9 کروڑ نام شامل کئے گئے تھے۔آسام اکیلی ریاست ہے جس کے پاس این آر سی ہے۔ پہلی بار اس رجسٹر کی اشاعت 1951 میں ہوئی تھی۔این آر سی کا دوسرا اور آخری مسودہ 30 جولائی، 2018 کو شائع کیا گیا تھا جس میں 3.29 کروڑ لوگوں میں سے 2.89 کروڑ لوگوں کے نام شامل کئے گئے تھے۔ اس مسودہ میں 40لاکھ 70 ہزار 707 لوگوں کے نام شامل نہیں تھے۔ واضح رہے کہ عدالت کی اس ہدایت کے بعد لاکھوں مسلمان حق رائے دہی سے استفادہ کرنے کے اہل ہوجائیں گے۔