ایمرجنسی دور کے دستاویز غائب ‘ مشرف کے وکیل کا الزام

وفاقی تحقیقاتی رپورٹ کی نقل فراہم کرنے کامطالبہ ۔ سابق صدر کے حق میں عدالت میں بحث
اسلام آباد 24 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان میں سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل نے آج ادعا کیا کہ 2007 کی ایمرجنسی سے متعلق کئی دستاویزات لاپتہ ہوگئے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تحقیقاتی رپورٹ کی ایک نقل انہیں فراہم کی جائے جس کی بنیاد پر سابق فوجی حکمران کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ ایک خصوصی عدالت کی سہ رکنی بنچ کے روبرو پرویز مشرف کے حق میں بحث کرتے ہوئے وکیل فرخ نسیم نے کہا کہ 3 نومبر 2007 کو پاکستان میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ اس وقت کے وزیر اعظم اور ان کی کابینہ سے منظوری حاصل کرنے کے بعد کیا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی سے متعلق کئی اہم دستاویزات لاپتہ ہوگئے ہیں اور اب صرف وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کی رپورٹ ہی اس معمہ کو حل کرسکتی ہے کہ کونسے دستاویزات لاپتہ ہوئے ہیں۔ انہوں نے ادعا کیا کہ استغاثہ نے کوئی ثبوت و شواہد پیش کئے بغیر ان کے موکل کو اس کیس میں ماخوذ کیا ہے اور ایسا کرنا انصاف سے انکار کے مترادف ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کی رپورٹ فراہم نہیں کی جارہی ہے جس سے اس کے غلط ارادوں کا پتہ چلتا ہے۔ وکیل صفائی نے کہا کہ اگر واجبی اور منصفانہ مقدمہ نہیں چلایا گیا تو اس وقت شکایت کو منسوخ کرنے کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے دوبارہ تحقیقات پر زور دیا جائیگا ۔ عدالت نے اس مقدمہ کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی ہے ۔ 31 مارچ کو مشرف کے خلاف ملک میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ملک کے دستور کی ہتک کرنے اور اسے سبوتاج کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا ۔ عدالت نے 16 اپریل کو کہا تھا کہ اس مقدمہ کی سماعت یومیہ اساس پر ہوگی ۔ پرویز مشرف گذشتہ سال مارچ میں خود معلنہ جلا وطنی ختم کرنے کے بعد پاکستان واپس ہوگئے تھے ۔ انہیں اس وقت سے چار بڑے مقدمات میں استغاثہ کی کارروائی کا سامنا ہے ۔ ان میں سابق وزیر اعظم بے نظر بھٹو کے قتل کا مقدمہ بھی شامل ہے ۔ پرویز مشرف ان تمام الزامات کی تردید کرتے ہیں۔ پرویز مشرف پاکستان کے ایسے پہلے فوجی حکمران ہیں جن کے خلاف عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے ۔