ایمان تازہ کرنے والی ایک زندہ حقیقت

عام آدمی کی خاص بات
ایمان تازہ کرنے والی ایک زندہ حقیقت
شمس آباد ایرپورٹ کی مسجد کے خطیب و امام ریاض الدین
حیدرآباد ۔ 30 جون (ابوایمل) کسی بھی دریایا سمندر کا ساحل ایک ہی ہوتا ہے اور موجیں بے حساب ہوتی ہیں جو کبھی کبھی طوفان و تلاطم کا سبب بن جاتی ہیں۔ تنہا ساحل ان سرکش موجوں کو اپنی کوشش میں ناکام بنادیتا ہے۔ یہ قدرت کی سخت ہے جو کبھی انسانی زندگی میں بھی کسی اور شکل میں نمودار ہوتی ہے۔ آئیے آج ہم آپ کو ایک ایسے شخص سے متعارف کرواتے ہیں جو گذشتہ 6 سال سے مخالفت کے ایک طوفان کا ڈٹ کر مقابلہ کررہا ہے۔ موصوف کا نام محمد ریاض الدین ہے جو سعیدآباد میں رہتے ہیں۔ ان کے والد کا نام محمد مصباح الدین ہے۔ ان کی عمر 30 سال کی ہے اور دینی مدرسہ سے فاضل کی سند رکھتے ہیں۔ یہی وہ شخصیت ہے جو 6 برسوں سے راجیو گاندھی انٹرنیشنل ایرپورٹ کے کھلے پارکنگ میدان میں باوجود مسلسل سخت مخالفت کے نماز کے خطیب اور امامت کے فرائض انجام دیتے ہیں لیکن ان کی امامت اور خطاب عام بات نہیں۔ ان معنوں میں بے حد خاص بات ہیکہ اس شمس آباد ایرپورٹ (راجیو گاندھی انٹرنیشنل ایرپورٹ کی تعمیر ہوئے لگ بھگ 7 برس ہوگئے۔ تعمیر کے دوران یہاں ایک مسجد کو بھی شہید کردیا گیا تھا جو وہیں واقع تھی۔ اللہ کے گھر کی شہادت کے بعد اس عرصہ کے دوران مسلمان مسجد کی تعمیر کا مطالبہ پرامن طریقہ سے کرتے رہے لیکن مسجد کی تعمیر آج تک نہیں ہوئی۔ ایرپورٹ کے ٹیکسی ڈرائیور میں مسلمان ڈرائیورس کی تعداد تقریباً 300 ہے۔ مسجد کی شہادت کے بعد یہ اللہ کے بندوں نے پارکنگ گراونڈ میں پنچ وقتہ نماز ادا کرنی شروع کی۔ یہ سلسلہ الحمدللہ آج تک جاری ہے۔ اس مقام پر انہیں اپنے مصارف پر نماز کے لئے شامیانہ لگانے کی تک اجازت نہیں دی گئی لیکن ایمان کی حرارت والوںنے کھلے آسمان کے نیچے بغیر کسی سائبان کے نماز ادا کرتے رہے۔ آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ مسلمان صبر و تحمل کے ساتھ ، کڑی دھوپ، موسلادھار بارش اور سخت سردی کے موسم میں بھی نماز ادا کرتے رہے اور آج بھی کررہے ہیں۔ سڑک پر نماز ادا کرنے والوں کی جمعہ کی امامت اور خطابت یہ محمد ریاض الدین کرتے ہیں جن کے ولولہ انگیز خطاب سے کبھی مقتدی اشکبار ہوتے ہیں تو کبھی ان کا جوش ایمانی ٹھاٹیں مارتا ہوا سمندر بن جاتا ہے۔ اس مقام پر نماز رکوانے کی کئی بار کوشش کی گئی۔ طرح طرح کی سازشیں بھی ہوئیں۔ اس حوصلہ مند خطیب و امام کو ڈرایا دھمکایا بھی گیا لیکن پولیس اور نماز کی مخالفت کرنے والوں کو شاید علم ہی نہیں راہ حق پر چلنے والوں کے قدم کبھی نہیں ڈگمگاتے۔ چنانچہ یہی ہوا محمد ریاض الدین کے پائے استقامت کبھی نہیں لڑکھڑائے اور آج اس مسلسل جدوجہد کے نتیجہ میں اب یہاں ایرپورٹ اتھاریٹی GMR نے نمازیوں کے لئے شامیانہ لگایا ہے۔ تلنگانہ ریاست میں حکمراں ٹی آر ایس پارٹی سے امید کی جاتی ہیکہ کوئی مستقل حل نکالا جائے گا۔ یہاں کے مسلم ٹیکسی ڈرائیورس بھی قابل تعریف ہیں کہ یہاں مصلیوں کی تعداد ہمیشہ اطمینان بخش رہی اور جیسا کہ محمد ریاض الدین نے بتایا کہ ریاستی ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے بھی اس جماعت میں کئی مرتبہ نماز ادا کی اور ان کا وعدہ ہیکہ یہاں وہ مستقل عبادتگاہ تعمیر کروائیں گے۔ یہاں عبادت کرنے کیلئے ایک ہال بھی ضرورت پوری کرسکتا ہے۔ اب مسئلہ کے حل ہونے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔ ریاض الدین کا یہ بھی کہنا ہیکہ جب ٹیکسی ڈرائیورس پنچ وقتہ نماز ادا کرتے ہیں تو مجھے ایک نماز جمعہ پڑھانے میں کیا دقت ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سے زیادہ مسافرین ٹیکسی ڈرائیورس قابل مبارکباد ہیں جو دھوپ، بارش اور جاڑوں میں مصائب جھیلتے ہوئے پابندی سے نماز ادا کرتے ہیں۔ کس استقلال کے بغیر پرامن طریقہ کے نمازوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس میدان میں رمضان میں افطار اور تراویح کا منظر دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ ہم نے اکثر عام لوگوں کی خاص بات سے واقف کرایا ہے لیکن محمد ریاض الدین ان میں بھی خاص الخاص ہیں۔ abuaimalazad@gmail.com