ایران کیخلاف جنگ سے پہلے مذاکرات کرنا ذمہ داری : کیری

واشنگٹن ، 27 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ایران کیخلاف کسی جنگ کا سوچنے سے پہلے ایران کے ساتھ جوہری مسائل پر مذاکرات کو ذمہ داری قرار دیا ہے۔ کیری نے اس امر کا اظہار رپورٹرز کے ایک گروپ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کیا ہے۔ کیری کے مطابق ’’ ہم نے ایرانی جوہری تنازعے کے حل کیلئے پہل کی ہے اور چھ بڑی طاقتوں کی ایران کے ساتھ مذاکرات میں قیادت کی ہے تاکہ کسی جنگ میں جانے سے پہلے ہم ان امور کی نشاندہی کر سکیں جو تنازعے کا باعث ہیں، ہم در حقیقت مسئلے کے پر امن حل کیلئے گئے ہیں‘‘۔ واضح رہے انہی کوششوں کے نتیجے میں 24 نومبر کو ایران کا امریکہ سمیت چھ بڑی طاقتوں کے ساتھ ابتدائی جوہری معاہدہ طے پایا تھا، جس کے بعد ایران کو بعض اقتصادی پابندیوں میں نرمی حاصل ہوئی، تاہم امریکی صدر کا کہنا ہے کہ ایران کے جوہری تنازعے سے نمٹنے کیلئے تمام آپشنز کھلی ہیں۔ اب کیری کے ریمارکس یہ اشارہ کرتے ہیں کہ اگر ایران کے ساتھ بات چیت کے ذریعے جوہری تنازعے کا حل نہ نکل سکا تو امریکہ ایران کے خلاف جنگ کی طرف جا سکتا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے جو نوجوانی میں بحریہ کے افسر کے طور پر ویتنام کی جنگ میں حصہ لے چکے ہیں، مزید کہا ’’ یہ قیادت کی ذمہ داری ہے اور ہم نے ویتنام کی جنگ سے سیکھا ہے کہ اپنے لوگوں کو دوسرے ملک میں جنگ کیلئے بھیجنے سے پہلے بہتر متبادلات پر سوچا جائے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا ’’یہ ایک ذمہ داری ہے کہ ہم قیادت کے طور پر پر ان تمام آپشنز کو بروئے کار لائیں جو جنگ کے بغیر مسائل کے حل کیلئے ضروری ہوں اور لوگوں کو زندگی دے سکیں اور یہی ہم ایران کے حوالے سے کر رہے ہیں‘‘۔ کیری نے یہ ریمارکس ایسے موقع پر کئے ہیں جب اوباما انتظامیہ پر قانون سازوں کی طرف سے ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کیلئے سخت دباؤ ہے۔ امریکی قانون ساز سمجھتے ہیں کہ پابندیوں میں نرمی کرنے سے ایران ناجائز فائدہ اٹھا ئے گا اور جوہری طاقت بن جائے گا۔ اس لئے ابتدائی معاہدے پر عمل کیلئے ایران پر مزید پابندیوں کی صورت میں دباؤ بڑھانا چاہئے۔