ایران نیو کلیر معاہدہ ‘امریکہ اور اسرائیل کے مفاد میں :اوباما

تہران کیلئے کیمیائی ہتھیاروں کے حصول کی راہ مسدود ہوگئی صدر امریکہ کا خطاب

واشنگٹن  29 اگست (سیاست ڈاٹ کام )صدر امریکہ بارک اوباما نے ایران کے ساتھ ہوئے نیو کلیر معاہدہ کی پر زور مدافعت کی اور کہا کہ اس معاہدہ کے بعد تہران کیلئے نیو کلیر ہتھیاروں کے حصول کی ہر راہ مسدود ہوگئی ہے اور یہ معاہدہ بلا شبہ امریکہ اور اسرائیل دونوں کے مفاد میں ہے۔ یہودی طبقہ کی تشویش کو دور کرتے ہوئے اوباما نے آئندہ ماہ ہونے والی اہم کانگریس رائے دہی سے قبل کہا کہ مذکورہ معاہدہ نے تہرات کو عالمی طاقتوں سے کئے گئے عہد کی پابندی کرنے کی یاد دلاتا ہے ۔ وائیٹ ہاوز سے خطاب کرتے ہوئے اوباما نے کہا کہ نیو کلیر ہتھیاروں کے حصول کیلئے تہران کے حق کو بھی چھین لیا گیا ہے ۔ معاہدہ کی سختیوں کے باعث اس معاہدہ کی نیو کلیر پھیلاو پر نظر رکھنے والے ماہرین کی اکثریت نے بھی توثیق کردی ہے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ساری دنیا کے ممالک نے معاہدہ پر اپنے متفقہ اتحاد کا مظاہرہ کیا تھا صرف اسرائیل نے معاہدہ پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا ۔ عوام کا کہنا ہے کہ ایران دھوکہ دے گا ایسا کہنے والے لوگ سچائی پر قائم نہیں ہیں ۔ میں اس بات پر مصر ہوں کہ ایران دھوکہ نہیں دے گا اور میں یہ بھی نہیں کہہ رہا ہوں کہ آپ ایران پر بھروسہ کریں لیکن ایران نے امریکہ کو تیقن دیا ہے ۔

اس نے ہولو کاسٹ کی تردید کی ہے اور اس نے اسرائیل کو تباہ کرنے کی بھی بات کہی تھی۔ یہ ایک غیر صحیح خیال ہے ایران ایک علاقائی طاقت ہے وہ کوئی سوپر پاور نہیں ہے لیکن اس معاہدہ سے بھروسہ کرنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ معاہدہ کے ذریعہ اس بات کی تصدیق کرلی گئی ہے کہ ہمارے پاس اتنی گنجائش اور صلاحیت ہے کہ جب کبھی وہ ہمیں دھوکہ دے گا ہم اسے دبوچ لیںگے اور ضرورت پڑنے پر منہ توڑ جواب دیں گے ۔ بارک اوباما نے اس بات کو بھی تسلیم کیا ہے کہ انہو ںنے جو کچھ کہا ہے اس کو یہودی طبقہ کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے اگر اس معاہدہ کو میرے یہودی دوستوں اور حامیوں کی تائید حاصل نہ ہوتی تو آج میں یہاں آپ کے سامنے کھڑا نہیںرہا ہوتا ۔ وائیٹ ہاوز میں میرا داخلہ نہیں ہوتا کیوں کہ اسرائیل کے ساتھ ہماری بے نظیر شراکت داری ہے ۔ اسرائیل کے پاس سب سے زیادہ طاقتور فوج ہے ۔ ہمارے خلیجی حلیف ممالک اپنی دفاعی ضرورتوں کیلئے 8 گنا مالیہ صرف کرتے ہیں جبکہ ایران اپنی فوج پر جتنا سرمایہ خرچ کرات ہے اس سے 8 گنا زیادہ خلیجی ممالک کررہے ہیں اس لئے ہم نے جو کہا ہے وہ یہ ہے کہ آ:ندہ 10 سال کیلئے ایران کی گنجائش پر پابندی عائد کی جائے گی ۔ ایران کو نیو کلیر ہتھیاروں کے حصول کو ترک کردینے کیلئے پابند کردیا گیا ہے تا کہ پرامن طریقہ سے اس دنیا کا نظم و ضبط چلایا جاسکے ۔ صدر امریکہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت آیا ہے کہ انہیںآئندہ ماہ کانگریس کی جانب سے پیش کئے جانے والے ایک قرار داد کا سامنا ہے اور کانگریس اس نیو کلیر معاہدہ یہ قرار داد پیش کرنے والی ہے ۔