ایران میں افراط زر کی شرح 40 فیصد

سخت امریکی پابندیوں کا شاخسانہ ، آئی ایم ایف کی رپورٹ
نیویارک ۔ 29 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا کہنا ہیکہ رواں برس ایران میں افراط زر کی شرح 40 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق ایران پر عائد سخت ترین امریکی پابندیوں کی وجہ سے گذشتہ برس ایرانی اقتصادیات میں 3.9 فیصد کی کمی ہوئی جبکہ رواں برس ایرانی معیشت 6 فیصد تک سکڑ سکتی ہے۔ واضح رہیکہ امریکہ نے ایران پر پابندیوں کے باوجود چند ممالک کو ایرانی تیل کی خرید کی اجازت دے رکھی تھی تاہم مئی سے یہ چھوٹ ختم کی جارہی ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق اس چھوٹ کے خاتمہ سے ایرانی اقتصادیات کو مزید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا کہنا ہیکہ ایران پر سخت امریکی پابندیوں کے نفاذ کی وجہ سے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہوگئی ہے اور تیل کی قیمتوں پر بھی زبردست اثر پڑا ہے۔ آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہیکہ ان پابندیوں کی وجہ سے پورے خطہ کی معیشت پر مضراثرات پڑ رہے ہیں۔ اس عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق غیریقینی صورتحال کی وجہ سے سرمایہ کاری پر بھی فرق پڑا ہے۔ خطہ کی مجموعی اقتصادی شرح فروغ 1.8 فیصد تھی جو رواں برس ممکنہ طور پر کم ہوکر 1.3 فیصد ہوسکتی ہے۔ دریں اثناء ایران القدس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات ناممکن ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ’’ اقتصادی پابندیوں کے دباؤ میں ایرانی مذہبی حکومت کسی بھی صورت امریکہ کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گی‘‘۔ ایران شام کی خانہ جنگی کی وجہ سے پہلے ہی بہت زیادہ مالیاتی بحران کا شکار ہوتا رہا ہے۔