ایران خطے میں داعش سے بھی بڑا خطرہ : بحرین

منامہ۔ 31  اکٹوبر۔(سیاست ڈاٹ کام) خلیجی مملکت بحرین کے وزیر خارجہ الشیخ خالد بن احمد آل خلیفہ نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے عرب ممالک میں افراتفری کے لئے  دہشت گردوں کی حمایت اور مدد خطے میں دولت اسلامی ’’داعش‘‘ سے بھی بڑا خطرہ ثابت ہو رہی ہے۔’العربیہ ‘کے مطابق ’’منامہ‘‘میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ الشیخ خالد بن احمد نے کہا کہ عرب ممالک میں ایران کی مداخلت داعش سے کم خطرناک نہیں ہے۔ ایران ہی بحرین سمیت کئی دوسرے ملکوں میں بدامنی پھیلانے کے لئے دہشت گردوں کو اسلحہ سربراہ کر رہا ہے۔بحرینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یمن کے حوثی شدت پسند ہتھیار ڈال دیں اور سیاسی حل کا حصہ بن جائیں تو وہ یمن کے مستقبل کا حصہ سمجھے جائیں گے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی نائب وزیر خارجہ انتھونی بلینکن نے کہا کہ ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر معاہدے کے بعد امریکہ ، تہران کی سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ ایران کا عرب خطے میں دہشت گردوں کی حمایت اور مدد کرنا کسی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی موجودگی فوجی مفادات سے بالاتر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شام کے تنازعہ کا فوجی حل نہیں۔ روس نے فوجی مداخلت کر کے معاملے کے سیاسی حل کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔مسٹر بلینکن کا کہنا تھا کہ روس کی شام میں فوجی مداخلت سے منفی نتائج سامنے آئیں گے۔ ماسکو کے اقدام سے خطے میں موجود سنی مسلمان منتفر ہوں گی۔ یمن کے بارے میں بات کرتے ہوئے امریکی نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا ملک یمن میں جلد از جلد امن وامان کے قیام کا خواہاں ہے۔ یمن کے بحران کے حل کے لئے مزید تاخیر کی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے یمن میں جنگ سے متاثرہ شہریوں تک امدادی سامان کی ترسیل کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا۔

یمن کا بحران قطعی مرحلے میں داخل :سعودیہ
اس دوران سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا ہے کہ حوثی باغیوں اور منحرف صدر علی عبداللہ صالح کے حامی جنگجوؤں کی طرف سے یمن میں منتخب حکومت کا تختہ الٹنے سے پیدا ہونے والا بحران عرب اتحادی فوج کو ملنے والی سلسلہ وار کامیابی کے بعد آخری مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔عادل الجبیر کا مزید کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ ایران بین الاقوامی پابندیوں کے خاتمے پر ملنے والے اقتصادی فوائد کو معاندانہ پالیسیوں کی ترویج کے بجائے ملک کے ترقیاتی منصوبوں میں صرف کرے گا۔دوسری طرف یمن کے کئی جنوبی صوبوں میں شیعہ باغیوں اور موافق حکومت جنگجوؤں کے مابین جھڑپیں ہوئی جس کے نتیجہ میں کئی افراد ہلاک ہوگئے ۔ فوجی عہدیداروں کے مطابق کل رات 19 باغی اور 14 مزاحمت کار جنگجو ہلاک ہوئے تھے جبکہ جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا ۔