اہم اوقافی جائیدادوں کو لیز پر دینے کی تجویز کی مخالفت

بورڈ سے ہی ترقی ، تولیت اور دیگر امور پر فیصلے ، ذیلی کمیٹیوں کا اجلاس
حیدرآباد۔31 جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ کی پانچ ذیلی کمیٹیوں کا اجلاس آج حج ہائوز میں منعقد ہوا جس میں بعض اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم کی صدارت میں ذیلی کمیٹیوں، فینانس، لیگل، تولیت، ڈیولپمنٹ اور ایڈمنسٹریشن کمیٹیوں کا اجلاس منعقد ہوا جس میں مختلف زیر التوا مسائل کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹیوں نے اہم اوقافی جائیدادوں کو لیز پر دینے کی تجویز کی مخالفت کی اور اپنے طور پر ان جائیدادوں کو ترقی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت سے تعاون حاصل کرتے ہوئے وقف بورڈ ان جائیدادوں کو ترقی دے گا تاکہ ان سے ہونے والی آمدنی راست طور پر وقف بورڈ کو حاصل ہوسکے۔ حکومت نے 11 اہم جائیدادوں کو 30 سالہ لیز پر دینے کی اجازت دی ہے تاہم وقف بورڈ لیز کے ذریعہ کرایہ داروں پر انحصار کرنے تیار نہیں ہے۔ سب کمیٹی کی سفارش کے مطابق 7 اگست کو بورڈ کے اجلاس میں قرارداد منظور کی جائے گی۔ تولیت سے متعلق سب کمیٹی نے مسجد فصیح جنگ معظم جاہی مارکٹ کے متولی کی حیثیت سے ظفر جاوید کو برقرار رکھا ہے اور ان کے خلاف عائد کردہ الزامات کی تحقیقاتی رپورٹ کو مسترد کردیا۔ متولی پر 25 ہزار روپئے کے خردبرد اور وقف فنڈ کی عدم ادائیگی کا الزام عائد کیا گیا تھا، تاہم متولی نے وقف فنڈ کی ادائیگی سے متعلق رسائد وقف بورڈ میں داخل کئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ تولیت کمیٹی نے عاشور خانہ جمشید علی خان، میر عالم منڈی کے لیے عارضی کمیٹی تشکیل دی ہے تاکہ محرم کے انتظامات کی نگرانی کی جاسکے۔ صدیق گلشن بنڈلہ گوڑہ اور نیا پل میں واقع اوقافی جائیداد شاہ دلہا کے متولی سے متعلق امور کا جائزہ لیا۔ بتایا جاتا ہے کہ صدیق گلشن بنڈلہ گوڑہ کے متولی کی برخاستگی کا مسئلہ زیر غور رہا۔ درگاہ نوری شاہ بنڈلہ گوڑہ کے متولی اور کرایہ داروں کے مسائل کا بھی جائزہ لیا گیا۔ درگاہ حضرت حسین شاہ ولیؒ کی اوقافی اراضی سے متعلق سپریم کورٹ میں جاری مقدمہ میں قانون داں اعجاز مقبول کی خدمات کی برقراری کا فیصلہ کیا گیا۔ اعجاز مقبول دہلی میں اس مقدمہ کے سلسلہ میں دیگر وکلاء اور وقف بورڈ کے درمیان رابطہ کار کی حیثیت سے کام کرتے ہیں۔ ایڈمنسٹریشن سے متعلق ذیلی کمیٹی نے وقف بورڈ کے ملازمین کو عبوری پنشن کی ادائیگی کا مسئلہ بعض وجوہات کے سبب آئندہ اجلاس تک کے لیے ملتوی کردیا۔ اس سلسلہ میں کوئی قطعی فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔ مذکورہ ذیلی کمیٹیوں نے جملہ 9 مختلف مسائل کا جائزہ لیا۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے ارکان پر واضح کیا کہ اوقافی جائیدادوں کا تحفظ ہر کسی کی اولین ترجیح ہونی چاہئے اور کمیٹی یا متولی کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ مکمل غیر جانبداری اور میرٹ کی بنیاد پر ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اوقافی جائیدادوں کو لیز پر دینے کے بجائے انہیں اپنے وسائل سے ڈیولپ کرنے کی تجویز قابل ستائش ہے اور حکومت کے علاوہ سنٹرل وقف کونسل سے ڈیولپمنٹ کے لیے فنڈس حاصل کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سنٹرل وقف کونسل سے خواہش کی گئی ہے کہ وہ تلنگانہ میں اوقافی جائیدادوں کی ترقی کے لیے گرانٹ ان ایڈ جاری کرے۔ مولانا اکبر نظام الدین حسینی نے گزشتہ اجلاس میں یہ تجویز پیش کی تھی کہ وقف بورڈ خود اپنے وسائل سے جائیدادوں کو ترقی دے تاکہ اسے کرایوں کے سلسلہ میں لیز ہولڈرس پر انحصار کرنا نہ پڑے۔ 30 سال تک لیز پر دینے کی صورت میں وقف بورڈ کے مفادات متاثر ہوسکتے ہیں۔ سب کمیٹی کے ارکان مولانا اکبر نظام الدین صابری، معظم خان ایم ایل اے، مرزا انور بیگ، صوفیہ بیگم، ملک معتصم خان، نثار حسین حیدر آغا، زیڈ ایچ جاوید اور وحید احمد نے شرکت کی۔