اکبر اویسی کو ’ سیدھاسیدھا ‘ بات کرنے کے ٹی آر کے مشورہ پر اسمبلی میں گڑ بڑ

غیر ذمہ دارانہ الزامات پر حکومت خاموش نہیں بیٹھے گی : وزیر آئی ٹی ۔ ہم 50 سال سے عوام کے دلوں پر حکومت کر رہے ہیں : مجلسی رکن

حیدرآباد /29ستمبر ( سیاست نیوز) ریاست میں کسانوں کی خود کشی کے مسئلہ پر اسمبلی میں مباحث کے دوران مجلسی فلورلیڈر اکبر اویسی اور ریاستی وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے ٹی راما راؤ کے درمیان تلخ الفاظ کا تبادلہ عمل میں آیا ۔ جب مباحث کے دوران کے ٹی راما راؤ نے حکومت پر تنقیدوں کو مسترد کرتے ہوئے مجلسی رکن کو مشورہ دیا کہ وہ حکومت کو بالواسطہ نشانہ بنانے کی بجائے ’’ سیدھا سیدھا بولئے ‘‘ اس وقت اکبر اویسی برہم ہوگئے ۔ کے ٹی راما راؤ نے مجلسی رکن سے کہا کہ ’’ مسٹر اویسی ‘ جو حق ایوان میں آپ کو حاصل ہے ‘ ہمیں بھی ویسے ہی حقوق حاصل ہیں ‘ آپ کو خصوصی مراعات حاصل نہیں ہیں ‘ آپ دوسروں کو عزت دینگے تو آپ کو بھی عزت ملے گی ‘ ۔ اس موقع پر مجلسی رکن برہم ہوگئے اور حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کسانوں کے مسئلہ پر غیر سنجیدہ ہونے کا الزام عائد کیا اور ادعا کیا کہ تمام جماعتوں کے ارکان کی جانب سے مسلسل توجہ دہانی کے باوجود حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے ۔ اکبر اویسی نے سیدھا سیدھا بولئے کا وزیر موصوف سے مطلب دریافت کیا اور کہا کہ وہ ہمیشہ سیدھا سیدھا چلتے ہیں اور سیدھے راستے میں آنے والوں کو روندتے ہوئے چلے جاتے ہیں۔ اسی لئے ہم 50 سال سے لوگوں کے دلوں پر حکومت کر رہے ہیں۔ کے ٹی راما راؤ نے مجلسی رکن سے کہا کہ وہ موضوع پر بات کریں۔ حکومت سنجیدہ ہے ۔ ان کی باتوں کو نوٹ کیا جا رہا ہے ۔ حکومت کو غیر ضروری تنقید کا نشانہ بنانا درست نہیں ہے اور غیر ذمہ دارانہ الزامات عائد کئے جائیں تو حکومت بھی خاموش نہیں رہے گی ۔ کے ٹی آر نے کہا کہ مجلسی رکن موضوع پر بات کرنے کی بجائے غیر ضروری حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں ۔ انہیں جو کچھ کہنا ہے راست کہنا چاہئے ۔ سخت الفاظ کے تبادلہ سے ایوان میں صبح سے پرسکون انداز میں جاری مباحث کے دوران قدرے گڑ بڑ بھی ہوئی ۔ اکبر اویسی نے کسانوں کے مسئلہ پر تقریر میں حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور یہ دعوی کیا کہ خانگی فینانسروں اور سود خوروں کی وجہ سے کسان خود کشی کر رہے ہیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ملک بھر میں کسانوں کی جانب سے خانگی سود خوروں اور فینانسروں سے رقم حاصل کرنے والوں کی تعداد 26 فیصد ہے جبکہ ریاست تلنگانہ میں 50 فیصد سے زیادہ رقومات خانگی فینانسروں اور سود خوروں کی جانب سے فراہم کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ وہ خانگی سود خوروں اور فینانسروں کے خلاف کیا کر رہی ہے ۔ انہوں نے حکومت کے اقدامات کو ناکافی قرار دیا اور کہا کہ ٹی آر ایس حکومت کو یہ فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ وہ کسانوں کی وجہ سے اقتدار پر آئی ہے ۔ اکبر اویسی نے اپنی تقریر کے دوران حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ریاست میں خانگی فینانسروں اور سود خوروں کی سرگرمیوں کو روکنے کیلئے سابق میں وائی ایس آر دور حکومت میں بنائے گئے قانون کو بحال کرے یا اسے دوبارہ اسمبلی میں منظور کرے ۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ وہ کسانوں کے مسائل اور ان کے درد کو ایوان میں بیان کر رہے ہیں لیکن یہاں بیٹھے کچھ لوگ ( ٹی آر ایس ارکان اسمبلی و وزرا ) ہنس رہے ہیں۔ اکبر اویسی نے اس موقع پر ایک بادشاہ کی کہانی سنائی جو وہ پہلے بھی سناچکے تھے اور کہا کہ صرف کان خوش کرنے سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ ٹھوس کام کی ضرورت ہے ۔ کے ٹی راما راؤ نے مداخلت کی اور یہ ادعا کیا کہ اکبر اویسی موضؤع پر توجہ دینے کی بجائے میڈیا کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے طنز کیا کہ مجلسی رکن اگر میڈیا گیلری کی توجہ حاصل کرنے یا پھر کسی اور کی دلجوئی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو وہ اس میں بہت کامیاب ہیں لیکن وہ اصل مسئلہ پر کچھ بھی نئی بات نہیں کر رہے ہیں۔ کے ٹی آر نے ادعا کیا کہ اکبر اویسی کسانوں کے مسائل پر وہی باتیں دہرا رہے ہیں جو دوسری جماعتوں کے قائدین نے صبح سے اپنی تقاریر میں پیش کی ہیں۔ کے ٹی آر نے ادعا کیا کہ اکبر اویسی کی غیر ضروری تنقید کی وجہ سے انہیں جواب دینے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے ۔ مجلسی رکن نے وزیر موصوف سے کہا کہ وہ میڈیا کی گیلری کیلئے نہیں بلکہ کسانوں کیلئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اکبر اویسی نے کے ٹی آر سے کہا کہ وہ تعلیم یافتہ ہیں امریکہ سے لوٹے ہیں اس لئے انہیں ایسے الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہئیں۔