آسیہ بی بی کی توہینِ رسالتؐ کے مقدمے میں برأت کا فیصلہ برقرار

اسلام آباد ۔ 29 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے عیسائی خاتون آسیہ بی بی کی توہین رسالتؐ کے مقدمے میں برأت اور رہائی کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل مسترد کر دی ہے۔نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ محض جھوٹے بیانات کی بنیاد پر کسی کو پھانسی پر نہیں چڑھایا جا سکتا۔مدعی مقدمہ قاری سالم کی طرف سے دائر کی گئی اس اپیل میں یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ عدالت عظمی کی طرف سے 31 اکتوبر 2018 کو دیے گئے فیصلے میں ان حقائق کو مدنظر نہیں رکھا گیا جس کی بنیاد پر ماتحت عدالتوں نے آسیہ بی بی کو توہین رسالت کے مقدمے میں موت کی سزا سنائی تھی۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ درخواست گزار سپریم کورٹ کی طرف سے آسیہ بی بی کی برأت کے فیصلے کے بارے میں کسی خامی کی نشاندی کرنے سے قاصر رہے جس کے تحت عدالت اپنے کیے گئے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔نامہ نگار کے مطابق منگل کو درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ توہین مذہب کا معاملہ نہ ہوتا تو عدالت جھوٹی گواہی دینے والوں کے خلاف ضابطہ فوجداری کے تحت مقدمہ درج کرتی۔سپریم کورٹ نے کہا کہ قانون میں واضح طور پر درج ہے کہ اگر کسی ایسی مقدمے میں جہاں کسی شخص کو سزائے موت دی گئی ہو لیکن گواہان کے بیانات جھوٹے ہوں تو عدالت ان گواہان پر مختصر مقدمہ چلا کر کر کے انھیں عمر قید کی سزا دے سکتی ہے۔عدالت کی جانب سے مزید کہا گیا کہ گواہان کے اپنے بیانات میں کوئی مماثلت نہیں تھی۔سماعت کے آغاز میں جب عدالت نے درخواست گزار کے وکیل غلام مصطفی چودھری سے استفسار کیا کہ پہلے وہ عدالت کو اس بات پر مطمئن کریں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں ایسی کون سی خامیاں ہیں جنھیں بنیاد بنا کر اْنھوں نے نظرثانی کی اپیل دائر کی ہے۔درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ معاملہ انتہائی حساس ہے اس لیے بہتر ہوگا کہ سپریم کورٹ کی وسیع تر بنچ تشکیل دی جائے اور اس بینچ میں وفاقی شریعت کورٹ کا جج بھی شامل کیا جائے جس پر بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پہلے عدالت کو اس بات پر مطمئن کریں عدالت عظمی کے فیصلے میں کوئی خامیاں موجود ہیں۔عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو سپریم کورٹ کا 31 اکتوبر کا فیصلہ پڑھنے کو کہا جس میں آسیہ بی بی کو توہین مذہب کے مقدمے میں بری کردیا گیا تھا۔