آر ایس ایس عصر حاضر کا ’’راون ‘‘ بی جے پی کی مذمت

عام آدمی پارٹی کے دفتر پر حملہ پر ڈگ وجئے سنگھ کا ردعمل، صدر کانگریس اور پارٹی کا وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے مطالبہ پر غور
نئی دہلی 9 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کے قائد ڈگ وجئے سنگھ کا تازہ تبصرہ جس سے امکان ہے کہ تازہ تنازعہ اُٹھ کھڑا ہو، اُنھوں نے آر ایس ایس کو اساطیری عفریتوں کے بادشاہ ’’راون‘‘ سے تشبیہہ دی۔ جبکہ بی جے پی اور آر ایس ایس پر غازی آباد میں عام آدمی پارٹی کے دفتر پر حملہ کے سلسلہ میں مذمت کی۔ اُنھوں نے کہاکہ وہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے کارکنوں کے عام آدمی پارٹی کے ہیڈکوارٹرس پر حملہ کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ بی جے پی حسب معمول خود کو اِس حملہ سے لاتعلق ظاہر کررہی ہے۔ یہ اُس کی حکمت عملی کا ایک حصہ ہے۔ سنگھ کی 150 سے زیادہ تنظیمیں ہیں اور اُن تمام کی جڑیں سنگھ میں ہی پیوست ہیں۔ ایک تنظیم حملہ کرتی ہے اور دوسری تنظیم ضمانت کی درخواست دیتی ہے۔ یہ بہروپ پارٹی ہے۔ مجھے یاد دلانے کی ضرورت نہیں کہ رامائن کا ایک کردار تھا جس کا ایک جسم 10 چہرے تھے۔ ڈگ وجئے سنگھ نے جو آر ایس ایس اور بی جے پی کے سخت ناقد سمجھے جاسکتے ہیں، اپنے ٹوئٹر پر یہ تبصرہ اُس وقت تحریر کیا

جبکہ دائیں بازو کے ایک گروپ کے کارکنوں نے عام آدمی پارٹی کے ہیڈکوارٹرس واقع کوشامبی میں توڑ پھوڑ کی۔ مبینہ طور پر وہ عام آدمی پارٹی کے سینئر قائد پرشانت بھوشن کے متنازعہ تبصرہ کے خلاف احتجاج کررہے تھے جو اُنھوں نے جموں و کشمیر میں فوج کی تعیناتی کے بارے میں دیا تھا۔ لاٹھیوں اور اینٹوں سے لیس ہندو رکھشا دل کے 40 کارکنوں نے عام آدمی پارٹی کے دفتر میں زبردستی گھس کر درازوں اور کھڑکیوں کے شیشے اور صحن میں رکھے ہوئے پھولوں کے گملے چکنا چور کردیا۔ پرشانت بھوشن ایک نامور وکیل ہیں اور اُنھوں نے اپنے متنازعہ تبصرہ کے ذریعہ کہ بی جے پی مایوسی کا شکار ہے۔ کیونکہ عام آدمی پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اِسی وجہ سے اِس کی ایک تنظیم نے پارٹی کے دفتر پر حملہ کیا ہے، ایک تنازعہ پیدا کردیا تھا۔ بی جے پی نے جوابی وار کرتے ہوئے کہاکہ وہ تشدد کی مذمت کرتی ہے

لیکن بھوشن کو بھی چاہئے کہ جموں و کشمیر جیسے حساس مسئلہ پر اظہار خیال کرتے وقت اپنی زبان قابو میں رکھیں کیونکہ جموں و کشمیر ہندوستان کا ایک اٹوٹ حصہ ہے۔ ڈگ وجئے سنگھ نے کہاکہ صدر کانگریس اور کانگریس پارٹی اپنے وزارت عظمیٰ کے امیدوار کا فیصلہ جلد ہی کرے گی کیونکہ کل ہند کانگریس کمیٹی 17 جنوری کو اپنے اجلاس کے انعقاد کے لئے تیار ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ وہ بار بار کہہ چکے ہیں کہ پارلیمانی جمہوریت میں وزارت عظمیٰ کے امیدوار کا اعلان قبل ازوقت نہیں کیا جاتا۔ اِس طرح پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کے منتخبہ ارکان اپنے حق رائے دہی سے محروم ہوجاتے ہیں۔ لیکن قومی ذرائع ابلاغ میں اور قومی سطح پر اِس سلسلہ میں بحث چھڑ جانے کی وجہ سے صدر کانگریس سونیا گاندھی نے اشارہ دیا ہے کہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار کو کل ہند کانگریس کمیٹی کے اجلاس میں نامزد کردیا جائے گا۔ اِس سوال پر کہ کیا راہول گاندھی کو نامزد کیا جائے گا، اُنھوں نے کہاکہ ہم نے ابھی کوئی بیان نہیں دیا ہے۔