اُردو زبان کے تہذیبی ورثہ کونئی نسل تک پہنچانے کی ضرورت

مسابقتی دور سے ہم آہنگ ہونے پر زور ‘ مدن پلی میںمشاعرہ ‘جناب عامر علی خان ‘ شاہ جہاں باشاہ اور دیگر کا خطاب
مدن پلی ۔ 27؍ جنوری( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) آندھراپردیش اردو اکیڈیمی کے زیر اہتمام ضلع چتور کے مختلف مقامات پر 20؍ جنوری سے روزانہ مشاعرہ اور قوالی کے پروگرام منعقد کئے گئے ۔ صدرنشین اردو اکیڈیمی ڈاکٹر محمد نعمان کے جائزہ حاصل کرنے کے بعد سے آندھراپردیش کے ایسے مقامات جہاں پر کبھی بھی کوئی مشاعرہ نہ ہوا ہو ‘ ان مقامات پر ادبی اجلاس منعقد کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔اعلیٰ پیمانہ پر شعراء کرام کو قومی سطح کے تحت لا کر عوام کو محظوظ ہونے کا موقع فراہم کیا جا رہا ہے ۔ اور اسی کڑی کے تحت ضلع چتور میںبھاکراپیٹ ‘ واٹل پاڈو ‘ کلکٹرا‘ پیلیر اور مدن پلی میں غزل ‘ مشاعرہ او ر قوالی پروگرام منعقد کر کے محبان اردو میں اپنے منفرد مقام حاصل کیا ۔ بروز جمعہ بعد عشاء منعقدہ پروگرام میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے جناب عامر علی خان نیوز ایڈیٹر سیاست نے شرکت کی اور خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اردو شیرین اور دلکش زبان ہے ۔ اس کی بقاء وتحفظ کے لئے ہر ایک کو آگے آنا چاہئے ۔ اس کی تعلیم پر توجہ دینی چاہئے ۔ اور اس زبان کے تہذیبی ورثہ کو نئی نسل تک منتقل کرنا چاہئے ۔ انہوں نے دیگر زبانوں کے علوم سیکھنے اور اس میں مہارت حاصل کرنے پر بھی زور دیا اور کہا کہ آج کے مسابقتی دور سے ہم آہنگ تعلیم کے زیور سے آراستہ ہونا نہایت ضروری ہے ۔ تب ہی ہم آج کے چیالنجس سے مقابلہ کرسکتے ہیں ۔ اعلیٰ اورمعیاری تعلیم کے حصول پر ہی ہمارے مسائل حل ہوں گے اور ہمارے حالات بھی بدلیں گے ۔ انہوں نے دیگر علوم پر مہارت حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی مادری زبان سے رشتہ برقرار رکھنے اور اس کی تہذیب سے ناطہ جوڑے رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔ سابق رکن اسمبلی شاہ جہاں ‘ تلگودیشم قائد مستان ‘ مبشر احمد نے بھی ڈاکٹر نعمان کے خدمات کی ستائش کی اور کہاکہ انہیں کی بدولت اردو زبان کی چاشنی کامزہ مل رہا ہے ۔ محمود شاہد وسیلہ ٹی وی نے اپنی غزل سنائی اور ان کے علاوہ شعلہ عظیم آبادی ‘ طاہر النساء طاہرؔ ‘ دلشادؔ ‘ رانچی ‘ شرئیا‘ سچدیو بریلوی ‘ کبیر بنارسی ‘ ‘ صدر اقبال ‘ ڈاکٹر انیتا ‘ وحید پاشاہ‘ سردار اثر نے اپنا کلام پیش کیا ۔ بعد میں امریتا چٹرجی کی غزل سے سامعین محفوظ ہوتے رہے ۔ ہندوستان کے نامور قوال عزیز نازان کے فرزند مجتبیٰ نازاں کی قوالی نے دھوم مچادی ۔ بعد عشاء شروع مشاعرہ ادبی محفل صبح تک جا ری رہا ‘ جناب کلیم جناب کے ہدیہ تشکر پر پروگرام کا اختتام کو پہنچا ۔