اوڈیشہ میں ماقبل انتخابات تشدد سے اوڈیشہ دہل گیا

صدر پردیش کانگریس اور آرجے ڈی امیدوار زخمی، الیکشن کمیشن سے شکایت

بھوبنیشور 22 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) آر جے ڈی کا ایک امیدوار مبینہ طور پر الیکشن کمیشن کے مجسٹریٹ کو زدوکوب کرنے کی بناء پر گرفتار کرلیا گیا جبکہ صدر اوڈیشہ پردیش کانگریس نرنجن پٹنائک اور آر جے ڈی کا ایک نامزد امیدوار اُن افراد میں شامل ہیں جو زخمی ہوگئے کیوں کہ اوڈیشہ میں اتوار کے دن مسلسل تشدد کا سلسلہ جاری رہا۔ بی جے پی کے ایک اسمبلی امیدوار کی کار پر بم پھینکے گئے تاہم کوئی بھی زخمی تک نہیں ہوا۔ پولیس کے بموجب تشدد کا آغاز تیسرے مرحلہ کی رائے دہی کے لئے انتخابی مہم سے ایک گھنٹہ قبل اتوار کی دوپہر ہوا۔ رقم اور شراب کی مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تقسیم کی شکایت وصول ہونے پر الیکشن کمیشن کی ٹیمیں مہارتی پہونچیں۔ یہ ایک فارم ہاؤز ہے اور 11.30 بجے دن یہاں سے رقم اور شراب تقسیم کی گئی تھی۔ جیسے ہی ٹیمیں پہونچیں پردیپ مہارتی نے گالیاں دینی شروع کردیں۔ بعدازاں ایک شخص پر حملہ کیا اور ربی نارائن پاترا نے دعویٰ کیاکہ اُن کی ٹیموں کی آمد کے فوری بعد حملے کئے گئے۔ وہ الیکشن کمیشن کے ایک مجسٹریٹ ہیں جو اِس حملے میں زخمی ہوگئے تھے۔ اُنھیں علاج کے لئے ایک مقامی ہسپتال میں شریک کردیا گیا۔ ٹیم کے 15 افراد اپنی جان کے خوف سے ایک گاڑی میں فرار ہوگئے۔ تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔ یہ تمام 15 افراد ایک ہی گاڑی میں موقع واردات سے فرار ہوئے تھے۔ ایک اے ایس آئی پولیس بنئے کمار داس اور اُن کا ڈرائیور بھی زخمیوں میں شامل ہیں۔ ایک ایف آئی آر درج کروائی گئی ہے۔ قبل ازیں مہاراشٹرا میں ایف آئی آر درج کروائی گئی تھی اور بعدازاں گرفتاریاں عمل میں آئی تھیں۔ پوری کے ایس پی اوما شنکر داس نے کہاکہ الیکشن کمیشن کی ٹیم اور حملہ آوروں کے درمیان زبانی تکرار ہوئی تاہم اُنھوں نے اِس بات کی تردید کی کہ وہ بھی حملے میں ملوث تھے۔ بی جے ڈی قائد نے الزام عائد کیاکہ الیکشن کمیشن ٹیم کا ایک رکن فارم ہاؤز میں قفل توڑ کر آدھی رات کے وقت زبردستی داخل ہوا تھا۔ مہارتی کو 2017 ء میں بھی وزارت سے استعفیٰ دینا پڑا تھا جبکہ اُن پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ پیپلی ڈانگ عصمت ریزی اور قتل مقدمہ میں ملزم قرار دیئے گئے تھے۔ بعدازاں اُنھیں دوبارہ وزیر مقرر کیا گیا لیکن جاریہ سال جنوری میں اُن کا مجرمانہ تبصرہ جو عصمت ریزی کی متاثرہ کے خلاف کیا گیا تھا، اُن پر دوبارہ مقدمہ چلایا گیا جبکہ دیگر دو ملزم بری کردیئے گئے۔ ایک 19 سالہ دلت لڑکی کی پیپلی گاؤں میں نومبر 2011 ء میں عصمت ریزی کی گئی تھی اور جون 2012 ء میں اُس کا قتل کیا گیا تھا جبکہ وہ نیم کوما کی حالت میں تھی۔ اِس کے نتیجہ میں ریاست گیر سطح پر ہنگامہ مچ گیا تھا۔ایک اور واقعہ میں بھوبنیشور کا آر جے ڈی امیدوار اننت نارائن جینا بھی اجتماعی تشدد کے نتیجہ میں زخمی ہوگیا جبکہ اُس کی کار پربم پھینکے گئے۔