اوپنین اور اکزٹ پولس پر 16مئی تک پابندی

حیدرآباد۔/30اپریل، ( سیاست نیوز) ریاست میں پہلے مرحلہ کے تحت منعقدہ انتخابات اور 7مئی کو منعقد ہونے والے دوسرے مرحلہ کے انتخابات سے متعلق اوپینین پول اور ایکزٹ پول کی پیشکشی پر مکمل پابندی عائد رہے گی۔ یہ پابندی الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا پر 16مئی تک نافذالعمل رہے گی۔ کوئی بھی ٹی وی چینل ( الیکٹرانک میڈیا ) یا کسی بھی اخبار ( پرنٹ میڈیا ) میں انتخابات سے متعلق اوپنین پول اور ایکزٹ پول نہ ٹیلی کاسٹ کئے جاسکیں گے اور نہ شائع کئے جاسکیں گے۔آج یہاں اخباری نمائندوں کے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے مسٹر بھنور لعل ریاستی چیف الکٹورل آفیسر نے اس بات کا انکشاف کیا اور کہا کہ جو کوئی بھی ( یعنی الکٹرانک میڈیا و پرنٹ میڈیا ) اوپینین پول اور ایکزٹ پول ٹیلی کاسٹ کریں گے اور کسی اخبار میں شائع ہوں گے ان کے خلاف انتخابی قوانین کی خلاف ورزی کے تحت سخت قانونی کارروائی کا انتباہ دیا، اور کہا کہ قبل از وقت تمام الیکٹرانک میڈیا

اور پرنٹ میڈیا کو اس سے متعلق اطلاع دیئے جانے کے باوجود اگر کوئی بھی ٹی وی چیانل یا اخبار میں اوپینین پول و ایکزٹ پول ٹیلی کاسٹ کرنے یا شائع کرنے کی صورت میں اس ٹی وی چیانل و اخبار کے خلاف فوجداری مقدمات درج کرکے سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ آج پہلے مرحلہ کے تحت 17لوک سبھا اور 119 اسمبلی حلقوں کیلئے منعقدہ انتخابات کے دوران کوئی غیر معمولی نوعیت کے ناخوشگوار واقعات پیش نہیں آئے اور رائے دہی بحیثیت مجموعی پرامن ، منصفانہ و آزادانہ رہی۔ رائے دہی کے پرامن انعقاد پر مسٹر بھنور لعل نے اپنی مسرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے علاقہ تلنگانہ کے رائے دہندوں، تمام عہدیداروں و سرکاری ملازمین کے ساتھ ساتھ میڈیا کے بھرپور تعاون پر اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے اخباری نمائندوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہیں آج کی منعقدہ رائے دہی کے تعلق سے کسی بھی نوعیت کی شکایتیں وصول نہیں ہوئیں ۔ تاہم دوران رائے دہی بعض مراکز رائے دہی پر بوگس ووٹنگ کروانے، بعض پولنگ بوتھس پر بعض امیدواروں کی جانب سے رگنگ کروانے اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں خرابی ہونے جیسی شکایات بذریعہ ٹیلی فون وصول ہوئی ہیں، ان اطلاات کی بنیاد پر متعلقہ عہدیداروں کو چوکس کرتے ہوئے ضروری اقدامات کرنے کی ہدایات دی جاتی رہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک تو کہیں سے بھی دوبارہ رائے دہی کروانے جیسی صورتحال کی اطلاعات بھی وصول نہیں ہوئی ہیں۔ ایسی کوئی اطلاعات ملنے پر وہ سنجیدگی کے ساتھ غور کرنے مناسب و موثر اقدامات کریں گے۔

اس سوال پر کہ آیا جوبلی ہلز حلقہ اسمبلی میں ایک امیدوار کو الا ٹ کردہ انتخابی نشان کے بجائے کوئی دوسرا نشان ڈیمانسٹریٹ کئے جانے کے خلاف اس امیدوار کی جانب سے حلقہ میں دوبارہ مکمل رائے دہی کروانے کے مطالبہ کئے جانے پر کیا اقدامات کئے جائیں گے۔ جواب دیتے ہوئے مسٹر بھنور لعل نے کہا کہ اس سلسلہ میں شکایت وصول ہونے پر مرکزی الیکشن کمیشن سے مشورہ کے بعد ہی وہ کوئی اقدامات کرسکیں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ آج شب پہلے مرحلہ کی انتخابی رائے دہی سے متعلق جو فیصد دیا گیا ہے وہ قطعی رائے دہی کا فیصد نہیں ہے۔ کیونکہ بعض مقامات پر تاخیر تک بھی رائے دہی کا سلسلہ جاری رہا جس کے نتیجہ میں رائے دہی کے فیصد کو قطعیت دینا ممکن نہیں ہوگا۔ لہذا کل یعنی یکم مئی کو ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسر کی جانب سے تمام ریٹرننگ آفیسرس کا اجلاس طلب کرتے ہوئے ان عہدیداروں کے ذریعہ رائے دہی کے قطعی فیصد سے متعلق اعداد و شمار حاصل کرکے پہلے مرحلہ کی رائے دہی کے قطعی فیصلہ سے مطلع کیا جائے گا۔