اونچی ہیل کی سینڈل کے مضر اثرات

دُبلی پتلی اور خوبصورت آنے کی دوڑ میں اونچی ایڑیوں والی جوتیوں (پنسل ہیل) کے فیشن کی وجہ سے خواتین کے گھٹنے اور کمر سمیت جسم کے دیگر جوڑ خراب ہورہے ہیں۔68 فیصد خواتین اونچی ایڑی کی جوتیاں پہنتی ہیں جو پیروں کے لئے درست نہیں۔ صرف 10 فیصد خواتین صحت کے نقطہ نظر سے مناسب جوتیاں یا چپلیں پہنتی ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اونچی ایڑی کے بڑھتے رواج کی وجہ سے خواتین میں گھٹنے اور کمر کے علاوہ مختلف جوڑوں میں درد اور خرابیاں، رگوں میں کھینچاؤ اور کمر کے آس پاس چربی جمنے کے مسائل بڑھ رہے ہیں۔

یہاں تک کہ 12 سے 18 سال کی لڑکیاں بھی ان مسائل کا شکار ہورہی ہیں اور سنگین معاملات میں گھٹنے بدلنے جیسی سرجری کی نوبت آرہی ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے سے ہڈیوں کے سرجنوں کے پاس گھٹنے، کمر اور دیگر جوڑوں کے مسائل کے علاج کے لئے آنے والے مریضوں میں کم عمر کی خواتین کی تعداد بڑھ رہی ہے اور اس کی ایک وجہ اونچی ایڑی کے استعمال میں اضافہ ہے۔ دس میں سے ایک خاتون ایک ہفتہ میں کم از کم تین دن اونچی ایڑی کی جوتیاں پہنتی ہیں۔ ایک حالیہ سروے سے پتہ چلا ہے کہ ان میں سے ایک تہائی خواتین اونچی ایڑی کی وجہ سے گرجاتی ہیں۔ اونچی ایڑی کی جوتیاں پہننے سے ایڑیاں اونچی ہوجاتی ہیں اور جسم کا جھکاؤ آگے کی طرف ہوجاتا ہے جس سے پنجوں اور ایڑی پر زیادہ زور پڑتا ہے اور پنجوں اور ایڑی میں درد ہونے لگتا ہے۔ بعدازاں پیٹھ درد،

ایڑیوں میں درد، نسوں میں کھنچاؤ، گھٹنوں میں درد اور فریکچر جیسی شکایتیں سامنے آتی ہیں۔ لڑکیوں کے مختلف جوڑوں میں تکلیف ہونے کی ایک بڑی وجہ اونچی ایڑی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ ایک دیڑھ انچ تک اونچی ایڑی کی جوتیاں پہنیں تو کوئی حرج نہیں لیکن جب ایڑی کی اونچائی 4 سے 5 انچ ہو تو یہ تکلیف کی وجہ بن جاتی ہے۔ اس کے علاوہ پورے دن اونچی ایڑی پہننے سے بچنا چاہئے۔ اگر کسی خاتون کو روزانہ اونچی جوتیاں پہننی ہوں تو انہیں ایسی اونچی ایڑی کی جوتی پہننی چاہئیں جس کا سول بھی اونچا ہو۔ اونچی ایڑی کے استعمال کی وجہ موچ یا اسپرین آف دی فٹ عام مسئلہ بن گیا ہے۔ اس مسئلہ سے زیادہ تر 20 سے 35 سال تک کی خواتین دوچار ہوتی ہیں۔ ابتداء میں اس میں پیروں میں سوجن نظر آتی ہے لیکن سال یا دو سال بعد مسلسل اونچی ایڑی پہننے کی وجہ سے پاؤں میں مسلسل درد، نسوں میں کھنچاؤ، پیٹھ اور گھٹنوں میں درد ہونے لگتا ہے۔