اولیائے کرام سے وابستگی ہی انسان کی خوشحالی اور سعادت مندی ممکن

مسلمان شریعت مطہرہ کے مطابق زندگی گذاریں ، شہنشاہ نقشبند کانفرنس ، علماء کا خطاب
حیدرآباد ۔ 16 ۔ دسمبر : ( راست ) : ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹرکے زیراہتمام چودھواں عظیم الشان اجلاس عام بعنوان’حضرت شہنشاہ نقشبندکانفرنس مولانا مفتی محمدعظیم الدین نقشبندی مفتی جامعہ نظامیہ کی زیرنگرانی ‘مسجدابوالحسنات جہاں نما حیدرآباد میں منعقد ہوا ، جس میں حیدرآباد دکن کے ممتازعلماء کرام،مشائخ عظام نے امام الطریقہ ، خواجۂ خواجگاں حضرت خواجہ سید محمدبہاؤ الدین نقشبندؒ کی عظیم المرتبت شخصیت ، روحانی کمالات،احوال وتعلیمات پر بصیرت افروز خطابات کئے۔ کانفرنس کی صدارت مولانا محمد خواجہ شریف قادری شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ نے کی۔ مولانا نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ انسان کو اگر دنیا میں خوشحالی اور آخرت میں سعادت مندی مطلوب ہوتووہ اولیاء کرام وصلحاء عظام سے وابستگی اور ان کی اتباع کواپنے اوپرلازم کرلے،کیونکہ اولیاء کرام کا وجودمسعود‘دنیا میں ایسا ہی ہے جیساکہ ایک عمارت کے لئے ستون ۔ تمام سلاسل طریقت‘گو کہ ان کا اسلوب مختلف ہے مگر سب کا مقصد ایک ہے ۔ مولانا نے اس بات پر زور دیا کہ مسلمان ‘ شریعت مطہرہ کے مطابق زندگی بسر کریں ۔ اگر کوئی شخص ہواؤں میں اڑتا ہو اور اس سے خلاف شریعت کوئی عمل سرزد ہوتا ہو تواس کا کوئی اعتبار نہیں ۔ مولانا ڈاکٹر حافظ شیخ احمد محی الدین شرفی بانی دارالعلوم نعمانیہ نے کہا کہ حضوراکرم ؐکی کامل اتباع اورآپ سے نسبت کے سبب حضرت شہنشاہ نقشبندؒکمالات مصطفی کے مظہرہوگئے ۔ آپ استقامت کو کرامت پرمقدم رکھتے اورفرماتے کہ کرامت‘محبوب ہے ،لیکن مقصود نہیں ۔ مولانا ڈاکٹر محمد سیف اللہ قادری شیخ الادب جامعہ نظامیہ نے کہا کہ آج مسلمان ‘ اپنی بدکرداری کے سبب ساری دنیا میں ذلت ورسوائی کا سامنا کررہے ہیں ، جبکہ ہمارے اسلاف کرام ایسے بلند کردار ، پاکیزہ اطواراورعمدہ اخلاق کے حامل تھے کہ اغیار اور سخت دشمن بھی اس سے متاثر ہو کر مشرف بہ اسلام ہوئے ۔ مولانا نے نیک صحبت اختیارکرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ صالحین کی صحبت سے زندگی میں بہتریں انقلاب آتاہے ۔ مولانا ڈاکٹرحافظ سیدشاہ بدیع الدین صابری پروفیسرشعبہ عربی عثمانیہ یونیورسٹی نے کہا کہ حضرت شہنشاہ نقشبندؒاولیاء مقربین کی صف اول میں امتیازی مقام رکھتے ہیں ، آپ کے باطنی مدارج، روحانی کمالات اور فیض رسانی کا اس بات سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آپ کی نسبت کے سبب آپ کے مریدین ووابستگان ‘الطاف الہیہ وعنایات ربانیہ کے مورد ہوجاتے ۔ ایک مرتبہ حضرت شہنشاہ نقشبندؒ کی خدمت میں سیب پیش کیا گیا،جب کسی نے اسے کاٹنے کا ارادہ کیا توآپ نے منع کیا اورفرمایا کہ ابھی یہ سیب تسبیح پڑھ رہا ہے ، پھر آپ نے توجہ ڈالی تو تمام حاضرین نے اس کی تسبیح کو سنا ۔ مولانا نے حضرت شہنشاہ نقشبندؒ کی تعلیمات کے حوالہ سے کہا کہ بندہ ‘ ہمیشہ اللہ تعالی کی یاد میں مصروف رہے ، ہاتھ کام کاج میں مشغول ہو تو دل یاد الہی سے معمور ہو ، ظاہر ‘ مخلوق کے ساتھ ہو اورباطن ‘خالق کے ساتھ ہو ۔ مولانا سید شاہ عزیز اللہ قادری نقشبندی شیخ المعقولات جامعہ نظامیہ نے کہا کہ حضرت شہنشاہ نقشبندؒ علوم شریعت وطریقت کے بحر ذخار ہیں ، آپ علوم و معارف کے حامل اور اسرار کے امین ہیں، آپ کی ذات بابرکت ‘بخارا سے وہ ابر کرم بن کربرسی کہ جس نے مکاں ومکیں سب کو سیراب کردیا۔ آپ کے وجود باجود کی وجہ سے وہ علاقہ ’ قصر عارفاں ‘ کہلانے لگا۔آپ نے فرمایا کہ قلب پر اللہ تعالی کی عظمت چھائی رہے اوردوام توجہ سے صرف اللہ ہی یادرہے اس کو ’مراقبہ‘ کہا جاتا ہے ، جب ریاضت ومجاہدہ کے سبب قلب پاک ہوجاتاہے تو بندہ‘اسرارالہیہ کودیکھنے لگتاہے،اس کو’مشاہدہ‘کہتے ہیں اورتنہائی میں بیٹھ کراپنے اعمال کا جائزہ لیتے ہوئے نیکی پرشکر کرنااورخطاپرتوبہ کرنا ’محاسبہ‘ ہے ۔ مولانا مفتی حافظ سیدضیاء الدین نقشبندی شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ نے کہا کہ اولیاء کرام سے اللہ تعالی اور اس کے رسولؐ کی خاطرمحبت کی جائے،خواہ ہم کسی بھی سلسلہ سے وابستہ ہوں‘تمام بزرگوں کا احترام لازم ہے۔ مولانا سید رؤف علی قادری ملتانی صدر مدرس دارالعلوم عربیہ کاورم پیٹ ، مولانا شاہ محمد فصیح الدین نظامی مہتمم کتب خانہ جامعہ نظامیہ نے بھی خطاب کیا ۔۔