اولیاء اللہ کے آستانے فیضان علم کے اہم مراکز

گوگی شریف میں تذکرہ چندا حسینی سے مولانا سید اشرف رضا کا خطاب
گوگی شریف (کرناٹک) /31 مئی (اسٹیٹ سماچار) اولیاء اللہ کے آستانے بلالحاظ مذہب و ملت فیضان علمی و روحانی کے مراکز ہوا کرتے ہیں۔ بزرگان دین آخر دم تک بندگان خدا کو گمراہی و بے دینی سے نکال کر صراط مستقیم پر گامزن کیا کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی دنیا سے رخصتی کے بعد بھی مخلوق خدا کا مزارات اولیاء اللہ پر تانتا بندھا رہتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مولانا سید اشرف رضا سجادہ نشین حضرت شمس عالم قطب رائچور نے احاطہ درگاہ شریف حضرت سید شاہ جلال الدین حسینی علیہ الرحمہ المعروف چندا حسینی گوگی شریف میں تذکرہ حضرت چندا حسینی رحمۃ اللہ علیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جو حضرت چندا حسینی کے 578 ویں عرس شریف کے موقع پر منعقدہ خدمت صندل مالی کے بعد منعقد ہوا۔ تقریب کی نگرانی سجادہ نشین آستانہ جلالیہ گوگی شریف مولانا سید شاہ عارف اللہ حسینی نے کی۔ مولانا سید اشرف رضا نے کہا کہ حضرت سید شاہ چندا حسینی علیہ الرحمہ کی ولادت ۸۰۴ھ میں ہوئی۔ مولانا نے بتایا کہ حضرت بندہ نواز رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ شاہ چندا کی اولاد کثرت سے پھیلے گی، چنانچہ ہندوستان کے متعدد مقامات (گوگی شریف، رائچور، کولم پلی، کوئل کنڈہ، کوسگی، بھونگیر، دھڑے سگور، شولاپور، بیدر وغیرہ) میں آپ کی اولاد و امجاد کے آستانے مرجع خلائق ہیں۔ اس موقع پر سجادہ نشین کولم پلی مولانا سید شاہ جلال حسینی، مولانا سید شاہ نصیب اللہ حسینی، مولانا سید جلال الدین شمیم، مولانا سید شاہ احمد حسینی، مولانا محمد غوث پاشاہ اتم شرفی، مولوی ابراہیم باگمار، مولانا سید شاہ چندا حسینی زبیر، ڈاکٹر محمد غیاث پاشاہ، مولانا سید خلیل اللہ حسینی، مولانا محمد چاند پاشاہ، مولوی سید محبوب پاشاہ، مولانا قاضی سعادت احمد علی شاہ، مولوی محمد عثمان قادری، محمد عبد القادر، میر اکبر علی، محمد مقبول، محمد صابر، اشوک کمار کے علاوہ ہزارہا افراد بلالحاظ مذہب و ملت موجود تھے۔ اس موقع پر تناول تبرک خاص و عام اہتمام کیا گیا تھا۔