انگلیاں

ایک صاحب نے کہیں راستے میں ایک جیتی جا گتی قیامت کو دیکھا تو ان کا دل مچل گیا۔ انہوں نے عاشقانہ بانکپن کے ساتھ اسے اشاروں کی زبانی محبت کا اظہار کیا۔ لڑکی نے جواب میں پانچ انگلیاں دکھائیں۔ ان صاحب نے پانچ روپے کا نوٹ لڑکی کی طرف بڑھا دیا اور اگلے ہی لمحے ان کے گال پر پانچ انگلیوں کے نشان ابھر آئے۔
آرٹسٹ اور گاہک
آرٹسٹ نے گاہک سے کہا: ’’ اس تصویر کے لیے میرے پانچ سال گز ر گئے ہیں‘‘۔ گاہک نے حیران ہو کر کہا: ’’ کیا اس قدر محنت کرنی پڑی ہے آپ کو؟‘‘۔ آرٹسٹ نے جواب دیا: ’’ جی نہیں! تصویر تو ایک ہفتے میں ہی بن گئی تھی مگر گاہک پانچ سال بعد ملا ہے‘‘۔
سلامی
ٹریفک سارجنٹ:(غصہ سے) تم نے میرے اشارے پر کار کیوں نہ روکی۔ ڈرائیور:’’جناب میں سمجھا کہ آپ مجھے سلامی دے رہے ہیں۔ ‘‘
جج چور سے
جج نے ایک چور سے پوچھا:’’تم اس کے گھر کیوں داخل ہوئے تھے؟‘‘۔ چور :’’جناب! اس کے گھر کے دروازے پر خوش آمدید لکھا ہوا تھا‘‘۔
٭ بچے نے اپنے باپ سے پوچھا ’’ جب آپ امتحان میں فیل ہوتے تھے تو دادا جان آپ کے ساتھ کیا سلوک کرتے تھے ؟ باپ ’’ وہ میری خوب پٹائی کرتے تھے ۔ بچہ ’’ اور جب دادا جان فیل ہوتے تو ؟ باپ ’’ انہیں ان کے ابو نے مارا ہوگا ۔ بچہ ’’ ابو جی ! اگر آپ مجھ سے تعاون کریں تو ہم مل کر اس ’’ خاندانی دہشت گردی ‘’ کا خاتمہ کرسکتے ہیں۔
٭ ایک آدمی لائبریری میں گیا ۔ لائبریرین سے کہا ’’ مجھے کوئی اچھی سی کتاب دے دیں ۔ ‘‘ ’’ آپ کیسی کتاب پڑھنا پسند کریں ۔ ‘‘ لائبریرین نے پوچھا ’’ ہلکی پھلکی یا فکر و جذبات سے بوجھل ’’ اس سے مجھے کچھ فرق نہیں پڑتا کہ کتاب ہلکی ہے یا بوجھل ، باہر میری کار کھڑی ہے ۔
٭ ایک دولتمند اور لاولد وکیل نے یہ وصیت کی کہ اس کی تمام دولت اس کے مرنے کے بعد پاگلوں میں برابر تقسیم کردی جائے ۔ یہ وصیت دیکھ کر لوگوں نے وجہ دریافت کی تو اس نے جواب دیا ’’ یہ سب کچھ مجھے ایسے ہی لوگوں سے ملا تھا ۔ ‘‘