انگلش میڈیم اقامتی اسکولس میں باقاعدہ تقررات نظر انداز

قابل اور سرکاری امور سے واقف کار عہدیداروں کی عدم شمولیت ، کنٹراکٹ کی بنیاد پر خدمات
حیدرآباد۔/29 اپریل، ( سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے اقلیتوں کی تعلیمی پسماندگی کے خاتمہ کیلئے 120 انگلش میڈیم اقامتی اسکولس کے قیام کا فیصلہ کیا اور جون سے 71اقامتی اسکولس ریاست کے مختلف علاقوں میں کارکرد ہوجائیں گے۔ بیک وقت 71اقامتی اسکولس کا آغاز اور کامیاب طریقہ سے انہیں چلانا کسی چیلنج سے کم نہیں ایسے میں صرف رضاکارانہ تنظیموں سے کام نہیں چلے گا۔ حکومت نے اقامتی اسکولس کیلئے علحدہ سوسائٹی تشکیل دی ہے جس کے صدرنشین ڈپٹی چیف منسٹر کڈیم سری ہری ہیں جبکہ نائب صدر نشین ڈائرکٹر جنرل اینٹی کرپشن بیورو اے کے خاں اور سکریٹری کی حیثیت سے شفیع اللہ منیجنگ ڈائرکٹر اقلیتی فینانس کارپوریشن کو مقرر کیا گیا۔ اسکولوں کے آغاز کیلئے دیگر اقلیتی اداروں کے عہدیداروں کی خدمات حاصل کی گئیں لیکن حیرت ہے کہ سوسائٹی میں ابھی تک حکومت نے باقاعدہ تقررات نہیں کئے۔ جب تک قابل اور سرکاری اُمور سے واقف عہدیداروں کو سوسائٹی میں شامل نہیں کیا جائے گا اس وقت تک سوسائٹی بہتر طور پر کام نہیں کرپائے گی۔ سوسائٹی میں فی الوقت سکریٹری کے علاوہ رضاکارانہ تنظیموں کے نمائندے ہیں جنہیں کنٹراکٹ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا ہے۔ مختلف شعبوں کیلئے مختلف افراد کو کنٹراکٹ ملازمت دی گئی لیکن یہ افراد سرکاری اُمور کی انجام دہی اور خاص طور پر فائیلوں کی تیاری سے لاعلم ہیں جس کے نتیجہ میں خود سکریٹری سوسائٹی کو معمولی سرکاری کاموں کیلئے بھی خود فائیل لکھنی پڑ رہی ہے۔ سوسائٹی میں شامل افراد خود اس بات پر حیرت میں ہیں کہ اس قدر بڑے پراجکٹ کے آغاز کے باوجود ابھی تک سوسائٹی میں مختلف عہدوں پر تقررات نہیں کئے گئے۔ حکومت کو سوسائٹی میں ایڈیشنل ڈائرکٹر، جوائنٹ ڈائرکٹر، ڈپٹی ڈائرکٹر، اسسٹنٹ ڈائرکٹر جیسے عہدوں پر تقررات کرنے ہیں یا پھر دیگر محکمہ جات کے عہدیداروں کو سوسائٹی میں تعینات کیا جاسکتا ہے۔ حیرت اس بات پر ہے کہ 71 اسکولوں کے چیلنج بھرے پراجکٹ کے آغاز کے باوجود سوسائٹی درکار ماہرین سے محروم ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت نے بعض عہدیداروں کو سوسائٹی میں ترقی کے ساتھ اہم عہدوں کا پیشکش کیا لیکن وہ سوسائٹی میں کام کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ سکریٹریٹ کے ایک تجربہ کار عہدیدار کو سوسائٹی میں شامل کیا گیا تھا لیکن وہ یہاں کے ماحول سے عاجز آکر واپس ہوگئے۔ اس طرح اب سوسائٹی صرف رضاکارانہ تنظیموں اور کنٹراکٹ ملازمین سے چل رہی ہے۔