انٹرنیٹ کا استعمال : اچھا یا بُرا…!

انٹرنیٹ کی خصوصیت جو اسے اخبارات، ریڈیو اور ٹی وی سے مختلف کرتی ہے، وہ یہ ہے کہ انٹرنیٹ کا استعمال کرنے والا نہ صرف معلومات حاصل کرسکتا ہے بلکہ اسے آگے پہنچا بھی سکتا ہے۔ کچھ عرصہ قبل تک خبریں سرکاری نیوز چیانلس کے ذریعہ نپے تلے انداز میں ملتی تھیں جو مرضی کے مطابق چھان کر عوام تک پہنچائی جاتی تھیں لیکن اب انٹرنیٹ کے ذریعہ صارف خود یہ طئے کرتا ہے کہ اس کو دنیا کے کس کونے کی اور کس منبع کی خبر حاصل کرنی ہے

اور اس طرح صارف اور خبر کے منبع کے درمیان کوئی دوسرا واسطہ نہیں ہوتا جو اس پر اثرانداز ہوسکے۔ انٹرنیٹ پر معلومات کا تبادلہ دوطرفہ ہوتا ہے یعنی کہ صارف نہ صرف معلومات حاصل کرسکتا ہے بلکہ مزید معلومات کو پیدا اور اسے بہ آسانی فروغ بھی دے سکتا ہے تاکہ وہ پوری دنیا میں پہنچ سکے۔ اب انٹرنیٹ کے ذریعہ خواتین اپنی زندگی کے بارے میں بھی اپنے دوستوں سے بات چیت کرتی ہوئی نظر آتی ہیں۔ انٹرنیٹ اپنے مثبت استعمال کے اعتبار سے ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ بالخصوص ہمارے معاشرے کیلئے جو علم و تحقیق کے معاملے میں کافی پیچھے ہے۔ علم کی غالباً ایسی کوئی شاخ نہیں ہے جس سے متعلق معلومات انٹرنیٹ پر مفت اور بلاروک ٹوک دستیاب نہ ہو۔ پرائمری اسکول میں پڑھنے والے بچے کو بھی اپنے اسائنمنٹ کیلئے اس پر مواد مل جاتا ہے اور پی ایچ ڈی کرنے والے شخص کیلئے بھی یہاں مواد بہ سہولت دستیاب ہیں۔

اب یہ معروف طریقہ بن چکا ہے کہ علم کے تمام شعبوں میں ہونے والی ترقی کا ریکارڈ انٹرنیٹ پر فراہم کردیا جاتا ہے۔ خواتین ، بزرگوں، بچوں غرض ہر عمر اور ہر شعبے کے لوگوں کیلئے دلچسپی اور فائدے کی چیزیں یہاں دستیاب ہیں مثلاً خواتین کیلئے فیشن اور کوکنگ وغیرہ کی معلومات، بزرگوں کے لئے بیماریوں سے پرہیز اور بچاؤ کے طریقے وغیرہ، دور حاضر میں نظریات کی جنگ جاری ہے اور پروپگنڈے کا دور دورہ ہے۔ مغرب اپنی تہذیبی قوت کے ساتھ ہم پر حملہ آور ہے اور دنیا اس کی قوت کے آگے زیر ہے۔انٹرنیٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے اچھی یا بری چیز نہیں بلکہ اس کے اچھے اور برے ہونے کا دارومدار اس پر ہے کہ ہم اس کا استعمال کس طرح کرتے ہیں۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے لوگوں بالخصوص نوجوانوں کی تربیت بہتر ڈھنگ سے کریں۔ انہیں سمجھائیں کہ اس کے اچھے استعمال سے ہی ہم ترقی کرکے مغرب کی سائنسی اور تہذیبی برتری کو چیلنج کرسکتے ہیں،

لیکن اگر ہم نے صرف اس کا منفی استعمال کیا تو ہماری رہی سہی قوت بھی دم توڑ دے گی اور ہم ہر اعتبار سے مغرب کے غلام بن جائیں گے۔ جس طرح کسی بھی چیز کا حد سے زیادہ استعمال نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ اسی طرح انٹرنیٹ بھی ایک ایسی تصویر ہے جس کے دو رُخ ہیں۔ اسے معلومات کے حصول کے ذریعہ کے طور پر استعمال کریں تو فائدہ مند ہوگا لیکن اسی انٹرنیٹ کی وجہ سے ہماری خاندانی زندگی بُری طرح متاثر ہورہی ہے۔ انٹرنیٹ کا استعمال صرف ضرورت کے وقت کیا جانا چاہئے۔ اس کی عادت انسان کو اس کے نشے میں مبتلا کردیتی ہے جس کے بغیر انسان جی نہیں سکتا۔ والدین کو انٹرنیٹ کے استعمال کے دوران اپنے کم عمر بچوں پر بھی نظر رکھنی چاہئے تاکہ انہیں اخلاقی بگاڑ سے بچایا جاسکے۔

انٹرنیٹ کا زیادہ استعمال ویسے تو سبھی کیلئے خطرناک ہے لیکن جب بات خواتین کی آئے تو ان کیلئے مسئلہ اور بھی سنگین ہوجاتا ہے۔ جس طرح عورت کے وجود کے اندر مرد کے لئے جنسی کشش ہوتی ہے، اسی طرح عورتوں کی آواز میں بھی فطری طور پر دلکشی، نرمی اور نزاکت ہوتی ہے جو مرد کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔ انٹرنیٹ ایک پرہجوم بازار ہے۔ اگر آپ اس میں داخل ہوں گی تو آپ کو اپنی حفاظت اسی طرح کرنی ہوگی جس طرح بازاروں میں کرتی ہیں۔ ہمارے دین میں باہر پردہ کا حکم ہے، نیٹ بھی باہر کی دنیا ہے، اس پر بھی اپنی تصاویر نہ ہی ڈالیں اور نہ ہی کسی کو بھیجیں۔ کوشش کریں کہ مردوں کے ساتھ غیرضروری باتوں سے گریز کیا جائے، خاص کر چیٹنگ کے معاملے میں احتیاط برتنی چاہئے۔
٭٭٭٭