انفارمیشن ٹکنالوجی کمپنیوں کے ملازمین کی تخفیف

ملازمین میں خوف ، نوجوان طبقہ بے روزگاری کا شکار ہونے کا امکان
حیدرآباد۔30اگسٹ(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنیوںمیں خدمات انجام دینے والے ملازمین اپنی ملازمت کے متعلق خوف کے عالم میں ملازمت انجام دے رہے ہیں کیونکہ حیدرآباد میں خدمات انجام دینے والی انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے ملازمین میں تخفیف کا عمل تیزی سے جاری ہے اور کئی کمپنیوں کی جانب سے ملازمین کو نکالنے کے احکام جاری کئے جارہے ہیں جس کے سبب انفارمیشن ٹکنالوجی کمپنیو ںمیں برسرکار ملازمین پر خوف کے سائے منڈلانے لگے ہیں۔ آئی ٹی کمپنیوں کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ کمپنی کے مالی حالات کا جائزہ لیتے ہوئے ایسے سخت فیصلہ لینے پڑ رہے ہیں جس کے نتیجہ میں ملازمین بے روزگار ہورہے ہیں۔ بین الاقوامی انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنیوں میں ملازمین کی یونین نہ بنانے کے شرائط کے سبب ملازمین اس طرح کی اجتماعی معطلی کے خلاف کسی فورم سے رجوع نہیں ہوسکتے اسی لئے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ملازمت سے محروم ہونے والوں کا کہناہے کہ وہ کمپنی کی ملازمت سے ہی اپنے اخراجات کی تکمیل کر رہے ہیں لیکن اچانک انہیں ملازمت سے نکال دیئے جانے کے سبب ان کے معاشی حالات انتہائی ابتر ہونے کا خدشہ ہے اوردوسری کمپنیو ںمیں بھی فوری ملازمت کے حصول کے کوئی امکانات نہیں ہیں۔ ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے اجتماعی طور پر ملازمین کو نکالنے کے فیصلوں کے سبب جو صورتحال پیدا ہورہی ہے اس سے نمٹنے کیلئے حکومت کے پاس بھی کوئی میکانزم نہ ہونے کے سبب ہزاروں نوجوان مشکلات کا سامنا کررہے ہیں اور بے روزگاری کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔ محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے عہدیداروں کا کہناہے کہ قابل اور ماہر نوجوانوں کیلئے حکومت کی جانب سے اسٹارٹ اپ کے آغاز میں مدد کی جا رہی ہے لیکن نوجوانو ںکا کہناہے کہ اسٹارٹ اپ کی شروعات ابتدائی ایام میں اچھی لگتی ہے لیکن اسٹارٹ اپ کی شروعات بھی اتنی آسان نہیں ہے کہ کوئی بھی شروع کردے اور حکومت کی جانب سے آسانی سے یہ کہا جا رہا ہے کہ اسٹارٹ اپ شروع کیا جائے لیکن جو نوجوان بے روزگار ہونے لگے ہیں ان کی بازآبادکاری کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے جبکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی صنعت سے وابستہ لاکھوں ملازمین کی جانب سے حکومت کو انکم ٹیکس اور پروفیشنل ٹیکس ادا کیا جا تا رہا ہے اور اب بھی لاکھوں ملازمین ادا کر رہے ہیں لیکن ان کی فلاح و بہود و ملازمت کے تحفظ کیلئے کوئی منصوبہ نہیں ہے۔