انشورنس پالیسی خریدنے کیلئے آدھار یا پیان کارڈ فارم 60لازمی نہیں

حیدرآباد ۔ 30جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) انشورنس ریگولیٹر ’’ آئی آر ڈی اے آئی ‘‘ نے انشورنس کرنے والے عہدیداروں کو مشورہ دیا کہ وہ آدھار یا پیان کارڈ فارم 60 کیلئے گاہکوں سے’ لازمی‘کے طور پر طلب نہ کریں، چاہے وہ موجودہ گاہک ہوں یا پھر نئے خریدار ۔ البتہ کے وائی سی ( اپنے گاہک کو چاہیئے ) کے تحت ان سے طلب کیا جاسکتا ہے اگر وہ بخوشی حوالہ کریں ۔ تاہم انشورنس ( انشورنس پالیسی کے عہدیدار) کو یہ احکام دیئے گئے ہیں کہ وہ ’’ آدھار کارڈ ‘‘ کو بطور شناخت ، پتہ کا ثبوت و دیگر جانکاریوں کیلئے قبول کریں اور اُسے اچھی طرح تنقیح / معائنہ کریں تاکہ غلط استعمال سے کمپنی اور خریدار دونوں کو بچایا جاسکے اور اس ’’ آدھار ‘‘ کو ’کے وائی سی ‘کے تحت انشورنس پالیسی ہولڈر کی مرضی کے تحت ہی حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ اُس پر کوئی جبر ، اس سلسلہ میں نہیں ہونا چاہیئے ۔ علاوہ ازیں یہ طریقہ ’’ آدھار کی الکٹرانک کاپی (e-copy) یا’ آدھار ایکس ایم ایل ‘دونوں پر نافذ ہوگا ۔ انشورنس ریگولیٹری اینڈ ڈیولپمنٹ اتھاریٹی آف انڈیا ( آئی آر ڈی اے آئی) نے کہا کہ پالیسی ہولڈرس کو تاہم اس بات کا استحقاق نہیں رہے گا کہ وہ بذات خود ’’ ای ۔کے وائی سی ‘‘ رہے گا کہ وہ بذات خود ای ۔کے وائی سی کی سہولت کو استعمال کریں یا پھر ’’ یو آئی ڈی اے آئی ‘‘ کے ’’ ہاں / نہیں ‘‘ کے اختیار کو خود استعمال کریں ۔ انشورنس کو اس بات کا استحقاق نہیں رہے گا کہ آدھار کے آخری چار اعداد کسی بھی شخص کے کسی بھی شکل میں محفوظ کریں پھر چاہے وہ ’’ اعدادی‘‘ شکل ہو یا پھر کوئی اور طریقہ ہو ۔البتہ انہیں آدھار کے شروع کے ’’8‘‘ اعداد کو محفوظ کرنے کی اجازت رہے گی ۔ منگل کو یہ سرکیولر ’’ آئی آر ڈی اے آئی ‘‘ نے جاری کیا ۔ اڈوائزری نے یہ ہدایات سپریم کورٹ کے سال 2018ء کے فیصلہ کی روشنی میں دیا جس کے تحت ’’ آدھار اور پیان کارڈ یا فارم 60 طلب کرنے کو فائن شیل سروسیس بشمول انشورنس کو ’’ غیر دستوری‘‘ قرار دیا تھا ۔رہنمایانہ ہدایات اور شرائط کو واضح کرتے ہوئے تمام لائف انشورنس اور جنرل انشورنس نے اپنے سرکولر سے ’’ ای ۔ آدھار‘‘ کی بنیاد پر بنائے گئے ’’ ای ۔ کے وائی سی ‘‘ طلب کرنا اور رکھنا لازمی تھا ۔