انسانیت کی تعمیر میں خواتین کا اہم رول

بسواکلیان ۔/27ڈسمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) خشکی اور تری میںفساد برپا ہے۔ عورت ایک معمار ۔ ایک انجینئر ہے ۔انسانوں کو بنانے والی ، ان کی سیرت کی تعمیر کرنے والی عورت ہی ہے ۔ ہماری زندگی کا مقصد صرف اور صرف خد ا کی عبادت اور یہی فطرت ہے کہ وہ نیکیوں سے محبت کرنے اور برائیوں سے نفرت کرنے انسان کو بنانے والی اور اس کو بگاڑنے والی عورت ہی ہے ۔ ایک مثال دیتے ہوئے محترمہ شہناز بتول صاحبہ،بیجاپور،ریاستی ذمہ دارشعبہ خواتین جماعت اسلامی حلقہ کرناٹک، نے بسواکلیان میں عورت معمار انسانیت کے عنوان پر تعلقہ کانفرنس میں اختتامی خطاب کر رہی تھی دوران خطاب انہوں نے کہا ۔ ڈاکٹر ایک مریض کو پہچانتا ہے تو سہی معنوں میں ڈاکٹر ہے۔ اسی طرح ایک انسان اگر خدا کو پہچانتا ہے اور اسکی عبادت کرتا ہے اور اس بتائے ہوئے طریقہ پر عمل کرتا ہے تو سہی معنوں میں انسان ہے۔ جماعت اسلامی ہندحلقہ کرناٹک شعبہ خواتین ،بسواکلیان کی جانب سے آپ کو یہاں فرائض یا د دلانے کے لئے جمع کیا گیا ہے ۔ مرد اور عورت کے تعلق سے اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا کہ تم ایک دوسرے کے لباس ہو۔ تم نیکی کا حکم کرتے ہو اور برائیوں سے لوگوں کو روکتے ہو۔تمہارا کام یہ ہے کہ معاشرہ کو بیدار کریں ان کے مقام و مرتبہ سے آگاہ کریں اور انسانیت کے معمار کی حیثیت سے دوبارہ اپنی ذمہ داری ادا کرنے اور نبھانے کے لئے تیار کیا ہے ۔ تب یہ دنیا امن و سکون کا گہوارہ اور راحت کا سامان بن سکتی ہے یہی سبق یاد دلانے کے لئے ہم جماعت اسلامی ہند ریاستی سطح پر 50تعلقہ جات میں عورت معمار انسانیت کے نام سے کانفرنس منعقد کر رہی ہے اسلام دراصل یہ چاہتا ہے کہ عورت انسانیت کی معمار بنے تاکہ انکی اپنی زندگی بھی بدلے اور نئی نسل بھی دین کی خدمت کے لئے تیار ہوجائیں ۔ جس کا فرض منصبی یہی ہے کہ وہ فریضہ اقامت دین کا کام کریں دور جدید میں بُرائی کو دور کرنے کا واحد راستہ معاشرے کو خدا کی ہدایت سے واقف کرانا اور اس پر عمل کرنے کے لئے تیار کرنا اور ان کے اندر خوف خدا اور فکر آخرت پیدا کرنا ہے ۔ تعلقہ کانفرنس کا آغاز توحیدہ بانو صاحبہ کے درس قران سے شروع ہوا ۔ افتتا حی کلمات پیش کرتے ہوئے وقار النساء صاحبہ ، ناظمہ شعبہ خواتین ضلع بیدر نے کہا معمار یعنیٰ تعمیر کرنے کو کہتے ہیں عورت اپنے گھر کی معمار ہے ۔ عورت کے اندر اللہ تعالیٰ بہت سی صلاحیتیں رکھی ہیں ۔ عورت ایک ریڈھ کی ہڈی( Back Bone)ہے ۔ آج ہم یہ عہد کریں کہ انسانیت کی تعمیر بہترین رول ادا کریں گی یعنیٰ ایک اچھے گھر کی تعمیر کریں گے۔ محترمہ سید آمنہ بیگم صاحبہ نے شادی بیاہ اور دیگر تقاریب کے اسلامی اصول کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ حضور اکرم ﷺ کا اسوہ ہمارے لئے نمونہ ہے آپ ؐنے ایک مکمل نظام حیات بتایا ۔ نکاح انسان کے اندر شرم و حیا پیدا کرتا ہے ہم اپنی زندگی کو اسلامی اصولوں پر چلانے کے بجائے بے جا غیر ضروری رسموں میں گذار رہے ہیں ان کو ترک کرنے کی ضرورت ہے۔محترمہ فضیلت باگ صاحبہ شعبہ خواتین بسواکلیان نے دور جدید کے نسوانی مسائل اور ان کا موزوں حل کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے کہا دور جدید میںہم خود غیر ضروری مسائل پیدا کرلئے ہیں جبکہ اسلام نے انکا حل بتایا ہے

جو شخص اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے طریقے پر عمل نہیں کرتا وہ فاسق ہے۔ محترمہ ناہیدہ بانو صاحبہ، بیدر نے حالات کی بہتری کے لئے خواتین کے رول پر خطاب کرتے ہوئے کہا ۔دنیا حقیقت میں ایک مچھر کی طرح ہے۔ آج انسان معاشرے سے دور ہے دنیا کی دوڑ دھوپ میں لگے ہوئے ہیں ۔ حلال وحرام میں فرق کرنا بھول گئے ہیں معاشرے کی تعمیر میں خواتین اچھا رول ادا کرسکتی ہیں ۔ ہم آپنے مقام و مرتبہ کوبھول گئے ہیں جبکہ اسلام نے بہت اونچا مقام دیا ہے اسکے لئے ہم سب اسلام کی عائیلی تعلیمات پر عمل کریں اس عظیم الشان اجتماع کے موقع پر تمام شرکاء سے محترمہ رئیس فاطمہ صاحبہ ،معاون ناظمہ شعبہ خواتین ، بسواکلیان نے عہد لیا کہ ۔ جماعت اسلامی ہند کے بسواکلیان کے تعلقہ کے اس عظیم اجتماع میں شریک ہم سب خواتین اللہ تعالیٰ کو حاضر و ناظر جان کر عہد کرتے ہیں کہ انفرادی زندگی : اپنی ذاتی زندگی میں اسلامی تعلیمات پر عمل کریں گی اور انہیں عام کریں گی۔ بحیثیت ماں ، بیوی، بہن اور بیٹی کے قرآن و سنت کے احسن نمونوں کو پیروی کریں گی۔ سادگی کو اپنائیں گی۔ نگاہ ، زبان اور دل کو پاک رکھیں گی۔

خاندانی زندگی : خاندانی نظام میںہم اپنی ہر حیثیت میں پر سکون اور خوشگوار خاندان بنانے میں اپنا رول ادا کریں گی۔ ہمیں یاد ہے کہ ہمارے نبی ﷺ نے کثیر العیال خاندان کو پسند کیا اس لئے بچوں کی پیدائش اور پرورش کی عظیم نسوانی ذمہ داری کو ہم بخوشی نبھائیں گی۔ شوہر کی تسکین جاں بننے کی بھر پور کوشش کریں گی۔ اس طرح حقوق و فرائض کی بحث سے بلند ہوکر گھر کے ہر فرد کی خدمت خوشدلی سے کرنے کی کوشش کریں گی۔ ہم اپنے بیٹے، بھائی کے کئے جہیز کا مطالبہ نہیں کریں گی۔