انسانیت وقار ، اعلی اخلاق و کردار میں پوشیدہ

گلبرگہ /2 ستمبر ( ذریعہ فیاکس ) آج ہم ایک ایسے دردناک دور سے گذر رہے ہیں کہ ہمیں انسانوں کو بستی میں انسان اور انسانیت کو تلاش کرنا پڑ رہا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز مجاہد آمادی شری ودیا دھر گروجی سرپرست اعلی لوک ساہتیہ منچ گلبرگہ نے سدھاؤنا پروگرام ( عیدملاپ و رکشابندھن ) سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ انسانیت کا وقار و عظمت اس کے حسن اخلاق میں پوشیدہ ہے ۔ کوئی انسان ہرگز دولت اور صحت سے اعلی نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے اللہ والی خاتون محترمہ رابعہ بصری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ دن کی روشنی میں قندیل لیکر نکلیں تو لوگ نے ان سے پوچھا دن میں قندیل لیکر کیسے تلاش رہی ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ انسان کو گویا انسانی عنقا ہوگئے ہیں ۔ انہوں نے موجودہ سیاست پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لیڈرس انسانی بربادی و خونریزی پر اپنی سیاسی دوکانیں چلا رہے ہیں ۔ ذات ، پات کی سیاست انتہائی شرمناک سیاست ہے ۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ کئی مذہب منافرت کی تعلیم ہرگز نہیں دیتا بلکہ ہر مقدس کتاب بھائی چارہ اور اخق کا ہی درس دیتی ہے ۔ انہوں نیش دید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے 22 ایسے ممالک ہیں جو ساری دنیا کو پانچ پانچ مرتبہ تباہ کرسکتے ہیں گویا انسان انسان کی تباہی کا سامان جمع کر رکھا ۔ انہوں نے حد درجہ ذلت آمیز بے حسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم روپیوں کیلئے اپنے اولاد کو فروخت کرنے اور دولت کی لالچ میں آئے دن معصوم بچوں کو قربان کرنے کے واقعات پڑھتے ہیں جو انسانیت کو شرسار کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ انسانوں میں درندگی پیدا ہوگئی ہے اور انسان کو انسان کا گوشت کھاتے ہوئے بھی دیکھا جارہا ہے کیا انسانیت باقی ہے ؟ انہوں نے ایسے ماحول میں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے اور بھائی چارہ و قومی یکجہتی کو فروغ دینے کی شدید ضرورت ہے ۔ لوسک ساہتیہ منچ اور جماعت اسلامی ہند شاخ گلبرگہ کے اشتراک سے کرناٹک ہندی پرچار سبھا کہ احاطہ میں منعقد عید ملاپ سے خطاب کرتے ہوئے انجینئیر عبدالقادر نے کہا کہ تمام انسان ابن آدم ہیں سب کا اللہ ایک ہے اس کی عبادت کرنی چاہئے ۔ وہی سب کا رکھوالا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اولاد کو دولت بنانے کی مشین نہیں بلکہ انسانیت کا علمبردار بنانا چاہئے ۔ جناب ولی احمد صدر انجمن ترقی اردو ہند شاخ گلبرگہ ، جناب وہاب عندلیب سابق صدرنشین اردو ا کیڈیمی بنگلور ممتاز شخیصیات اس وقت موجود تھے ۔ صدر لوک ساہتیہ منچ نے کہا کہ لوک ساہتیہ منچ نے کہا کہ ہندوستانی رنگارنگ تہذیب اور اس کے تاریخ ثقافت کے تحفظ کیلئے ہمہ لسانی ادبی اجلاس و مشاعرہ اور دیگر پروگرام منعقد کرتی ہے اور دنیا بھر کے معروف اسکالرشس نے اس منچ سے خطاب کیا ہے ۔ قبل ازیں ممتاز گیان پیٹ ایوارڈ یافتہ ادیب و دانشور پروفیسر یو آر آننت مورتی کی موت پر دو منٹ کی خاموشی منائی گئی ۔ ہمہ لسانی ادبی اجلاس معاشرہ میں شریمتی سونندا ، گویندر راؤ کلکرنی ، شیاملا کرکنی ، دتاتریہ آریہ ، اکااماں ، وجئے لکشمی ، منگلا ، شکنتلا ، اوشا ، سروامنگلا ، کویتا ، مبین احمد زخم ، ناگراج ، قائم رضا ، بابا صاحت ہنڈیکار ، سنیل چودری ، امر پریہ ہیرے مٹھ ، عتیق اجمل ، شیو آنند اور سید سجاد علی شاد نے اپنی تخلیقات پیش کرتے ہوئے داد و تحسین حاصل کیں ۔ پروگرام کے اختتام پر تمام حاضرین کو شیرخورما سے تواضح کی گئی ۔ اس موقع پر ناگنا گنجن کھیڑ نائب صدر اور شیام جوشی بھی موجود تھے ۔ سدبھاؤنا پروگرام میں فنکاروں ، دانشوروں ، ادباء اور سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی ۔