انتقال

حیدرآباد ۔ 24 ۔ جولائی : ( راست ) : ممتاز فکشن نگار اردو تہذیب کے روشن مینار اور ادارہ اردو چینل کے قدیم مربی نیر مسعود کا لکھنو میں انتقال ہوگیا ۔ نیر مسعود سرسوتی سمان یافتہ فکشن نگار تھے ۔ ان کے افسانے طاؤس چمن کی مینا ، پچھلے دس بارہ برسوں میں سب سے زیادہ پڑھا جانے والا افسانہ قرار پایا تھا ۔ ان کے افسانوی مجموعے میں کافور ، سیمیا اور گنجفہ اہل اردو کے لیے بیش قیمت تحفہ سے کم نہیں ۔ میر انیس اور سوز خوانی پر بھی نیر مسعود نے معرکہ آراء کام کیا تھا ۔ انہوں نے غالب کے منتخب اشعار کی شرح بھی لکھی تھی ۔ نیر مسعود کا انتقال اردو کا عظیم نقصان ہے ۔۔

حیدرآباد ۔ 24 ۔ جولائی : ( راست ) : جناب محمد جلال الدین فاروقی ولد جناب شیخ فضل الدین فاروقی کا بعمر 60 سال انتقال ہوگیا ۔ نماز جنازہ 24 جولائی کو بعد نماز عصر مسجد وزیر علی فتح دروازہ میں ادا کی جائے گی اور تدفین جمال بی کا تکیہ میں عمل میں آئے گی ۔ مزید تفصیلات کے لیے 9701325155 پر ربط کریں ۔۔

حیدرآباد ۔ 24 ۔ جولائی : ( راست ) : یہ خبر ادبی حلقوں میں انتہائی افسوس کے ساتھ پڑھی جائے گی کہ جناب سید محمود خاور کا مختصر سی علالت کے بعد کراچی میں بروز پیر بعد مغرب انتقال ہوگیا ۔ محمود خاور مشہور شاعر خورشید احمد جامی کے شاگرد تھے ۔ جامی کے انتقال کے بعد ان کے شعر ’ لے کے پھرتی ہیں آندھیاں جس کو ۔ زندگی ہے وہ برگ آوارہ ‘ کے نام سے ادبی ہفت روزہ حیدرآباد سے جاری کیا ۔ جس کو آج بھی ادبی حلقے یاد کرتے ہیں ۔ کراچی منتقل ہونے سے قبل انہوں نے ایم اے اردو جامعہ عثمانیہ سے ’ اثر لکھنوی حیات اور کارنامے ‘ پر مقالہ لکھ کر ایم اے کی ڈگری حاصل کیا ۔ کئی کتابیں ہفت روزہ کے علاوہ لکھیں ۔ خاص طور پر بچوں کے ادب اور بچوں کی اصلاح و تربیت کے لیے لکھیں ۔ کراچی میں بھی وہ جامعہ سے متعلق رہے ۔ وہاں کے مشہور ڈائجسٹوں کے لیے لکھتے رہے ۔ اور حیدرآباد دکن سے بھی ناطہ بنائے رکھا ۔ یہاں کے اخبارات خاص طور پر روزنامہ سیاست کے لیے مستقل لکھا کرتے تھے ۔ مزید تفصیلات کے لیے ان کے بردار خورد انور مسعود سے 9290208521 پر تفصیلات حاصل کی جاسکتی ہیں ۔ برگ آوارہ کے ذریعہ انہوں نے دکنی شاعر ڈھکن رائچوری کو متعارف کروایا ان کا مختصر مجموعہ ’ گلیئر کے پھول ‘ شائع کیا تھا ۔۔