انتخابی ضابطہ اخلاق کے نام پر کے سی آر چھٹیاں منانے میں مصروف

پردیش کانگریس قائد نارائن ریڈی کا ریمارک،نظم و نسق پر توجہ دینے چیف منسٹر کو مشورہ
حیدرآباد۔یکم جون، ( سیاست نیوز) تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی نے چیف منسٹر کے سی آر کو مشورہ دیا کہ وہ نظم و نسق پر توجہ مبذول کریں۔ ڈسمبر 2018 میں اسمبلی انتخابات میں کامیابی کے بعد سے کے سی آر کی توجہ نظم و نسق سے ہٹ چکی ہے جس کے سبب مختلف محکمہ جات میں افراتفری کا ماحول ہے اور سرکاری اسکیمات پر عمل آوری متاثر ہوچکی ہے۔ پردیش کانگریس کے خازن جی نارائن ریڈی نے کہا کہ گزشتہ 6 ماہ میں کے سی آر نے صرف کابینی اجلاس منعقد کئے۔ پہلا اجلاس واحد وزیر محمود علی کے ساتھ 8 جون کو منعقد کیا گیا اور دوسرا اجلاس 21 فروری کو منعقد ہوا تاکہ عبوری بجٹ کو منظوری دی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ میں 6 وزراء کی جائیدادیں ابھی بھی مخلوعہ ہیں جنہیں ابھی تک پُر نہیں کیا گیا۔ چیف منسٹر کا انداز حکمرانی جمہوری نہیں بلکہ ڈکٹیٹر شپ کی طرح ہے۔ نارائن ریڈی نے اپنے بیان میں کے سی آر کے انتخابی وعدوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ 2018 کے وعدوں کو فراموش کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کے نام پر کے سی آر حکمرانی چھوڑ کر تعطیلات منارہے ہیں اور مذہبی یاترا کیلئے اڈیشہ، ویسٹ بنگال اور ٹاملناڈو کا دورہ کیا اور اسے سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری خزانہ سے رقومات استعمال کرتے ہوئے یہ دورے کئے گئے ہیں۔ نارائن ریڈی نے کہا کہ سرکاری ملازمین میں پی آر سی پر عمل آوری نہ کئے جانے اور بقایا جات کی عدم ادائیگی کے سبب ناراضگی پائی جاتی ہے۔ رعیتو بندھو اسکیم کی رقم 8 ہزار سے بڑھا کر 10 ہزار روپئے فی ایکر کرنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن آج تک عمل نہیں کیا گیا۔ بیروزگار بھتہ کے طور پر 3016 روپئے ماہانہ کا وعدہ کیا گیا لیکن آج تک کوئی احکامات جاری نہیں کئے گئے۔ 28 مئی کو آسرا پنشن کی رقم میں اضافہ کا جی او جاری کیا گیا لیکن عمل آوری جون سے کی جارہی ہے۔ حالانکہ جنوری سے عمل کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست شدید معاشی بحران سے دوچار ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں تلگو ریاستیں تلنگانہ اور آندھرا پردیش باہمی تنازعات کو خوش اسلوبی کے ساتھ حل کرتے ہوئے عوام کیلئے مشکلات میں کمی کا باعث ہوں گے۔ دونوں ریاستوں کے درمیان آبی اور دیگر تنازعات کی یکسوئی سے عوام کو فائدہ ہوگا۔