امریکی ویزا نظام میں خرابی سائبر حملہ

داعش پر شبہ ، مزید خطرات برقرار ، سفارتخانوں کو محتاط رہنے کی ہدایت
حیدرآباد ۔ 29 ۔ جون : ( سیاست نیوز ) : امریکی ویزا سسٹم میں آئی خرابی تکنیکی تھی یا کوئی سائبر حملہ تھا ؟ مختلف سماجی رابطہ کی ویب سائٹس پر اس موضوع پر مباحث ہورہے ہیں اور مباحث میں حصہ لینے والے اپنے انداز میں اپنی رائے پیش کررہے ہیں لیکن باوثوق ذرائع کے بموجب امریکہ ویزا سسٹم میں آئی اس خرابی کو سائبر حملہ کی نظر سے دیکھ رہا ہے اور داعش پر شبہ کیا جانے لگا ہے ۔ اسی طرح بعض گوشوں سے اس خرابی کے لیے چین کو بھی ذمہ دار قرار دیا جانے لگا ہے ۔ دنیا بھر میں امریکی ویزا سسٹم میں آئی خرابی اب بڑی حد تک دور ہوچکی ہے لیکن اس کے باوجود ابھی خطرات ختم نہیں ہوئے ہیں ۔ بلکہ اب عالمی سطح پر مختلف ممالک میں موجود سفارتخانوں اور قونصل خانوں کو محتاط رہنے کی ہدایت دی جانے لگی ہے ۔ باوثوق ذرائع کے بموجب قریب 18 یوم تک جاری رہے اس مسئلہ سے کئی طلبہ کے علاوہ ایسے مسافرین جو مختلف مصروفیات کی بناء پر امریکہ روانہ ہونا چاہتے تھے انہیں ویزا حاصل نہیں ہوپایا ہے ۔ ہندوستان میں موجود امریکی قونصل خانوں حیدرآباد ، چینائی ، کولکتہ ، ممبئی کے علاوہ سفارتخانہ واقع دہلی نے 22 جون تا 26 جون دئیے گئے ویزا انٹرویو کے وقت کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا تاکہ تکنیکی خرابی کے دور ہوتے ہی دوبارہ ویزا انٹرویو کے وقت کا آغاز کیا جاسکے ۔ ذرائع کے بموجب امریکی ویزا سسٹم میں جو خرابی پیدا ہوئی تھی دراصل وہ کچھ یوں تھی کہ ویزا سے قبل جو فنگر پرنٹس حاصل کئے جاتے ہیں وہ دنیا بھر کے سسٹم سے مربوط ہوتے ہیں لیکن تکنیکی خرابی کے دوران یہ فنگر پرنٹس دوسرے کمپیوٹرس تک نہیں پہنچ پا رہے تھے جس کی وجہ سے ویزا انٹرویو لینے میں دشواریاں پیش آنے لگی تھیں ۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے بموجب حیدرآباد میں موجودامریکی قونصل خانہ میں ویزوں کی اجرائی کا عمل شروع کردیا گیا ہے اور گذشتہ جمعہ زائد از 1200 افراد ویزا انٹرویو و دیگر امور کے متعلق دریافت کرنے کے لیے قونصل خانہ سے رجوع ہونے کی اطلاع ہے ۔ توقع کی جارہی ہے کہ امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے زیر التواء درخواستوں کی عاجلانہ یکسوئی کو یقینی بنانے کے لیے چند ہفتوں تک ہفتہ اور اتوار کو بھی کام کا دن قرار دینے کے متعلق منصوبہ بندی کی جارہی ہے تاکہ 9 جون تا 26 جون کے درمیان جو صورتحال پیدا ہوئی اس سے نمٹا جاسکے ۔ امریکی ویزا نظام میں آئی اس خرابی کا اثر صرف F1 ویزا درخواست گذاروں پر نہیں پڑا بلکہ اسے کے اثرات H1B اور B1 و B2 ویزا درخواستوں کو داخل کرنے والوں پر بھی مرتب ہوئے ۔ امریکی سفارتی عہدیداروں کے بموجب اس تکنیکی خرابی سے نمٹنے کے لیے واشنگٹن میں زائد از 100 ماہرین نے شب و روز محنت کی ہے ۔ سائبر حملوں کی تحقیق کرنے والے ماہرین اس بات کا جائزہ لینے میں مصروف ہیں کہ اس طرح کی تکنیکی فراہمی کسی وائرس کا نتیجہ تھی یا پھر اضافی بوجھ کے باعث ویزا نظام تباہ ہوا تھا ۔ اتنے طویل عرصہ کے دوران وجوہات کا افشاء نہ کیے جانے کے باعث ان خدشات میں مزید اضافہ ہوتا جارہا ہے کہ سوپر پاور امریکہ کا ویزا نظام دہشت گردانہ حملہ کا شکار ہوا تھا ۔۔