امریکی وزیر پومپیو کی پاکستان آمد ، وسیع تر موضوعات پر بات چیت

افغانستان کی صورتحال ، دہشت گردی کے خلاف اقدامات ، باہمی و علاقائی مسائل پر پاکستان کی نئی قیادت کے ساتھ میٹنگ کا پروگرام
اسلام آباد ۔5 ستمبر۔( سیاست ڈاٹ کام ) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو آج پاکستان پہونچ گئے تاکہ ملک کی نئی قیادت کے ساتھ بات چیت منعقد کی جاسکے جس کا مقصد تلخ باہمی روابط کو دوبارہ معمول پر لانا ہے ۔ یہ دورہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے کے چند روز بعد ہورہا ہے جس میں اسلام آباد کو ملٹری امداد میں 300 ملین ڈالر کی مدد کو منسوخ کردیا گیا تھا ۔ پاکستان میں وزیراعظم عمران خان 25 جولائی کے انتخابات کے بعد عہدہ سنبھالنے پر نئی حکومت میں پاکستان کو امریکہ کا پہلا اعلیٰ سطح کا دورہ ہے جس میں مختلف اُمور پر بات چیت ہونے کا امکان ہے ۔ پومپیو کے ہمراہ جنرل جوزف ڈنفورڈ ، چیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف بھی ہیں۔ پومپیو طئے شدہ پروگرام کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ میٹنگ کریں گے ۔ وہ توقع ہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کریں گے ۔ پومپیو امکان ہے کہ پاکستان پر اپنی سرزمین پر تمام دہشت گرد گروپوں کو نشانہ بنانے پر زور ڈالیں گے اور یہ ترغیب بھی دیں گے کہ جنگ سے تباہ حال افغانستان میں مثبت رول ادا کرے ۔ چنانچہ ملک کی نئی قیادت کے ساتھ بات چیت میں وہ یہی موضوعات پر زور دیں گے اور اس طرح باہمی روابط کو معمول پر لانے کی سعی کریں گے ۔ ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کو 300 ملین ڈالر کی فوجی امداد ابھی حال ہی میں منسوخ کی ہے کیونکہ وہ اپنی سرحد کے اندرون دہشت گرد گروپوں کے خلاف معمول کارروائی نہیں کررہا ہے ، جو تازہ تنازعہ ہے جسے اسلام آباد اور واشنگٹن کے ساتھ تعلق میں کشیدگی پیدا ہوئی ہے ۔

پومپیو اسلام آباد کے نورخان ہوائی اڈے پر پہونچے اور وہاں سے امریکی ایمبیسی کے لئے روانہ ہوگئے ۔ سفارتی ذرائع نے کہا کہ پومپیو وزیر خارجہ قریشی سے ملاقات کے بعد دونوں طرف وفد سطح کی بات چیت ہوگی ۔ ذرائع نے کہاکہ افغانستان کی صورتحال ، طالبان کے ساتھ بات چیت ، حقانی دہشت گرد نٹورک اور دیگر عسکری گروپوں کے خلاف کارروائی ، امریکی امداد کی معطلی اور باہمی و علاقائی مسائل زیرغور آئیں گے ۔ دونوں حلیفوں کے درمیان تعلق مشکل دور سے گذر رہاہے کیونکہ امریکہ کو مایوسی ہے کہ اُسے اسلام آباد سے معقول تعاون حاصل نہیں ہورہا ہے کہ افغانستان میں عسکریت پسندی کا صفایہ کیا جاسکے ۔ دونوں فریق سرعام ایک دوسرے سے اختلاف کرتے نظر آئے ہیں اور اب دیکھنا ہے کہ پومپیو اور عمران خان کے درمیان چند روز قبل کی ٹیلی فونی گفتگو کے بعد یہاں کیا بات چیت منعقد ہوتی ہے ؟ گزشتہ دنوں کی گفتگو کے بعد امریکہ نے پاکستان کیلئے 300 ملین ڈالر کی مدد منسوخ کی تھی جس پر پاکستان نے کہا کہ یہ رقم وہ پہلے ہی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خرچ کرچکا ہے اور واشنگٹن پر اس کی پابجائی لازم ہے کیونکہ دونوں فریقوں کے درمیان یہی مفاہمت ہوئی تھی۔ اپنے ہمراہ سفر کرنے والے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان میں لینڈنگ سے قبل سکریٹری آف اسٹیٹ نے کہاکہ ہم نے زمینی سطح پر بہتری نہیں دیکھی اس لئے امداد منسوخ کی ۔