امریکی سفارت کاروں کی جانب سے مراعات کا بیجا استعمال

حکومت تحقیقات میں مصروف ، دیویانی کھوبر گاڑے کیخلاف مقدمہ پر امریکی ارباب مجاز کے جواب کا انتظار
نئی دہلی۔ 31 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان نے اپنی ایک سینئر خاتون سفارت کار دیویانی کھوبر گاڑے کے خلاف مقدمہ کو واپس نہ لینے سے متعلق امریکہ کے بعض گمنام عہدیداروں کی طرف سے کئے گئے دعوؤں کو آج مسترد کردیا اور کہا کہ وہ اپنے پاس (ہندوستان میں) امریکی سفارت کاروں کو دی گئی سفارتی مراعات کے کسی بے جا استعمال پر سخت کارروائی کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ وزارت اُمور خارجہ میں ایک ترجمان نے نیویارک میں بعض نامعلوم امریکی عہدیداروں کے حوالے سے جاری خبروں کو مسترد کردیا کہ امریکی انتظامیہ ویزا قواعد کی خلاف ورزی کے الزامات کے تحت دیویانی کھوبر گاڑے کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کی سمت پیش رفت کررہا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ’کثیر ثقافتی جمہوریت‘ میں کئی گوشوں سے آوازیں اٹھتی ہیں لیکن حکومت ہی ’نامزد چیانل‘ کے ذریعہ جواب دیتی ہے جو اس ضمن میں امریکی دفتر خارجہ ہے۔ ترجمان نے کہا کہ امریکی دفتر خارجہ نے مطلع کیا ہے کہ گرفتاری کے سارے واقعہ کا جائزہ لینے کا عمل جاری ہے اور ہندوستان مجاز عہدیدار کے جواب کا منتظر ہے۔ ترجمان نے دعویٰ کیا کہ امریکی وزیر خارجہ اور دفتر خارجہ کی جانب سے جو کچھ بھی کہا گیا ہے اس سے اس ضمن میں ’معذرت خواہی کی جھلک‘ ملتی ہے۔ نئی دہلی میں واقع امریکی سفارت خانہ میں کام کرنے والے ہندوستانی اسٹاف اور دیگر امریکی سفارتی اداروں سے وابستہ ہندوستانی عملے اور خود امریکی سفارت کاروں کی انفرادی تفصیلات کی فراہمی میں تاخیر سے متعلق ایک سوال پر ترجمان نے جواب دیا کہ ’’ہم اس ضمن میں موصولہ متعدد معلومات کا جائزہ لے رہے ہیں

اور مختلف خیالات پائے جاتے ہیں جس کا مکمل جائزہ لیا جائے گا۔ کوئی غلطی نہیں کی جائے گی۔ ہم اس مسئلہ پر سنجیدگی کے ساتھ پیشرفت کررہے ہیں‘‘۔ واضح رہے کہ نیویارک میں ہندوستان کی نائب قونصل جنرل 39 سالہ دیویانی کھوبر گاڑے کی 12 ڈسمبر کو گرفتاری اور ان کے خلاف اپنی گھریلو ملازمہ کو کم تنخواہ دینے کا الزام عائد کئے جانے کے بعد دونوں ملکوں کے بعد سفارتی تنازعہ پیدا ہوگیا تھا۔ بعدازاں دیویانی کھوبر گاڑے کی جامہ تلاشی کے بعد کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا تھا۔ اس دوران وزارت خارجہ کھوبر گاڑے کی امریکہ میں لاپتہ گھریلو ملازمہ سنگیتا رچرڈ کے خاندان کے ہندوستان سے انخلاء اور نیویارک کو منتقلی کیلئے خریدے گئے فضائی ٹکٹوں کو ٹیکس سے چھوٹ دینے کیلئے امریکی سفارت خانہ کی جانب سے سفارت مراعات کے بے جا استعمال کی تحقیقات بھی کی جارہی ہے۔