امریکی تحدیدات ایران کیساتھ معاشی جنگ : صدر ایران

ایران پر دہشت گرد گروپس کی نشوونما کا سعودی عرب کا الزام

تہران ۔ 18 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) صدر ایران نے آج ایران پر عائد امریکی تحدیدات کو معاشی جنگ جو ان کے ملک سے کی جارہی ہے، قرار دیا اور زور دیا کہ معاشی جنگ فوجی جنگ سے زیادہ مشکل ہے۔ حسن روحانی تیسرے اور قطعی مرحلہ سے خلیج فارس میں تعمیر شدہ خلیج فارس ساحلی شہر بندرعباس میں خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تیل صاف کرنے کے اس کارخانہ کی تعمیر 2006ء میں مکمل ہوئی اور اب اس میں 4 لاکھ بیارل روزانہ کی صلاحیت ہے جو ایران کی 21 لاکھ بیارل روزانہ صاف کرنے کی صلاحیت کا 20 فیصد ہے۔ حسن روحانی نے افتتاح کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’’امریکہ کی جانب سے ایران پر سخت ترین تحدیدات عائد کرنے‘‘ کے باوجود ہوا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے گذشتہ سال ایران نیوکلیئر معاہدہ سے جو عالمی طاقتوں کے ساتھ طئے پایا تھا ترک تعلق کرتے ہوئے ایران پر تحدیدات عائد کردی تھیں اور اس کا نشانہ اہم تیل کا شعبہ تھا۔ اسلام آباد سے موصولہ اطلاع کے بموجب سعودی وزیرمملکت برائے امورخارجہ عادل بن احمد الجبیر نے آج کہا کہ ایران دہشت گرد گروپ کی نشوونما کررہا ہے اور یہ آخری ملک ہو جو دوسروں پر دہشت گردی کا الزام عائد کرسکے گا۔ وہ وزیرخارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی کے ساتھ ایک مشترکہ کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ الجبیر ولیعہد سعودی عرب شہزادہ محمد بن سلمان کے وفد کا ایک حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کو چاہئے کہ وہ دوسروں پر دہشت گردی کا الزام عائد کرنا ترک کردے۔ وہ ایک سوال کا جواب دے رہے تھے جو ایران کی جانب سے پاکستان پر دہشت گرد گروپس پر مہلک خودکش حملے کا الزام عائد کرنے کے بارے میں تھا جس میں 27 ایرانی فوجی چہارشنبہ دن ہلاک ہوگئے تھے۔ الجبیر نے کہا کہ دہشت گردی پاکستان، سعودی عرب اور امریکہ کا مشترکہ دشمن ہے اور تینوں ممالک کو اس کے صفائے کیلئے متحدہ طور پر جدوجہد کرنا چاہئے۔ ہند۔ پاک تعلقات کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سعودی عرب کے وزیر نے کہا کہ دونوں ممالک ایک ہی قسم کے چیلنجوں بشمول دہشت گردی کی لعنت کا سامنا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو اپنے تنازعات پرامن تعلقات کے ذریعہ حل کرلینے چاہئیں۔ سعودی عرب چاہتا ہیکہ افغان بحران کا پرامن حل برآمد ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ طالبان اور افغانستان حکومت کے درمیان صلح کیلئے مشترکہ جدوجہد کررہا ہے۔