امریکی القاعدہ رکن کو دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر سزا

واشنگٹن ۔ 30 ۔ ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان میں ٹریننگ حاصل کرنے والے امریکہ کے القاعدہ رکن کو افغانستان میں کئی دہشت گرد حملوں میں ملوث ہونے کی پاداش میں امریکی عدالت نے آج سزا کا اعلان کیا۔ محمد محمود الفارق کو عمر قید ہوگی۔ کارگزار امریکی اٹارنی برڈگیڈ روڈے نے کہا کہ آج امریکی القاعدہ رکن کو امریکی عدالت کے انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا گیا جہاں اسے سزا سنائی گئی ۔ مقدمہ کی شہادتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ مختلف دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث تھا ، جن میں دھماکو اشیاء سے بھری ہوئی موٹر گاڑیوں کے ذریعہ افغانستان میں تعینات امریکی فوج پر حملے کرنا بھی شامل ہے۔ کارگزار اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت نے تمام شواہد کا جائزہ لیا۔ وہ کینیڈا کی یونیورسٹی کا طالب علم تھا۔ 2007 ء میں محمد محمود اور اس کے دو ساتھی طلبہ نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور بیرونی ممالک میں تعینات امریکی فوج کے خلاف لڑائی میں حصہ لینے کا ارادہ کیا تھا۔ ان لوگوں نے پاکستان کے وفاقی زیر انتظام قبائلی علاقوں کا سفر کیا۔ پاکستان کے شمالی حصہ میں جو افغانستان کی سرحدوں سے متصل ہے اور یہاں القاعدہ کا گڑھ ہے، پناہ لی۔
القاعدہ کی جانب سے تربیت بھی حاصل کی۔ ان کی مدد کرنے والے فرید امام نے ہتھیار فراہم کرتے ہوئے انہیں فوجی نوعیت کی تربیت بھی دی۔ فرید امام کی تربیت میں شامل دیگر افراد میں نجیب اللہ جاذی، زرین احمد زئی اور عدیس میدون زنین شامل ہیں جو نیویارک سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے سب وے سسٹم پر خودکش حملہ کا منصوبہ بنایا تھا ۔ مقدمہ کے دوران احمد زئی نے فرید امام کو اپنا ہتھیار چلانے کی تربیت دینے والے کی حیثیت سے شناخت کروائی تھی ۔