امریکہ ، پاکستان میں شفاف ، منصفانہ اور جوابدہ انتخابی عمل کا خواہاں

جمہوری طور پر منتخبہ حکومت کو اقتدار حوالے کیا جانا
چاہئے ، انتخابی دھاندلیوں کی کوئی گنجائش نہیں
امریکہ نے اپنا کوئی انتخابی مبصر پاکستان روانہ نہیں کیا
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان ہیتھر نوریٹ کی نیوز بریفنگ
واشنگٹن ۔ 30 مئی (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے آج ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ 25 جولائی کو پاکستان میں عام انتخابات ہونے والے ہیں اور امریکہ اس بات کا خواہاں ہے کہ پاکستان میں شفاف، غیرجانبدارانہ اور منصفانہ طور پر انتخابات کا انعقاد کیا جائے تاکہ حکام عوام کو جوابدہ رہیں۔ امریکہ نے یہ خواہش بھی ظاہر کی 2017ء میں جو انتخابی اصلاحات متعارف کئے گئے تھے۔ ان کا اطلاق اسی الیکشن سے ہونا چاہئے کیونکہ ایسا کرنے سے ہی ملک کی باگ ڈور پرامن طریقہ سے جمہوری طور پر منتخبہ حکومت کے حوالے کردی جائے گی۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان ہیتھر نوریٹ نے اپنی ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دونوں کہا کہ جیسا کہ امریکہ دیگر ممالک میں شفاف اور منصفانہ انتخابی عمل کی تائید کرتا رہا ہے، بالکل اسی طرز پر پاکستان میں بھی منعقد شدنی انتخابات کا عمل اگر شفاف، غیرجانبدارانہ اور عوام کو جوابدہ رہا تو امریکہ اس کی بھرپور تائید کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کی طرح پاکستان کی بھی 2017ء کے اتنخابی اصلاحات قانون پر عمل آوری کی زبردست تائید کی ہے۔ نوریٹ نے کہا کہ شاید پاکستان کے لئے یہ پہلا موقع ہوگا کہ وہ اپنے انتخابی اصلاحاتی قانون کو نافذ کرسکے گا۔ لہذا توقع کی جاسکتی ہے کہ نئے قانون پر عمل آوری کے بعد انتخابات کے دوران انصاف، شفافیت اور غیرجانبداری کو ملحوظ رکھا جائے گا جبکہ انتخابی دھاندلیوں سے بچنے کی پوری پوری کوشش ہونی چاہئے،

آج کل یہ بات عام ہوگئی ہے کہ جہاں جہاں انتخابات ہوتے ہیں، وہاں اپوزیشن یا پھر غنڈہ عناصر ، دھاندلیوں کے ذریعہ انتخابی عمل کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں اور نتائج اپنے حق میں کروالیتے ہیں۔ انہوں نے نام لئے بغیر کہا کہ آج دنیا کے ایسے کتنے چھوٹے چھوٹے ممالک ہیں۔ جہاں انتخابات ہوئے مگر اپوزیشن یا پھر عوام انتخابی نتائج ماننے تیار نہیں جس سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ انتخابی دھاندلیاں میں انتخابی عمل کا اٹوٹ حصہ بن چکی ہیں۔ کم سے کم پاکستان میں تو اس کی توقع نہیں کی جاسکتی کیونکہ 2017ء کا انتخابی اصلاحات قانون بنایا ہی اس لئے گیا ہے کہ شفافیت، جوابدہی اور انصاف پسندی کو برقرار رکھا جاسکے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات کا علم نہیں ہے کہ آیا امریکہ اپنا کوئی مبصر پاکستان روانہ کررہا ہے، البتہ ہم ایسی بین الاقوامی تنظیموں کا خیرمقدم کریں گے جو اپنے مبصرین ایسے ممالک کو روانہ کرتے ہیں جہاں انتخابات منعقد شدنی ہوں۔ واضح رہے کہ پاکستان میں گزشتہ ہفتہ انتخابات کے انعقاد کا اعلان کیا گیا ہے جس میں کرکٹر سے سیاست داں بنے عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکمراں جماعت کے لئے سب سے بڑا چیلنج ثابت ہوسکتی ہے۔ موجودہ حکومت کی میعاد 31 مئی کو ختم ہورہی ہے اور یکم جون سے پاکستان میں نگران کار حکومت قائم ہوجائے گی جس کے عبوری وزیراعظم کی حیثیت سے چیف جسٹس ناصرالملک کو مقرر کیا گیا ہے جو انتخابات کے بعد نئی حکومت تشکیل دیئے جانے تک اپنے فرائض انجام دیں گے۔