امریکہ ،پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے پرمتفق

اسلام آباد، 17 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے پاکستان کو دی جانے والی فوجی امداد پر روک لگانے کے بعد کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن بحال کرنے اور دہشت گردی کے خلاف کارروائی کے لئے وہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے ۔ جنوب وسطی ایشیائی امور کی معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز نے کہا کہ امریکہ پاکستان کی اس بات سے قطعی اتفاق نہیں ہے کہ اس کے یہاں دہشت گرد تنظیم موجود نہیں ہے ، پاکستان میں حقانی نیٹ ورک سمیت دیگر دہشت گرد تنظیمیں موجود ہیں۔ اپنے دو روزہ پاکستان دورہ مکمل کرنے کے بعد انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے اعلی سطحی میٹنگ میں پاکستان کے ساتھ حالیہ تعلقات کی طرف قدم بڑھانے کی بات کہی جو علاقے میں استحکام اور خوشحالی کے باہمی مفادات کی بنیاد پر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جنوبی ایشیائی پالیسی دونوں ممالک کو مل کر کام کرنے کا موقع فراہم کر رہی ہے تاکہ افغانستان میں استحکام اور امن و امان بحال ہو سکے ۔ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے نئے سال پر اپنے ٹویٹس میں ‘جھوٹ بولنے اور دھوکہ دینے ‘ کے لئے پاکستان کی سخت تنقید کی تھی۔
اس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ افغانستان کی دہشت گرد تنظیم طالبان اور حقانی نیٹ ورک پر کارروائی نہ کرنے کی وجہ سے پاکستان کو دی جانے والی فوجی امداد کی رقم پر روک لگا دی تھی۔ میٹنگ میں پاکستان نے کہا اگر امریکہ پاکستانی سرزمین پر دہشت گردوں کی موجودگي کی خفیہ معلومات دے گا تو وہ ایسے دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرنے سے نہیں ھچکچاے گا۔پاکستان اگرچہ بارہا دہشت گرد گروپ کو حقانی نیٹ ورک کو پناہ دینے سے انکار کرتا رہا ہے ۔

 

پاکستانی وزیر اعظم نے جنگ کے امکانات کو مسترد کردیا
اسلام آباد، 17 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ہندوستان کے ساتھ جنگ کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو اس سے بچنا چاہئے ۔ مسٹر خاقان نے ایک خانگی ٹی وی چینل سے انٹرویو کے دوران کہا کہ پاکستان کبھی بھی یکطرفہ کارروائی میں شامل نہیں رہا ہے ۔ وہ ہمیشہ بات چیت کے لئے تیار ہے لیکن جموں کشمیر کے مسئلے پر سمجھوتہ ممکن نہیں ہے ۔
پاکستان ریڈیو کی ایک رپورٹ کے مطابق مسٹر خاقان نے ہندوستان کے فوجی سربراہ جنرل بپن راوت کے حالیہ بیان پر کہا کہ ہندوستان کے کئی مقصد ہو سکتے ہیں لیکن کنٹرول لائن پر صورتحال کے بارے میں سمجھنا چاہئے ۔ قابل غور ہے کہ جنرل راوت نے کہا تھا کہ اگر حکومت کہے تو فوج پاکستان کے ایٹمی دھمکیوں کا جواب دینے اور کسی بھی مہم کے لئے سرحد پار کرنے کو تیار ہے ۔