امراض قلب سے بچنے سبزیوں اور پھلوں کا استعمال ضروری

مرغن غذائیں ، بے ڈھنگ طرز زندگی اور کسرت و چہل قدمی سے اجتناب ، صحت کے لیے خطرناک
حیدرآباد ۔ 30 ۔ ستمبر : ( نمائندہ خصوصی ) : ساری دنیا میں کل عالمی یوم قلب منایا گیا جس کا مقصد لوگوں میں امراض قلب اور اس کا باعث بننے والی چیزوں کے بارے میں شعور بیدار کرنا ہے ۔ اگر لوگ زندگی کے صحت مندانہ طریقے اختیار کرتے ہوئے صحت بخش غذاؤں کا استعمال کریں ، اپنی طرز زندگی میں مثبت تبدیلیاں لائیں شراب نوشی ، سگریٹ و تمباکو نوشی سے پرہیز کریں ، سونے اور بیدار ہونے کے اوقات کا تعین کرلیں تو وہ امراض قلب سے محفوظ رہ سکتے ہیں ۔ ورلڈ ہارٹ ڈے کے موقع پر ہارٹ کیر فاونڈیشن آف انڈیا نے ایک خصوصی رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا کہ صرف ہندوستان میں امراض قلب سے متاثر ہو کر 2.4 ملین یعنی 24 لاکھ مرد و خواتین موت کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ خود ہمارے شہر میں بھی امراض قلب کے مریضوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے ۔ حیدرآباد پہلے ہی سے مرض ذیابیطس سے متاثرہ مریضوں کے معاملہ میں ہندوستان کا دارالحکومت بن چکا ہے ۔ کم عمر نوجوان بھی امراض قلب سے متاثر ہورہے ہیں ان کے قلب پر حملے ہورہے ہیں ۔ آج سے دس تا پندرہ سال قبل دل کے مریضوں میں مرد حضرات کی کثرت ہوا کرتی تھی لیکن اب اس خطرناک مرض میں خواتین بھی مبتلا ہونے لگی ہیں ۔ امراض قلب کی وجوہات اور اس پر کنٹرول کے سلسلہ میں راقم الحروف نے ملک کے ممتاز ماہر امراض قلب ڈاکٹر سدھیر نائک سے بات کی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ بے ڈھنگ طرز زندگی ، تمباکو نوشی ، سگریٹ نوشی ، زردہ اور گٹکھے کا استعمال ، تلن کی اشیاء اور مرغن غذاؤں کے ساتھ ساتھ نمک کے زیادہ سے زیادہ استعمال ، راتوں کے جاگنے جیسی بری عادت کے نتیجہ میں دل کی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں ۔ خاص طور پر تمباکو اور سگریٹس میں جو نکوٹین ہوتا ہے وہ دل کے لیے بہت خطرناک ہوتا ہے ۔ ڈاکٹر سدھیر نائک نے جنہیں تاریخی عثمانیہ جنرل ہاسپٹل اور گاندھی ہاسپٹل میں سب سے پہلے شعبہ امراض قلب قائم کرنے کا اعزاز حاصل ہے نے مزید بتایا کہ ہمارے شہر میں لوگ تازہ سبزیوں کی بجائے گوشت اور مرغن غذائیں استعمال کرتے ہیں ۔ پھلوں کے زیادہ سے زیادہ استعمال کی بجائے مٹھائیوں کے دلدادہ ہیں ۔ ایک انسان کو دن میں 6 تا 7 گرام نمک کھانا چاہئے لیکن شہر میں لوگ 8 تا 9 گرام سے بھی زیادہ نمک استعمال کرتے ہیں ۔ شہریوں کو مرغن غذا سے پرہیز کرتے ہوئے پھلوں تازہ سبزیوں اور سلاد کے استعمال کی جانب مائل ہونا چاہئے ۔ ویسے بھی شوگر ، بلڈ پریشر ، امراض قلب ایسے بیماریاں ہیں جنہیں جڑ سے اکھاڑ نہیں پھینکا جاسکتا بلکہ زندگی بھر ساتھ رہنے والی ان بیماریوں کو ادویات اور احتیاط کے ذریعہ کنٹرول کیا جاسکتا ہے ۔ اگر لوگ احتیاط سے کام لیتے ہوئے خراب غذائی عادتوں اور بے ڈھنگ رفتار زندگی سے گریز کریں تو وہ Target Organ Damage سے بچ سکتے ہیں اس میں دراصل دل ، گردے ، دماغ ، آنکھیں متاثر ہوتی ہیں ۔ لوگ مچھلی ، سبزی ، میوے سلاد وغیرہ استعمال کرتے ہوئے ان بیماریوں پر قابو پاسکتے ہیں ۔ڈاکٹر سدھیر نائک کے مطابق جو مریض شوگر بلڈ پریشر اور ذہنی دباؤ جیسے عارضوں سے متاثر ہیں انہیں امراض قلب اور قلب پر حملہ کا جوکھم لگا رہتا ہے ایسے مریض سیب ، موسمبی ، پپائی ، جام اور شہد کا استعمال کرسکتے ہیں لیکن وہ بھی بڑی احتیاط سے کریں ۔ شہریوں میں امراض قلب میں اضافہ پر ڈاکٹر نائک نے بتایا کہ اس کے لیے بداحتیاطی ، آرام پسندی ، کسرت و چہل قدمی سے اجتناب بھی ذمہ دار ہیں ۔ لیکن ان چیزوں سے دوری کے نتیجہ میں 40 بلکہ 30 برس کی عمر میں بھی نوجوان امراض قلب میں مبتلا ہورہے ہیں ۔ نوجوانوں میں Coronary artery diseses (CAD) بہت زیادہ دیکھی جارہی ہے ۔ اس کے لیے جہاں آلودگی ذمہ دار ہے وہیں طرز زندگی بھی ذمہ دار ہے چونکہ منہ دانتوں ، مسوڑھوں کا بھی امراض قلب سے تعلق ہے ۔ اس لیے ہم نے شہر کے ممتاز ڈینٹل سرجن ڈاکٹر محمد سراج الرحمن سیول سرجن سے گفتگو کی ۔ انہوں نے بتایا کہ دانتوں کا مرض صرف منہ تک ہی محدود نہیں رہتا بلکہ دل تک پھیل جاتا ہے ۔ اس سلسلہ میں انہوں نے کئی مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ منہ میں 30 سے زائد قسم کے جراثیم پائے جاتے ہیں جن میں دو یا تین ایسے مہلک ہوتے ہیں جو خون کے ذریعہ دل کی شریانوں Valve میں داخل ہو کر رکاوٹیں پیدا کردیتے ہیں جس سے سینے میں درد ، بھاری پن اور دل میں تکلیف ہوتی ہے ۔ ایسی حالت کو نظر انداز کرنے پر قلب پر حملہ بھی ہوسکتا ہے ۔ اس سلسلہ میں انہوں نے مزید کہا کہ منہ کے امراض کا ہر چھ ماہ میں معائنہ کرانا چاہئے ۔ مسوڑھوں سے جو خون رستا ہے وہ بھی امراض قلب کا باعث بنتا ہے ۔ خاص طور پر ایسے مریض جن کے دل کے آپریشن ہوئے ہوں انہیں دانتوں کی صفائی اور مسوڑھوں پر خصوصی توجہ دینی چاہئے ۔ ڈاکٹر محمد سراج الرحمن نے مزید بتایا کہ مسواک کا استعمال دانتوں اور امراض قلب سے بچاؤ کا بہترین طریقہ ہے یہ روحانی اور جسمانی بیماریوں کو دور کرتا ہے ۔ امراض قلب کے بارے میں انہوں نے کہا کہ چہل قدمی کی عادت بنالی جائے تو ہم کئی ایک بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں ۔۔ mriyaz2002@yahoo.com