الیکشن کمیشن اور سی اے جی کے غیر جانبدار آزادانہ فیصلوں کی ستائش

نئی دہلی۔ 30؍مارچ (سیاست ڈاٹ کام)۔ سی اے جی اور سی وی سی حکومت کی تنقید کا نشانہ بنے ہیں جس نے ان پر پالیسی مفلوج ہوجانے کا الزام عائد کیا ہے، لیکن صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے آج ان محکموں اور الیکشن کمیشن کے غیر جانبدار اور آزادانہ فیصلوں کی صلاحیت کی ستائش کی۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک اڈمنسٹریشن (آئی آئی پی اے) کی ڈائمنڈ جوبلی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پرنب مکرجی نے کہا کہ سی اے جی اور الیکشن کمیشن ان مختلف لازمی نگرانکار محکموں میں شامل ہیں جنھوں نے غیر جانبدارانہ اور آزادانہ فیصلے کرتے ہوئے پارلیمانی اداروں کو استحکام بخشا ہے۔ افتتاحی خطبہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ لیکن اس پیام کا اطلاق ان فیصلوں پر نہیں ہوتا جو عاجلانہ طور پر کافی مباحثے اور تبادلۂ خیال کے بغیر کئے گئے تھے۔ اس تبصرہ کا اطلاق صرف خدمات کی فراہمی اور فیصلہ سازی میں غیر ضروری تاخیر سے گریز کے فیصلوں پر ہوتا ہے۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ جمہوریت کا جذبہ تعمیر قوم کی بنیاد ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ حکمرانی یا بامعنی شرح ترقی بے معنی ہوجاتی ہے، اگر اس کا تحفظ نہ کیا جائے اور ہماری پالیسیوں کی بنیاد کو پروان نہ چڑھایا جائے۔ حکمرانی کے تین بنیادی عناصر مقننہ، عاملہ اور عدلیہ کو جمہوری بنیادوں کے استحکام کے لئے مسلسل جدوجہد جاری رکھنی چاہئے۔ انھوں نے شفاف حکمرانی کے ذریعہ عوامی خدمات کے معیار کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ عوام کی بڑھتی ہوئی توقعات کی تکمیل کی جاسکے۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ سب کو ساتھ لے کر ترقی کرنا اور معیاری اور کارکرد عوامی خدمات فراہم کرنا مبالغہ آرائی نہیں ہے۔ عوام بہتر اور کارآمد انتظامیہ کے مطالبہ کررہے ہیں۔ وہ مزید عدم شفافیت اور غیر ذمہ دار انتظامیہ کو قبول نہیں کریں گے۔ وہ توقع کرتے ہیں کہ فلاحی اقدامات کے ثمرات اُن تک مؤثر انداز میں پہنچے۔ عوام کی بڑھتی ہوئی توقعات کی تکمیل اچھی حکمرانی کی کارروائیوں کو بہتر بناکر ہی کی جاسکتی ہے جس میں عوام کی فلاح و بہبود مضمر ہے۔ یہ کام مقامی، قومی اور بین الاقوامی سطح پر ہونا چاہئے۔