اللہ کی مرضی کے مطابق زندگی گذارنے کا تہیہ کرلینے کی تلقین

مقدمہ کی پیروی اور رہائی پر علماء سے اظہارتشکر، مولانا عبدالقوی
حیدرآباد ۔ یکم ؍ ستمبر (سیاست نیوز) اللہ تعالیٰ کے دین کا کام کسی شخصیت کا محتاج نہیں ہوتا۔ دعوت و تبلیغ، درس و تدریس و دیگر امور کی انجام دہی کسی ایک شخصیت یا شخص کی محتاج نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ جس سے چاہے یہ کام لے لیتا ہے۔ مولانا عبدالقوی نے سابرمتی جیل سے رہائی اور حیدرآباد واپسی کے بعد اپنے احباب سے ملاقات کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس موقع پر موجود تمام افراد کو اس بات کی تلقین کی کہ وہ اللہ کی مرضی کے مطابق زندگی گذارنے کا تہیہ کرلیں۔ انہوں نے اپنے ایام قید و بند کو سبق آموز قرار دیتے ہوئے کہا کہ قید کے دنوں میں انہوں نے جو سبق حاصل کئے ہیں ان میں سب سے اہم سبق انہیں یہ حاصل ہوا ہے کہ بندہ کو اللہ کی مرضی کے مطابق ہی زندگی گذارنی چاہئے چونکہ قید و بند کے دوران انہوں نے اس بات کو محسوس کیا کہ دوران حراست قیدی حکام کی مرضی کے ماتحت ہوتا ہے اور حکام کی مرضی کے خلاف کوئی عمل انجام نہیں دے سکتا حتیٰ کہ جس وقت کھانا دیا جائے اسی وقت کھانا کھا سکتے ہیں۔ مولانا عبدالقوی نے بتایا کہ اللہ رب العلمین جو سب سے بڑا حاکم ہے اس کی مرضی کے مطابق زندگی گذارنے کے لئے ہمیں پابند شریعت ہونا چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ بے بنیاد الزامات میں انہیں حراست میں لئے جانے کے بعد جب گجرات میں واقع احمدآباد جیل منتقل کیا گیا تو وہ اس فکر میں تھے کہ کس طرح جلد از جلد رہائی کی سبیل پیدا ہو چونکہ انہیں مدرسہ کے علاوہ دیگر معاملات کی فکر لاحق تھی۔ مولانانے بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی رہائی میں پیدا شدہ تاخیر کے ذریعہ انہیں یہ سبق دیا ہیکہ اللہ کے دین کا کام کسی کا محتاج نہیں ہوتا۔ مولانا نے بتایا کہ وہ اس بات کی کوشش میں تھے کہ امتحانات سے قبل ان کی رہائی عمل میں آئے تاکہ وہ طلبہ کی نگرانی کرسکے لیکن ایسا ممکن نہ ہوسکا۔ بعدازاں انہوں نے مدرسہ کے آغاز سے قبل رہائی کیلئے دعائیں کی لیکن ایسا بھی ممکن نہیں ہوا اور اب جبکہ رہائی عمل میں آئی ہے تو الحمدللہ انہیں یہ دیکھ کر خوشی ہیکہ وہ جن امور کے متعلق متفکر تھے، وہ تمام امور کی انجام دہی میں کوئی کوتاہی نہیں ہوئی ہے جس سے یہ بات واضح ہوتی ہیکہ اللہ تعالیٰ اپنے کاموں کیلئے کسی کو منتخب فرما لیتے ہیں۔ مولانا عبدالقوی نے بتایا کہ جو لوگ آزاد دنیا میں زندگی گذار رہے ہیں انہیں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں آزادانہ زندگی عطا فرمائی ہے جو کہ ایک بہت بڑی نعمت ہے چونکہ دوران قید انہوں نے اس بات کو محسوس کیا ہیکہ قید میں رہنے والے افراد اس قدر جھنجھلاہٹ کا شکار ہوجاتے ہیں کہ وہ کفریہ کلمات ادائیگی کے مرتکب بننے لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن الزامات کے تحت ان کی گرفتاری عمل میں آئی اس سے یہ بات واضح ہوتی ہیکہ گرفتار کرنے والوں کی جانب سے صرف بے بنیاد الزامات عائد کرنے کے علاوہ کوئی اور ثبوت نہیں رکھا گیا۔ چونکہ انہیںمفرور قرار دیا گیا جوکہ حقیقت سے بعید الزام ہے۔ مولانا عبدالقوی نے رہائی کیلئے دعائیں کرنے والوں سے اظہارتشکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان تمام معاونین کیلئے دعا گو ہیں جنہوں نے ان کے مشکل وقت کے دوران ان کیلئے دعائیں کیں۔ مولانا عبدالقوی کے مقدمہ کی پیروی اور ان کی رہائی تک کے تمام امور کی تکمیل کیلئے مولانا کے مریدین و معتقدین نے جمعیت علمائے ہند سے اظہارتشکر کیا اور کہا کہ جمعیت کی جانب سے حاصل کی گئی ماہر وکلاء کی خدمات اور امت مسلمہ کی دعاؤں کے سبب مولانا بخیر وعافیت حیدرآباد واپس ہوئے ہیں۔