اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلبی کا بندوں کے لئے عشرہ دوم خصوصی موقع

جامع مسجد محبوب شاہی ،مسجد حسینی اور حمیدیہ میں ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی کا خطاب
حیدرآباد ۔ 18 ۔ جون : ( پریس نوٹ ) : رمضان مبارک وہ مہینہ ہے جس کے اول میں رحمت ، درمیان میں مغفرت اور آخر میں آگ سے نجات ہے یعنی رمضان شریف کے تین دہوں میں سے پہلا دہا، رحمت پروردگار کو اطاعت گزار بندوں پر بکھیرتا ہے اور دوسرا دہا روزہ داروں کے لئے پروانہ مغفرت لاتا ہے اور تیسرا دہا نجات یعنی آتش جہنم سے رہائی اور چھٹکارے کی نوید لاتا ہے رمضان شریف خواہ تیس دن کا ہو یا انتیس دن کا بہر حال ایک کامل مہینہ ہے اس ماہ مقدس میں برکات و افضال، لطف و عنایات خصوصی میں کمی نہیں ہوتی دن کے روزے اور راتوں کا قیام، عبادات و تلاوت، ذکر و تسبیح درحقیقت گناہوں کو مٹا دینے کا باعث بنتے ہیں۔ روزہ داروں کے پچھلے گناہ صغائر بخش دیئے جاتے ہیں روزہ کا منشاء نفس کا توڑنا، دل میں صفائی پیدا کرنا، فقراء اور مساکین سے موانست کرنا ہے روزہ جہاں گنہ گاروں کے گناہ معاف کروانے کا ذریعہ ہے وہیں نیکوں اور پرہیزگاروں کے درجات بڑھاتا ہے۔ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے 11؍ رمضان المبارک کوقبل نمازجمعہ جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ اور مسجد حسینی بنجارہ ہلز روڈ نمبر 3 اوربعد نماز عصر حمیدیہ، سبزی منڈی میں بیسویں سالانہ حضرت تاج العرفاء سیف شرفی ؒ یادگار خطابات کے گیارھویں دن کے اجلاسوں میں ان خیالات کا اظہار کیا۔ انھوں نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوے کہا کہ اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلبی کا بندوں کے لئے عشرہ دوم خصوصی موقع ہے۔ بندہ اپنے گناہوں اور غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوے توبہ کے ذریعہ اپنے ارحم الراحمین خالق و معبود حقیقی سے ہمیشہ معروضہ کرتا ہے کہ اس کو معاف فرما دے اسے اس کے گناہوں کی سزا سے چھٹکارا اور رہائی عطا فرما دے جب کہ مغفرت میں یہ مفہوم اور وضاحت کے ساتھ ہے۔ مغفرت چاہنا گویا طالب بخشش ہونا ہے ۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے کہا کہ رمضان مبارک کے تین دہے اسی نوید اور خوش خبری کے ساتھ سایہ فگن ہوتے ہیں کہ بندے عفووکرم، مغفرت و نجات اور رحمت بے پایاں سے مالا مال ہو جائیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو یہ موقع پھر سے عنایت فرما یا ہے۔ اب یہ ہمارا کام ہے کہ اس ماہ مبارک کے مابقی دن اور راتیں بلکہ ایک ایک ساعت کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت و عبادت، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی سنتوں پر عمل پیرائی فرائض و واجبات کی ادائیگی اور اعمال صالحہ میں گزار کر صحیح معنوں میں اس با برکت مہینے کی رحمتوں اور برکتوں سے مالا مال ہو جائیں۔ روزہ ،نماز ،تراویح، تہجد، قرآن مجید کی تلاوت و سماعت کے ساتھ صدقہ و خیرات، غربا و مساکین کے ساتھ درد مندانہ سلوک اور غمگساری ، سچائی ، حق گوئی، اور اچھے معاملات وجہ عفو و کرم اور رحمت و مغفرت و نجات ہیں ہمیشہ ان معمولات خیر اور عمدہ اخلاق کو اپناے رکھیں۔ خطابات کے بعد دربار رسالت پناہیؐ میں صلوٰۃ و سلام کا نذرانہ گذرانا گیا اور بارگاہ خداوندی میں عاجزانہ دعائیں کی گئیں۔