القاعدہ کا افغانستان میں واپسی کا منصوبہ

واشنگٹن 28 فروری (سیاست ڈاٹ کام) القاعدہ کے افغانستان کے قائد جو جنگ زدہ ملک میں القاعدہ کی واپسی کی راہ ہموار کررہے ہیں، کہاکہ امریکہ اور بین الاقوامی فوج کے ملک سے تخلیہ کے بعد حکومت افغانستان سے کوئی صیانتی معاہدہ نہیں کیا جائے گا۔ فاروق القحطانی القطری نے مقامی تعلقات کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ القاعدہ کے کم تر درجہ کے ارکان کو عسکریت پسندی کی تربیت دی جارہی ہے اور جنگجوؤں کی ایک نئی نسل تیار ہورہی ہے۔ امریکی فوجی اور سراغ رسانی محکمہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے القاعدہ کے ارکان کے خلاف افغانستان کے مشرقی صوبوں پونار اور نورستان میں جو پہاڑی علاقے ہیں، ڈرون اور فضائی حملوں میں شدت پیدا کردی ہے۔ اِس کا مقصد وسیع تربیتی کیمپوں کی تباہی ہے۔ جہاں سے امریکی زیرقیادت جنگ کے آغاز سے قبل سینکڑوں جنگجوؤں نے تربیت پائی تھی۔

امریکی نژاد القاعدہ کا
عسکریت پسند روپوش
نیویارک 28 فروری (سیاست ڈاٹ کام) امریکی نژاد القاعدہ کا عسکریت پسند جو شمال مغربی پاکستان کے پہاڑوں میں روپوش ہے، حکومت کے داخلی حلقوں میں بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔ یہ سوال اکثر کیا جاتا ہے کہ کیا صدر امریکہ بارک اوباما کو ایک بار پھر غیرمعمولی اقدام کرتے ہوئے امریکی شہری کی بیرون ملک ہلاکت کی اجازت دینی چاہئے۔ عبداللہ الشامی امکان ہے کہ ٹیکساس میں پیدا ہوا تھا لیکن اپنے خاندان کے ساتھ مشرق وسطیٰ منتقل ہوگیا جبکہ وہ شیرخوار بچہ تھا۔ شامی اب القاعدہ کے سینئر قائدین میں شامل ہے۔ اس سے القاعدہ کا گروپ مستحکم ہوگیا جبکہ اُس نے ایک گروپ لیڈر کی دختر سے شادی کرلی۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ پیدا ہی جنگ کیلئے ہوا تھا۔