اقلیتی فینانس کارپوریشن کی اسکیم کا اعلان محض انتخابی حربہ

چیف منسٹر کا ایک لاکھ کا وعدہ لیکن اسکیم میں 50 ہزار کی منظوری، بجٹ کی عدم اجرائی سے دشواری ممکن
حیدرآباد۔ 30 اگست (سیاست نیوز) کے سی آر حکومت نے ائیمہ اور موذنین کے اعزازیہ میں اضافے کی طرح انتخابی حربہ کے طور پر اقلیتوں کے لیے سبسیڈی اسکیم کا اعلان کیا ہے۔ گزشتہ تین برسوں سے جس اسکیم پر عمل آوری نہیں کی گئی، انتخابات سے عین قبل اس میں ترمیم کرتے ہوئے 4 مختلف مراحل میں اسکیم پر عمل آوری کا اعلان کیا ہے۔ 2015-16ء میں اقلیتی فینانس کارپوریشن سے سبسیڈی اسکیم کے لیے درخواستیں طلب کی گئی تھیں اور ایک لاکھ 52 ہزار سے زائد افراد نے سبسیڈی سے استفادہ کے لیے درخواستیں داخل کیں۔ سابقہ اسکیم کے تحت ایک لاکھ تک کی سبسیڈی کے درخواست گزاروں کو 80 فیصد اور 2 لاکھ تک 70 فیصد سبسیڈی پر عمل کیا جارہا تھا۔ اس کے علاوہ 2 تا 10 لاکھ روپئے کے درخواست گزاروں کے لیے 60 فیصد یا 5 لاکھ تک سبسیڈی کی تجویز تھی۔ گزشتہ تین برسوں میں بینکوں کے عدم تعاون رویہ کے سبب اسکیم پر عمل آوری نہیں کی جاسکی اور ہزاروں درخواست گزار کارپوریشن کے چکر کاٹتے رہے۔ تین برسوں میں بمشکل 8 ہزار درخواستوں کی یکسوئی کا دعوی کیا گیا لیکن ان میں بھی سبسیڈی کی رقم کی اجرائی سے متعلق تفصیلات جاری نہیں کیے گئے۔ اب جبکہ عام انتخابات قریب ہیں، حکومت نے سبسیڈی اسکیم میں ترمیم کرتے ہوئے 50 ہزار روپئے تک صد فیصد سبسیڈی کا اعلان کیا ہے۔ واضح رہے کہ چیف منسٹر نے ریاستی اسمبلی میں تیقن دیا تھا کہ ایک لاکھ روپئے تک کی درخواستوں کو بینک سے مربوط کیے بغیر کارپوریشن صدفیصد سبسیڈی فراہم کرے گا۔ لیکن اسکیم کی تیاری تک یہ رقم ایک لاکھ سے گھٹ کر 50 ہزار ہوگئی۔ 50 ہزار تا ایک لاکھ روپئے کے درخواست گزاروں کو 80 فیصد، ایک لاکھ تا 2 لاکھ کے لیے 70 فیصد اور 2 تا 10 لاکھ روپئے کے لیے 60 فیصد سبسیڈی کی تجویز ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چھوٹے کاروبار کے لیے 50 ہزار روپئے کی سبسیڈی جاری کرنے کے لیے کارپوریشن نے ابھی تک طریقہ کار کو قطعیت نہیں دی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایک لاکھ روپئے تک کی درخواستوں کو سبسیڈی کی اجرائی کے لیے 181 کروڑ روپئے کی ضرورت ہوگی۔ جبکہ جاریہ سال کارپوریشن کا بجٹ 143 کروڑ ہے۔ حکومت نے پہلے سہ ماہی کا بجٹ جاری کیا ہے جو 43 کروڑ ہے اور دوسرے سہ ماہی کی تکمیل تک عام انتخابات کا مرحلہ قریب آجائے گا۔ ایسے میں حکومت کی جانب سے 181 کروڑ کی اجرائی ممکن نہیں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اقلیتی فینانس کارپوریشن نے اگرچہ ایک لاکھ روپئے تک کی درخواستوں کو علیحدہ طور پر رکھا ہے، تاکہ بجٹ کی اجرائی کے ساتھ ہی فوری رقم جاری ہو۔ تاہم حکومت کی جانب سے بجٹ کی اجرائی کے امکانات موہوم دکھائی دے رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ 50 ہزار روپئے کی اجرائی کے لیے کارپوریشن کو قواعد و ضوابط تیار کرنا ہے۔ درخواست گزاروں کو کاروبار کی تفصیلات داخل کرنی ہوگی۔ اس کی جانچ ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسر کے ذریعہ کرائی جائے گی۔ کارپوریشن میں اسٹاف کی کمی کے سبب شخصی طور پر کاروبار کے آغاز کا جائزہ لینا ممکن نہیں ہے۔ ایسے میں 50 ہزار روپئے کی سبسیڈی اجرائی محض مسلمانوں کو خوش کرنے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں۔ 50 ہزار روپئے میں کوئی بھی کاروبار شروع نہیں کیا جاسکتا اور یہ رقم حاصل کرنے کے لیے امیدوار کو درمیان افراد پر 10 تا 15 ہزار یوں ہی خرچ کرنا پڑے گا۔ ایسے میں اس اسکیم کے ذریعہ کوئی بھی غریب خود کو کسی کاروبار سے جوڑ نہیں سکتا۔ چیف منسٹر نے اسمبلی میں ایک لاکھ روپئے تک صدفیصد سبسیڈی کا جو اعلان کیا تھا اس پر عمل آوری کی جاتی تو شاید کچھ غریبوں کو کاروبار کے آغاز میں مدد ملتی۔ بتایا جاتا ہے کہ انتخابات سے عین قبل اقلیتوں کو خوش کرنے کے لیے نئی اسکیم شروع کی گئی ہے اور دیکھنا ہوگا کہ 50 ہزار کے حصول کے سلسلہ میں کس قدر دھاندلیاں ہوتی ہیں۔ ویسے بھی کارپوریشن کی دیگر اسکیمات میں مختلف اضلاع سے بے قاعدگیوں کی شکایات ملی ہیں اور یہ مسئلہ ایوان کی اقلیتی بہبود کمیٹی میں اٹھایا گیا ہے۔